ہمارا نظام انہضام معدے میں خاص تیزاب پیدا کرتا ہے جو کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ہائیڈروکلورک ایسڈ کہلائے جانے والا یہ تیزاب وہاں خاص مقدار میں ہی پایا جاتا ہے۔ اگر یہ اس سے بڑھ جائے تو معدے سے خوراک کی نالی میں جانا شروع کر دیتا ہے۔ خوراک کی نالی کی ساخت ایسی ہے کہ وہ تیزاب کو برداشت نہیں کر پاتی۔ اس لیے جب وہ اس نالی میں آتا ہے تو ہمیں جلن محسوس ہونے لگتی ہے جسے تیزابیت (acid reflux) کہتے ہیں۔ تیزابیت کم کرنے والی غذائیں اس صورت حال سے نپٹنے میں مفید ہو سکتی ہیں۔
تیزابیت کے لیے مفید کھانے
تیزابیت کو کم کرنے میں یہ غذائیں مفید ہیں:
٭ سبزیوں میں چکنائی اور چینی کی مقدار کم ہوتی ہے لہٰذا وہ معدے میں تیزابیت کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ ان میں سے پھلیاں، بروکلی، ایسپریگس، پھول گوبھی، سبز پتوں والی سبزیاں، آلو اور کھیرے زیادہ مفید ہیں۔
٭ ادرک میں قدرتی طور پر دافع سوزش خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ تیزابیت سمیت معدے کے کئی مسائل کا قدرتی علاج ہے۔ اسے کدوکش کرکے یا سلائس کی شکل میں کھانوں اور سمودی میں شامل کر سکتے ہیں۔ اس کی چائے بھی پی جا سکتی ہے۔
٭ جئی کا دلیہ فائبر کا بہترین ذریعہ ہے جو معدے میں موجود اضافی تیزاب کو جذب کر لیتا ہے۔ اس سے تیزابیت کی علامات میں نمایاں کمی آتی ہے۔
٭ غیر ترش پھل، ترش کے مقابلے میں کم تیزابیت کا باعث بنتے ہیں۔
٭ چربی کے بغیر گوشت مثلاً چکن، ٹرکی، مچھلی اور دیگر سمندری غذاؤں میں چکنائی کم ہوتی ہے۔ اسی لیے وہ تیزابیت کا کم باعث بنتی ہیں۔ انہیں ابال کر، گرل کر کے اور کم آئل میں بھون کر یا پانی میں ابال کر کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
٭ انڈے کی سفیدی بھی اس سلسلے میں مؤثر ہے۔ اس کی زردی استعمال نہ کریں۔ اس میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے جو تیزابیت کا باعث بن سکتی ہے۔
٭ ایووکیڈو، اخروٹ، السی کے بیج، زیتون کا تیل، سورج مکھی کا تیل اور تِل صحت بخش چکنائیوں کے اچھے ذرائع ہیں۔ یہ زیادہ تیزابیت پیدا نہیں کرتے۔ سیرشدہ چکنائیوں اور ٹرانس فیٹس کو صحت بخش چکنائیوں سے تبدیل کر لیں۔
تحریر: ڈاکٹر شازیہ ارم، ماہرغذائیات، کراچی