ذائقے کے لئے نہیں‘صحت کے لئے کھائیں

٭ شعبہ امراض معدہ و جگر میں کن کن بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے؟
٭٭نظامِ انہضام سے متعلق مسائل اور بیماریوں کا علاج اس شعبے یعنی گیسٹرو اینٹرالوجی (gastroentorology) میں کیا جاتا ہے اور اس کا ڈاکٹر گیسٹرواینٹرالوجسٹ کہلاتا ہے۔ اس شعبے میں ہاضمے سے متعلق تمام مسائل مثلاً قبض‘پیٹ میں درد‘معدے میں تیزابیت اورالسر‘خون کی کمی‘چھوٹی و بڑی آنت کے مسائل کا علاج کیا جاتا ہے۔

٭معدے کا کیا کام ہے اور وہ اسے کیسے کرتا ہے؟
٭٭معدے کا کام اس میں پہنچنے والی خوراک کو ہضم کرنا ہے اوروہ یہ کام ایک خاص قسم کے رس کی مدد سے کرتا ہے ۔اس میں موجودہائیڈروکلورک ایسڈ (نمک کا تیزاب) گوشت کو مزید نرم کرنے میںمدد دیتا ہے۔ ایسی غذائیںجو تھوڑی نرم ہوں‘ جلد ہضم ہو جاتی ہیںجبکہ سخت اور مُرغن غذائوں کو نرم کرنے میں زیادہ دیر لگتی ہے لہٰذا وہ زیادہ دیر تک اس میں رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی غذائیں کھانے کے بعد زیادہ دیر تک بھوک نہیں لگتی۔

٭ کون سے عوامل اس کے کام کو متاثر کرتے ہیں؟
٭٭ اس کے کام کو متاثر کرنے والے عوامل میں سرفہرست خوراک کی قسم ہے ۔مثال کے طور پر گوشت نسبتاً تاخیر سے ہضم ہوتا ہے ۔ اگر غذا میں صرف اسی کا استعمال کیا جارہا ہے اور جسمانی سر گرمیاں بھی محدود یا نہ ہونے کے برابرہوں تو اس سے معدے پر اضافی بوجھ پڑے گا ۔اس سے نہ صرف معدے کے لئے مسائل پیدا ہوں گے بلکہ ہائی بلڈ پریشر،موٹاپے اور کولیسٹرول کے مسئلے بھی جنم لے سکتے ہیں ۔

٭بعض اوقات خرابی معدے میں ہوتی ہے جبکہ جلن سینے میں ہوتی ہے۔ ایسا کیوں ہے ؟
٭٭خوراک کی نالی حلق سے شروع ہو کر معدے تک جاتی ہے اور اسی نالی کے ذریعے جب کھانا معدے میں پہنچتا ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا‘ خوراک کو ہضم کرنے کے لئے معدے میں تیزاب موجود ہوتا ہے۔ معدے کی خرابی یا کسی اور وجہ سے یہ تیزاب خوراک کی نالی تک پہنچ جاتا ہے۔معدے کی دیواریں اس قابل ہوتی ہیں کہ تیزاب کو برداشت کر سکیں جبکہ خوراک کی نالی کی دیواریں اسے برداشت نہیں کر پاتیں لہٰذا سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہے۔جو لوگ کھانا کھانے کے فوراًبعد لیٹ یا سو جاتے ہیں‘ انہیں تیزابیت،معدے پر بوجھ اور بد ہضمی جیسے مسائل زیادہ پیش آتے ہیں ۔
٭کھاناسونے سے کتنی دیر پہلے کھانا چاہئے؟
٭٭یہ بہت اہم سوال ہے جسے لوگ اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ویسے تو ہر کھاناہی اپنے وقت پر کھانا چاہیے مگررات کا کھانا سونے سے کم از کم تین سے چارگھنٹے پہلے کھانا چاہیے اور اس کے بعد کوئی چیز دوبارہ نہ کھائیں۔کھانے کے بعد ہلکی پھلکی واک کرنے سے معدہ صحت مند رہتا ہے۔

٭ڈاکٹرحضرات مرغن کھانوں سے منع کیوں کرتے ہیں؟
٭٭ ایسے کھانے جو تیز مرچ مصالحوں سے بھرپور ہوں ، جن میں گھی کا استعمال زیادہ کیا گیا ہواور خوب بھون بھون کر بنائے گئے ہوں‘ وہ صحت کے لئے اچھے نہیں ہیں۔ہمیں یہ بات خوب یاد رکھنی چاہئے کہ کھانا اصلاًذائقے کے لیے نہیں بلکہ صحت کے لیے کھایاجاتا ہے۔مرغن کھانے معدے کے لیے مسائل پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ وزن بڑھنے کا بھی سبب بنتے ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ معدہ دوست غذائیںمثلاًکھیرے،گاجر،گوبھی کا سلاد، سیب، مالٹے اور کیلے کا جوس اور سبزیوں کے سالن کو ترجیح دیں۔
٭معدے کے لیے صحت مند غذائیں کون سی ہیں؟
٭٭معدے کے لیے ہر قدرتی غذا فائدہ مند ہے ۔گھر کا بنا ہوا کھانا، پھل، سبزیاں، مکئی، گندم،دالیں،گوشت،مچھلی وغیرہ سب مفید ہیں بشرطیکہ وہ صاف ستھری اور تازہ ہوں اور انہیں متوازن مقدار میں کھایا جائے۔کھاناپکاتے اور کھاتے وقت ماحول کو خاص طور پر مدنظر رکھیں۔ آپ کی غذا میںسبزیوں اور دالوں کی مقدار مناسب ہونی چاہیے اور خاص طور پرگوشت کو اعتدال میں استعمال کرنا چاہئے۔ اتنا کھائیں جتنا آپ ورک آؤٹ کر کے استعمال شدہ کیلوریز کو جلا سکیں۔علاوہ ازیںکھانا ہمیشہ آرام سے اور چبا چبا کر کھانا چاہیے۔ آج کل موسم بدل رہا ہے اور لوگ باہر ٹھیلے والوں سے جوس اور شربت وغیرہ لے کر پیتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر اکثر صورتوں میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھا جاتا جس سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ا س لیے کوشش کریں کہ پھلوں کا رس گھر میں نکال کر پیا جائے۔

٭بچوں میں پیٹ درد کی کیا وجوہات ہوتی ہیں؟
٭٭چھوٹے بچوں میں پیٹ درد کے مسائل عام ہیں جن کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ مثلاً کچھ بچوں کو مٹی کھانے کی عادت ہوتی جو پیٹ میں جا کر کیڑے پیدا کرتی ہے۔ اکثر بچے فیٹس سے بھرپورغذاؤں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جس سے ان کو قبض ہو جاتا ہے۔جنک فوڈ کا زیادہ استعمال ، پانی کم یا بغیر ابال کر پینے سے بھی پیٹ کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭آسان لفظوں میں بتائیں کہ جنک فوڈ کیا ہے؟
٭٭ وہ کھانے جو لذت سے بھر پور اور دیکھنے میں تو اچھے لگیں مگران میں کیلوریز کی تعداد بہت زیادہ جبکہ غذائیت بہت کم ہو‘ جنک فوڈز کہلاتے ہیں۔ تیز مرچ مصالحوں والے کھانے جن میںگھی اور چینی کا استعمال زیادہ ہو مثلاً برگر،چپس اورپیزا وغیرہ اسی کیٹگری میں آتے ہیں۔ ان کے زیادہ استعمال سے امراض قلب،موٹاپے اور شوگر جیسے مسائل عام ہو رہے ہیں۔
٭ پیٹ درد سے نجات کے لیے اکثر مائیں جن ٹوٹکوں کا سہارا لیتی ہیں‘ ان میں اجوائن بہت عام ہے ۔کیا یہ درست ہے؟
٭٭جی ہاں! یہ ٹوٹکے عرصہ دراز سے استعمال ہو رہے ہیں جن کا یقینا فائدہ بھی ہوتا ہے۔ قدرتی چیزیںانسان کے لیے اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہیں جن سے استفادہ ضرور کرنا چاہیے۔تاہم میں اپنے مریضوںسے کہتا ہوں کہ ٹوٹکوں کے استعمال سے یہ مت سوچیں کہ ڈاکٹر کی ضرورت پوری ہو گئی ہے۔ انہیں ضروراستعمال کریں لیکن افاقہ نہ ہو تو انہی سے چمٹے رہنے کی بجائے ایک بار ڈاکٹر کے پاس لازماً جائیں‘ اس لئے کہ وہ تکلیف کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے ۔ اس کے مشورے کے بعد بھلے یہ ٹوٹکے بھی جاری رکھیں۔
٭کیا اسپغول کے چھلکے کا استعمال ٹھیک ہے؟اسے دہی، پانی یا دودھ میں سے کس چیز کے ساتھ استعمال کرنا بہتر ہے؟
٭٭اسپغول کا چھلکا بنیادی طور پر فائبر یعنی ایسی خوارک ہے جس میں ریشہ زیادہ ہوتا ہے۔ فائبر قبض سے بچائو میں مفید ہے اور یہ پھلوں، سبزیوں اور چکی کے آٹے میں پایا جاتا ہے۔ جو لوگ پانی کم پیتے اور روٹی کم کھاتے ہیں‘ ان میں قبض کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں۔ اسپغول کا چھلکااگرچہ حکمت سے متعلق چیز ہے لیکن ڈاکٹر حضرات بھی اس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔میں اپنے مریضوںسے کہتاہوں کہ پانی کے ساتھ ایک گلاس میں دو چمچ ڈال کر اسی وقت پی لیں۔ جو لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں‘انہیںچاہیے کہ پانی زیادہ مقدار میں پیئں۔

٭اگر بچوں کے پیٹ میں سکہ یا بٹن چلا جائے تو اس کا کیا نقصان ہے؟
٭٭اکثر چھوٹے بچے بٹن اورسکے وغیرہ منہ میں ڈال کر نگل جاتے ہیں۔ ان سے نکلنے والا زہریلا مواد معدے یا انتڑیوں کونقصان پہنچاتا ہے اوربسااوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔لہٰذا انہیں بہت احتیاط سے پھینکیں تاکہ وہ کسی بچے کے ہاتھ نہ لگنے پائیں ۔یہ آج کل گھڑیوں‘کھلونوں اور مختلف آلات میں عام استعمال ہوتے ہیں لہٰذا احتیاط لازمی ہے۔
٭معدے میں نقصان دہ چیز کی جانچ کیسی کی جاتی ہے؟
٭٭بعض لوگوں کے معدے میں نقصان دہ اشیاء بھی موجود ہوتی ہیںجنہیں سرجن آپریشن کے ذریعے باہر نکالتے ہیں ۔پہلے یہ کام معدے کو چاک کرکے کیاجاتا تھا لیکن اب انہیں ’’گیسٹروسکوپ‘‘ کی مدد سے نکالاجاتا ہے، تاہم آپریشن کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔

٭کیا سبز چائے کا استعمال مفید ہے؟ نیز اس کے استعمال کا ٹھیک وقت اور طریقہ بھی بتائیں؟
٭٭جی ہاں! سبز چائے کا استعمال مفید ہے اورخاص طور پر سردیوں میں لوگ اسے پینا پسند کرتے ہیں۔اس میں یہ احتیاط کریں کہ قہوے کو بہت دیر تک چولہا پر رکھ کر نہ پکایا جائے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ اسے وزن کم کرنے کے لئے پیتے ہیں لیکن دوسری طرف اس میں چینی بھی زیادہ ڈالتے ہیں ۔ اگر وہ دن میں پانچ سے چھ کپ پی رہے ہیں اور ہر بار اس میں چینی بھی شامل کر رہے ہیں تو پھر اس مشق کا کوئی فائدہ نہیں ۔جہاں تک اس کے موزوں وقت کا تعلق ہے تو اسے کھانا کھانے کے بعدپینا چاہئے۔ اسے خالی پیٹ پینے سے تیزابیت کا خطرہ ہوتا ہے۔

٭ ہمارے ہاں آلودہ پانی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کیا اسے ابال کر پینے سے بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے؟
٭٭آلودہ پانی بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔ اکثراوقات فلٹر شدہ پانی بھی جراثیم سے پاک نہیں ہوتا اس لیے اسے ہمیشہ ابال کر پیئں۔اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب پانی ابلنے لگے تو اسے مزید دو منٹ تک چولہے پررکھیں۔
٭السر کسے کہتے ہیں؟ اس سے معدے کو کیسے بچایا جائے؟
٭٭ اکثر لوگ کھانوں میں صحت کی بجائے ذائقے کو ترجیح دیتے ہیںاور ایسا کھانا پسند کرتے ہیں جس میںمرچوں اورمصالحوںکی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ان کے زیادہ استعمال کی وجہ سے نہ صرف السر بلکہ ہائی بلڈپریشر‘ امراض قلب اور ذیابیطس کی شرح بڑھ بھی رہی ہے ۔السرسے مرادخاص طرح کا زخم ہے جو کھلا رہتا ہے اور دیر سے ٹھیک ہوتا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر معدے کی دیوار پراس طرح کے زخم بن جاتے ہیں۔ایسے میں مریض کو کھانا کھانے کے بعد ناف سے اوپرکے حصے میں درد محسوس ہوتا ہے ۔
٭بڑھتی عمر کے بچوں کے لیے مفید غذائیں کون سی ہیں؟
٭٭بڑھتے ہوئے بچوں کو جنک فوڈ کے علاوہ سب کچھ کھاناچاہیے۔ وہ چونکہ کھیل کود اور پڑھائی زیادہ کرتے ہیں لہٰذا ان کی خوراک میں وٹامنز،پروٹین اور اچھے فیٹس ہونا بہت ضروری ہے۔وٹامنز سبز پتوں والی سبزیوں، سلاد، گاجر،کھیرا،مچھلی سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔نشوونما کے لیے ان کو کیلشیم بھی چاہیے ہوتی ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے اہم ہے لہٰذا دودھ سے بنی اشیاء مثلاً پنیر، دہی، انڈے ان کی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔
٭بزرگ افرا د اکثر معدے کے مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ وہ اپنا خیال کیسے رکھیں؟
٭٭بزرگوں میں معدے کے مسائل زیادہ ہونے کا بڑا سبب یہ ہے کہ وہ زیادہ چل پھر نہیں سکتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس عمر میںوہ ادویات اور پین کلرز کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جو معدے پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ اکثر بزرگوں کو دل،شوگر اور بلڈ پریشر کے مسائل ہوتے ہیں جن کی ادویات کا اثر معدے پر بھی پڑتا ہے۔ اس کی ایک وجہ ان کی کمزور قوت مدافعت بھی ہے۔اکثراوقات دانتوں کے مسائل کی وجہ سے وہ کھانا اچھی طرح چبا نہیں سکتے جس کی وجہ سے بھی انہیں معدے کے مسائل ہو سکتے ہیں۔بہت سے بزرگ ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر خود ہی گولیاں لیتے رہتے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ اس سے گریز کریں اور تازہ خوراک استعمال کریں۔

٭کوئی اور ایسی بات جو پوچھے جانے سے رہ گئی ہو؟
٭٭میرا قارئین کے نام یہ پیغام ہے کہ اپنی زندگی میں صحت مندانہ تبدیلیاںلے کر آئیں۔جسمانی سرگرمیاں اپنانے اور متحرک رہنے سے بہت سی بیماریاں آپ سے دور ہوجائیں گی۔شام کے وقت تھوڑی سی واک لازماً کریں‘ اس لئے کہ اس سے نظام انہضام میں کافی بہتری آتی ہے۔ متوازن غذا کھائیں اورہمیشہ اچھا سوچیں۔علاوہ ازیں باہر کے کھانوں سے پر ہیز کریں اور پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں۔اس کے علاوہ معدے کے مسائل کو ہلکا نہ لیں اور کسی بھی مسئلے کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جانے میں دیر نہ کریں‘ اس لئے کہ بروقت تشخیص سے بیماری کا علاج جلدی ہو سکتا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

platelets کا کمال ….ٹپکے گا تو جم جائے گا

Read Next

الٹی کیوں آتی ہے

Leave a Reply

Most Popular