ایم پاکس کا پھیلاؤ دنیا بھر میں تشویش کا سبب بن رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس نے اس پر عالمی ماہرین کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
مرض ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سے شروع ہوا۔ اب یہ اس ملک سے باہر بھی پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ ٹیڈروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی کمیٹی اس پر جلد سے جلد مشاورت کرے گی۔ وہ اس بات پر ان کی رائے لینا چاہیں گے کہ کیا وباء ایسی ہے کہ اسے عالمی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) ڈکلیئر کیا جائے؟ پی ایچ ای آئی سی ڈبلیو ایچ او کے تحت سب سے زیادہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کے بعد اس کی روک تھام کےلیے متعدد اقدامات کیے جاتے ہیں۔
ایم پاکس کی وباء
ایم پاکس کو پہلے منکی پوکس کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے جو متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کا سبب ایک وائرس ہے۔ یہ انسانوں میں سب سے پہلے 1970 میں کانگو میں دریافت ہوا تھا۔ اس سے بخار، پٹھوں میں درد اور جلد پر بڑے پھوڑے جیسے زخم ہوتے ہیں۔
مئی 2022 میں دنیا بھر میں ایم پاکس کا پھیلاؤ تیزی سے ہوا۔ اس پر ڈبلیو ایچ او نے پی ایچ ای آئی سی کا اعلان کیا تھا۔ ایمرجنسی جولائی 2022 سے مئی 2023 تک جاری رہی۔ یہ وباء اب بڑی حد تک ختم ہو چکی ہے۔
ٹیڈروس نے 11 جولائی کو کہا کہ کانگو میں اس مرض کے 11,000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس وجہ سے 445 اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔ بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ یہ بیماری اب پڑوسی ممالک میں بھی پھیل چکی ہے۔
2009 سے لے کر اب تک صرف سات بار پی ایچ ای آئی سی کا اعلان کیا گیا۔ یہ مواقع وہ ہیں جب ایچ1 این1، سوائن فلو، پولیو وائرس، ایبولا، زیکا وائرس، ایبولا دوبارہ، کووڈ 19 اور ایم پاکس پھیلے۔