Vinkmag ad

ڈائریا کب خطرناک ہوتا ہے؟

ڈائریا، اسہال یا پیچس ایک ہی کیفیت کے مختلف نام ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً دو ارب لوگ اس کیفیت کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں بچوں کی تعداد کم و بیش 19 لاکھ ہے جن کی اکثریت کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔  یہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ عام ہے ۔

پیچش، اسہال یا ڈائریا کیسی کیفیت ہے؟

عالمی ادارۂ صحت کی تعریف کے مطابق ڈائریا اس کیفیت کو کہتے ہیں جس میں دن بھر میں تین یا زیادہ مرتبہ ڈھیلا یا پانی کی طرح پتلا پاخانہ آتا ہو۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں بچوں کے ماہر امراض معدہ و جگر (پیڈیاٹرک گیسٹرو انٹرولوجسٹ) ڈاکٹر منیر ملک کہتے ہیں کہ شیر خوار بچوں کے ڈھیلے یا پیسٹ کی طرح کے پاخانے کو اسہال نہیں کہا جا سکتا۔ تاہم ایک سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو دن میں اگر سات یا آٹھ سے زیادہ بار پتلا پاخانہ آ رہا ہے تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ڈائریا کی تین اقسام ہیں۔ پہلی شدید پانی والا اسہال جو چند گھنٹے یا کچھ دن تک رہتا ہے۔ دوسری شدیدخون ملا اسہال جو تین سے سات دن تک رہتا ہے۔ تیسری مستقل ڈائریا  جو 14دن یا اس سے زیادہ عرصے تک رہ سکتا ہے۔

کب ڈاکٹر سے رابطہ کریں

اسہال کہنے کو تو ایک عام سی علامت ہے لیکن بعض اوقات، خصوصاً ننھے بچوں میں جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔بڑوں میں یہ جان لیوا نہیں ہوتی تاہم گردوں کے کام کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض صورتوں میں یہ کسی اور بیماری کی علامت کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

ڈاکٹر شاہد کے بقول اگر کسی بالغ شخص کو چار ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچش رہیں تو پھر ٹوٹکوں یا خود علاجی پر وقت  ضائع کرنے کے بجائے اس کی اصل وجہ ڈھونڈنے کے لئے معالج سے رجوع کریں۔ اگر پاخانے میں خون آئے، وزن کم ہوجائے ،خون کی کمی ہو جائے اور ساتھ بخار بھی ہو تو بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔

ڈاکٹر منیر کے مطابق اگر بچے کو بخار ہو، پاخانے میں خون ہو، وزن کم ہورہا ہو، پیشاب نہ کرپارہا ہو، لاغر ہو، فعال نہ ہو، رو ئے تو آنسو نہ آرہے ہو تو بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ٹھوس پاخانہ پتلا کیوں ہوجاتا ہے؟

جسم میں آخر ایسی کیا تبدیلی آتی ہے جو ٹھوس پاخانے کو مائع میں تبدیل کر دیتی ہے؟ اس پت شفانیشنل ہسپتال فیصل آباد کے ماہرا مراض معدہ و جگر ڈاکٹر شاہد رسول کہتے ہیں:

کھانے کو بہتر طور پر ہضم ہونے اور جزو بدن بننے کے لئے ایک خاص مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہاضمے کے بعد بڑی آنت اس اضافی پانی کو جذب کرکے خون میں شامل کر دیتی ہے۔ ڈائریا کی صورت میں انفیکشن کے باعث آنتوں میں موجود مضر بیکٹیریا کچھ کیمیائی مادے خارج کرتے ہیں۔ یہ مادے آنت میں موجود پانی کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ نتیجتاً پاخانے میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور وہ ٹھوس نہیں رہتا۔

ڈائریا کیوں ہوتا ہے؟

ڈاکٹر شاہد رسول کہتے ہیں کہ اس کی وجہ خاص قسم کے بیکٹیریا،وائرس یا پیراسائٹس ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جلدی میں کھانا، مرغن ٖغذائیں (curry) کھانا اور پریشانی (worry)میں کھانا بھی اس کا سبب بنتا ہے۔

جراثیم، ایک بڑا سبب

پاکستان میں اسہال کی سب سے عام وجہ انفیکشن ہے۔ اس کا بڑا سبب کھانا بنانے یا کھانے کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہ رکھنا ہے۔ یہ ان لوگوں کو بار بار ہوتا ہے جو بازاری کھانے زیادہ کھاتے ہیں۔

اگر انفیکشن وائرس کی وجہ سے ہو تو بالعموم دو سے تین دن میں خود ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس کے لئے کسی علاج کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ڈاکٹر منیر نے بتایا کہ بچوں میں اسہال کی زیادہ تر وجہ روٹاوائرس(rotavirus) ہوتا ہے۔ اس کیفیت میں بچے کو اسہال اور الٹیاں ہوتی ہیں جسے گیسٹروانٹرائٹس کہا جاتا ہے۔

ادویات کا ضمنی اثر

آنتوں میں ایک خاص تناسب سے انسانی صحت کے لئے مفید کچھ بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹیکس کے بے جا استعمال سے ان کا تناسب بگڑ جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ پیچش کی شکل میں نکلتا ہے۔ اسی لئے بعض لوگوں کو مخصوص اینٹی بائیوٹکس کھانے سے پتلے پاخانے آتے ہیں۔ یہ تکلیف عموماً ایک سے سات دن تک رہتی ہے۔

کچھ خواتین میں آئرن سپلیمنٹ کے ضمنی اثرات کے طور پر بھی ڈائریا ہوجاتا ہے۔ اکثر بزرگ حضرات مختلف قسم کی طویل المیعاد بیماریوں مثلاً ذیابیطس اور امراض قلب وغیرہ کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں قابو میں رکھنے کے لئے مختلف ادویات کھاتے ہیں۔انہی میں سے کسی دوا کے ضمنی اثرات کی وجہ سے انہیں اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے۔

گلوٹن الرجی

یہ نظام انہضام سے متعلق ایک بیماری ہے جو چھوٹی آنت کو نقصان پہنچا کر خوراک کے اجزاء کو ہضم ہونے سے روکتی ہے۔ جن لوگوں کو یہ بیماری ہوجائے‘ وہ پروٹین کی ایک خاص قسم گلوٹن کو ہضم نہیں کر سکتے۔ اگر گلوٹن سے حساسیت ہو تو افراد بدغذائیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اور اگر وہ سیلئک ڈیزیز کے شکار ہوں تو ان کا اپنامدافعتی نظام انہیں نقصان پہنچانے لگتا ہے۔ دونوں صورتوں میں گلوٹن کی حامل غذا کھانے سے اسہال کی شکایت ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ اس مرض کی بڑی علامت سمجھی جاتی ہے۔ گلوٹن زیادہ تر گندم،رائی اور جو میں پایا جاتا ہے۔

دودھ سے الرجی

بعض افراد کو گائے، بھینس یا بکری کا دودھ پینے یا اس کی مصنوعات استعمال کرنے سے ڈائریا ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ دودھ میں موجود شوگر (lactose) ہضم نہ ہونا ہے۔

بیماری کی علامت

آئی بی ڈی (Inflammatory bowel disease) میں خوراک کی نالی میں سوزش ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً خوراک جسم میں مکمل طور پر ہضم یا جذب نہیں ہو پاتی اور اسہال کی شکل میں جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔ یہ کیفیت جسم سے ضروری نمکیات اور غذائی اجزاء کے ضائع ہونے کا باعث بنتی ہے۔

وہ افراد جو طویل عرصے سے اسہال کے شکار ہوں اور ان میں خطرناک علامات(پاخانے میں خون، بخار، خون کی کمی، وزن میں کمی) بھی ظاہر ہو رہی ہوں تو یہ کیفیت آنتوں کے ٹی بی یا کینسر کی علامت کے طور پر بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ حمل کے دوران کچھ خواتین کی بڑی آنت اور مقعد میں سوزش ہوجاتی ہے جو پیچش کا باعث بنتی ہے۔

ہارمونز کا عدم توازن

ذہنی تناؤ کے باعث جسم میں دباؤ کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو دیگر نظاموں کے ساتھ نظام انہضام کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اسی طرح تھائی رائیڈ ہارمون کی کمی یا زیادتی بھی اسہال کا باعث بن سکتی ہے۔ پھر خواتین کو ماہانہ ایام میں ذہنی تناؤ یا ہارمونز کے عدم توازن کے باعث بھی اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے جو مخصوص ایام کے اختتام پر خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ کچھ خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس (Gestational diabetes) ہوجاتی ہے۔ اس کے ضمنی اثر کے طور پر کچھ خواتین کو قبض اور کچھ کو ڈائریاکی شکایت ہو جاتی ہے۔

ڈائریا سے بچنے اور نپٹنے کے لئے ان ٹپس پر عمل کریں:

٭پینے کے لئے ابلا ہوا صاف پانی استعمال کریں۔

٭صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کی عادت اپنائیں ۔خاص طور پر کھانا پکانے اور کھانے سے پہلے،کھانا کھانے کے بعد، بچے کو صاف کرنے سے پہلے اور صاف کرنے کے بعد اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیں ۔

٭ بچے کو دودھ پلانے والی مائیں صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

٭ باورچی خانے کو صاف ستھرا اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق روشن اور ہوا دار رکھیں ۔

٭غیر معیاری اشیاء کھانے پینے سے سختی سے پرہیز کریں۔

٭ایک یا دو دن تک ہونے والے ڈائریا کی صورت میں عموماً کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ البتہ اس دوران بھی اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ مریض کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ اس کمی کو مائع جات مثلاً پانی، نمکول اور دیگر مشروبات کے ذریعے پورا کریں۔ اس کے علاوہ دہی میں کیلا یا اسپغول کا چھلکا ڈال کر بھی مریض کو دیا جا سکتا ہے۔ ڈائریا کے مریضوں کے لئے ابلے چاولوں کی پچ(پانی) کافی فائدہ مند ہوتی ہے۔

٭پانی کی کمی سے محفوظ رہنے کے لئے گھر پر شکنجبین یا او آر ایس بنالیں اور وقفے وقفے سے مریض کو پلائیں۔

٭اسہال کی کیفیت میں دودھ یا ملک شیک پینے کے بجائے دہی کھائیں۔

٭ہلکی غذا مثلاً کھچڑی کے اوپر دہی ڈال کر کھا لیں۔

چھوٹے بچوں کے لئے کچھ اضافی ٹپس:

٭بچے کو روٹاوائرس کی ویکسین لگوائیں۔

٭سادہ پانی کی جگہ نمکول پلائیں اور جوس یا سوڈا وغیرہ بالکل نہ دیں۔

٭اگرماں بچے کو فارمولا ملک دے رہی ہو تو کم از کم ڈائریا میں اسے روک دے۔

٭ڈاکٹر کے مشورے سے زنک کا شربت دیں۔

٭فیڈر اول تو بچوں کو دینا ہی نہیں چاہئے۔اگرکسی مجبوری میں دے ہی رہی ہوں تو فیڈر اور نپل کو گرم پانی سے دھو کر استعمال کریں۔

what is constant diarrhea a sign of, what is a normal time to have diarrhea, gastro issues, stomach problems,sni, where health comes first, sab se pehlay sehat, motions
سب سے پہلے صحت
Vinkmag ad

Read Previous

آنکھوں میں گِڈ کیوں اور کیسے بنتی ہے؟

Read Next

پیٹ سے آوازیں کیوں آتی ہیں؟

Leave a Reply

Most Popular