بے جا خوف کا عارضہ

کچھ مہینے پہلے کی بات ہے ایک خاتون میرے پاس آئیںجو کافی پریشان لگ رہی تھیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے تین بچے ہیں ۔ان کے گھر میں اور تو کوئی مسئلہ نہیں تاہم ایک بڑی پریشانی ان کے کچھ خوف ہیں۔ان کا کہنا تھا:
’’ جب بھی آسمان پر کالے بادل آتے ہیں تو میں اس خوف کا شکار ہو جاتی ہوںکہ گھر کی چھت میرے اوپر گر جائے گی ۔ایسے میں دن ہو یا رات‘ میں گھر سے باہر نکل آتی ہوں ۔ میںقریبی پارک میں اس حالت میں بیٹھی رہتی ہوں اوربادل میرے اوپر برستے رہتے ہیں ۔مجھے اس پر شرمندگی بھی ہوتی ہے اور اس وجہ سے پوری فیملی پریشان ہوتی ہے۔‘‘
اگرچہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ بارش کی وجہ سے کسی کے گھر کی چھت گر جائے لیکن لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ بالعموم ایسا نہیں ہوتا۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس کا خوف خاتون کو بے جاطور پر ہے ۔ اس طرح کے خوف اگر شدید ہوں اور روزمرہ کی زندگی کو بھی متاثر کرنے لگیں تو انہیں بے جا خوف کا عارضہ(phobia )کہتے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں بے جا خوف کا عارضہ ایک ایسی نفسیاتی کیفیت ہے جس میں کوئی فرد مخصوص جگہوں، چیزوںیا حالتوںمیں شدید خوف محسوس کرتا ہے حالانکہ یہی عوامل دیگر لوگوں کے لیے اتنے خوف کا باعث نہیں بنتے یا سرے سے خوف پیدا ہی نہیں کرتے۔
مذکورہ بالا کیفیات کی صورت میں خوف کے شکارافراد کے جسمانی افعال میں تیزی آ جاتی ہے جن میں دل کا تیز دھڑکنا،پسینہ آنا اورہاتھوں یاٹانگوں کا کانپنا وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی شدید کوشش ہوتی ہے کہ وہ وہاں سے بھاگ جائیں اور بعض دفعہ وہ بے ہوش بھی ہو جاتے ہیں۔بچے اس خوف کا اظہار رو ، چلایا والدین کے ساتھ لپٹ کر کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دو سے چار فی صدپاکستانی مبتلا ہیں۔
بے جا خوف کی اقسام
بعض لوگوں کو کسی ایک مخصوص چیز ،جگہ یا حالت مثلاً طوفان، اونچی جگہ،پانی اورچھپکلی وغیرہ سے خوف آتا ہے ۔ اسے مخصوص فوبیا (specific phobia) کہتے ہیںجبکہ دیگر لوگ ایک سے زیادہ خوف کے شکار ہوتے ہیں۔
بے جا خوف کی ایک قسم معاشرتی خوف بھی ہے جس میں مبتلا فرد لوگوں کا سامنا کرنے سے کتراتاہے۔اس کے لئے کلاس کے سامنے بولنا، اجنبی لوگوں سے ملنا ،انٹرویو دینااور اتھارٹی کے سامنے گفتگو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔اسی سے ملتا جلتا ایک اور خوف ہجوم کا ہے۔ اس کے شکار فرد کو لگتا ہے کہ وہ ہجوم میں گر جائے گااور اسے کوئی سنبھالنے والا نہیں ہوگایا اس کی جان لوگوں کے آنے سے پہلے ہی نکل جائے گی۔ وہ عموماً بند جگہوں مثلاً واش روم،کمروں اور گاڑیوں میں سفر کرنے سے گھبراتا ہے ۔

خوف کی بنیادی وجوہات
بے جا خوف کی وجوہات پر مختلف پہلوئوں سے مختلف نظریات بیان کیے گئے ہیں۔اگر ہم میڈیکل سائنس کی نظر سے دیکھیں تو اس کی وجہ ہمارے دماغ کے اندرجذبات محسوس کرنے والے حصوں‘ خاص طور پرخوف کے احساس سے متعلق بادام کی شکل کے ایک حصے امائیگڈالا (Amygdala) کا زیادہ حساس ہوجاناہے۔

’’کرداری نظریات‘‘ کے لحاظ سے بے جا خوف کا سبب ہمارے کسی عمل کوملنے والی گئی شاباش یا سزا ہوتا ہے۔یہ بالعموم بچپن میں والدین یا ماحول کی طرف سے ملی ہوتی ہے ۔ بعض اوقات ہم یہ خوف دوسروں سے بھی سیکھتے ہیں۔ مثلاً و الدہ اگر چھپکلی سے ڈرتی ہے تواس بات کا امکان ہے کہ اس کے بچے بھی اس سے ڈرنا شروع ہو جائیں ۔

اس حوالے سے سب سے مشہور نظریہ فہم و ادراک کا نظریہ (cognitive theory) ہے ۔ اس کے مطابق ہم سب سے پہلے اپنے اندرکسی غیرمتعلق شے کے ساتھ خوف کا احساس پیدا کرتے ہیں۔یہ احساس دوسروں کو دیکھ کر بھی سیکھا جا تا ہے اور کسی خطرناک واقعے کے بعد بھی پیدا ہوسکتا ہے۔پھر ہم جب بھی اس چیز کا سامنا کرتے ہیں تو ہمارے اندر خوف کااحساس جنم لیتا ہے جس کا اظہار دل کے تیزی سے دھڑکنے اور ٹانگوں کے کانپنے وغیرہ سے ہوتا ہے ۔اس کی بدولت ہم اس عامل سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ہمارے اندراس کے متعلق منفی خیالات مضبوط ہوجاتے ہیں۔یہ خیالات ہمیں اس خوف سے نکلنے نہیں دیتے اور بیماری کا سائیکل جاری رہتا ہے۔

مرض کاعلاج کیا ہے
اس مرض کے علاج کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیںجن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:
ادراکی رویوں کی تھیراپی
بے جا خوف کا سب سے کامیاب علاج ادراکی رویوں کی تھیراپی (cognitive behavior therapy) ہے جس میں مریض کے غلط سوچنے کے انداز،اپنے آپ کو غیر ضروری خیالات سے بچانے اور رویوں میں تبدیلی پر کام کیا جاتاہے۔اس میں مریض کی کیفیت کے مطابق تھیراپسٹ مختلف طریقے استعمال کرتا ہے جن میں غلط خیالات کو بدلنے اور ان کا مرحلہ وار سامنا کرنے کا طریقہ، خوف کے وقت خود کو پرسکون رکھنے کا طریقہ،خوف کا اچانک سامنا کرنا اور پرسکون رہنے کا طریقہ اور اس کے سامنے رول ماڈل پیش کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ علاج مختلف مراحل میں کیا جاتا ہے۔پا کستان میں یہ تھیراپی عموماً تربیت یافتہ کلینیکل سائیکالوجسٹ کرتا ہے جس نے ماسٹرز کے بعد اس شعبے میں ڈپلومہ‘ایم ایس یا پی ایچ ڈی کی ہوتی ہے ۔

ادویات سے علاج
بے جا خوف کے لیے انگزائٹی (پریشانی )کو کم کرنے والی ادویات سے بھی علاج کیا جاتا ہے جو کہ ایک سائیکاٹرسٹ سے لی جاتی ہیں۔ان ادویات کے کچھ مضرضمنی اثرات بھی ہوتے ہیں۔
نوٹ: اگلے شماروں میں فوبیا کی اقسام پر تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔

Vinkmag ad

Read Previous

ڈی ٹاکس غذائیں:فوائد اور نقصانات

Read Next

اچھا اور ذائقہ دار کھانا پکانے کے گر

Leave a Reply

Most Popular