Vinkmag ad

سینگ نما سنگھاڑا

کچھ دن قبل مجھے اپنے بیٹے کے ساتھ سبزی منڈی جانے کا اتفاق ہوا۔منڈی میں تروتازہ سبزیوں اوررنگ برنگے پھلوں کے ڈھیر دیکھ کر دل جہاں باغ باغ ہوا، وہیں اس میں اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوں پر شکر گزاری کے جذبات بھی پیدا ہوئے۔ اکثر لوگوں کو ان کے فوائد کا علم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے وہ سبزیاں خوش ہو کر نہیں کھاتے ۔ ہمارے ایک فیملی ڈاکٹر کہتے ہیںکہ اگر لوگوں کو پالک کے فوائد کا علم ہوجائے تو 10روپے والی گڈی 100روپے کی ہو جائے اور بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور نکل جائے ۔ اس لئے ہمیں ان کی قدر کرنی چاہئے۔
میں اِدھر ُادھر سبزیوں کے سٹال دیکھ رہی تھی کہ اچانک میرے بیٹے نے میرا پلو پکڑتے ہوئے ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’ماما!وہ دیکھیں کوئلے۔ جلدی سے لے لیں‘ ہم باربی کیوکریں گے…۔‘‘
میں اچانک چونک سی گئی کہ سبزی منڈی میں کوئلوں کا کیا کام؟ جب اس طرف دیکھا تو اپنے بچے کے تخیل پربے اختیار ہنسی آگئی۔ وہ سنگھاڑوں کو کوئلہ کہہ رہا تھا۔اس بیچارے کا کیا قصور؟ اس نے کبھی دیکھے جو نہ تھے۔ مجھے طالب علمی کا زمانہ یادآگیاجب ہم سنگھاڑے ابال کر، چھیل کراور نمک لگا کر مزے مزے سے کھایا کرتے تھے۔ اس وقت ان کی افادیت کا تو علم نہ تھامگر اس کا ذائقہ لاجواب ہوتاتھا۔

سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی دکانیں، سٹال اور ریڑھیاں مختلف اقسام کے خشک میوہ جات اور موسم کی دیگر سوغاتوں سے سج جاتی ہیں اور لوگ سرد اور لمبی راتوں میں ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس موسم کی ایک خاص سوغات سنگھاڑا بھی ہے جو بالعموم لوگوںکی عدم توجہی کا شکار ہوجاتی ہے ۔اس کی بڑی وجہ اس کی کوئلوں سے مشابہہ سیاہ رنگت اور سینگ نما یا ایسی شکل ہے جیسے سموسے کی طرح لپٹا ہوا رومال ہو۔ کسی فرد کو تحقیر سے بلانا ہو توہمارے ہاں اسے بھی ’’سنگھاڑا‘‘ کہہ دیا جاتا ہے جو اس سبزی کی طرف ہماری بے اعتناعی اور منفی روئیے کی ایک مثال ہے۔
میں نے اپنے تئیں یہ جاننے کی بڑی کوشش کی کہ سنگھاڑے کا نام کیسے پڑا لیکن مجھے کچھ معلوم نہیں ہو پایا۔البتہ جومعلومات ہم تک سینہ گزٹ کے ذریعے پہنچیں، ان کے مطابق چونکہ اس کے دوسینگ ہوتے ہیں، اس لئے اس کوسنگھاڑا کہاجاتا ہے۔ایک سنگھاڑا مچھلی بھی ہوتی ہے جس میں کانٹے نسبتاً کم ہوتے ہیں ۔ ہمیں اس کی بھی وجہ تسمیہ نہیں معلوم ۔ اگرآپ کو کچھ پتہ چلے توہمیں بھی بتائیے گا۔
سنگھاڑے کا پوداندی نالوں، کیچڑ یا ست رفتار سے بہتے پانی میں اُگتا ہے ۔مولی یا گاجر کی طرح اس کی بھی جڑ کھائی جاتی ہے ۔ اس کا چھلکا اتارنے پر اندر سے سفید رنگ کا گودا نکلتا ہے جسے کچا‘پکا کریا پیس کر یعنی آٹابنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔انٹرنیٹ پر اسے پھل یا خشک میوہ بھی لکھا جا رہا ہے لیکن میری چھان پھٹک کے مطابق یہ ایک سبزی ہے جس کا آبائی علاقہ جنوبی ایشیا‘چین‘ تائیوان‘ افریقہ اور آسٹریلیا ہے۔اس موسمی اور آبی سبزی کو ہندوئوں کے مذہبی تہواروں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

بہت سے لوگ سنگھاڑے کو اس کی صورت کی وجہ سے ناپسند کرتے ہیں لیکن اگر وہ اس کی سیرت یعنی غذائیت اور طبی خواص کو دیکھیں تو ان کا نقطہ نظر اور رویہ، دونوں بدل جائیں۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس‘پروٹین‘ وٹامن بی‘ پوٹاشیم‘کیلشیم‘زنک‘آئرن اور فائبر خاصی مقدار میں پایاجاتا ہے۔ماہرین غذائیات کے مطابق100 گرام سنگھاڑے کی خوبیاں اورطاقت ایک پائو خالص دودھ کے برابر ہوتی ہے۔اس میں74فی صد پانی ہوتا ہے۔ڈاکٹرمومنہ مسلمفطری طریقوں سے علاج کی ماہر (naturopathist)ہیں اور ٹی وی چینلز پر اس موضوع پر قیمتی معلومات فراہم کرتی نظر آتی ہیں ۔ میں نے ان سے سنگھاڑے کے بارے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ بے شمار فوائد کی حامل سبزی ہے جس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ان کے مطابق سنگھاڑے تھکاوٹ کو دوراورنظام انہضام کو بہتر کرتے ہیں۔پرانے زمانے میں جب غلاموںسے بے پناہ جسمانی مشقت لی جاتی تھی تو انہیں کھانے میں یہی دئیے جاتے جنہیں کھانے کے بعد ان کی توانائی بحال ہو جاتی ۔مزید برآں تازہ سنگھاڑا پیاس بجھاتا ، قوت باہ میں اضافہ کرتا اور خون کی خرابیوں کو دور کرتا ہے ۔
یہ عورتوں کے کئی پیچیدہ امراض خاص طور پر ایام کی زیادتی میں بہت مفید ہے۔اس کے آ ٹا کی روٹی بنا کر کھلانے سے ایام کی زیادتی کا عارضہ دور ہو جاتا ہے ۔ سیلان کے عا رضے کی صورت میں خشک سنگھاڑے کے آٹے کا حلوہ بنا کر کھلایا جائے تواس مرض سے جلد چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔جن عورتوں کو اسقاط حمل کا مسئلہ ہو، انہیں  سنگھاڑے کا استعمال ضروری کرنا چاہیے۔ یہ حاملہ عورتوں کے جسم میں طاقت قائم رکھتا ہے اورانہیں کمزوری نہیں ہونے دیتا۔
جو لوگ اپنے ہاتھ پاؤ ں میں جلن محسوس کرتے ہوں ،جن کے جسم پر عام طور پر پھنسیا ں/ پھوڑے ہو جاتے ہوں یا منہ پکنے کی تکلیف ہو جاتی ہو، انہیں کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد یا تو کچے سنگھاڑے کھانے چاہئیں یا روزانہ سنگھاڑے کا مربہ استعمال کرنا چاہیے۔ سنگھاڑا مقعد سے خون آنے کو بھی بند کرتا ہے اور خون بہنے کو فوراً روکتا ہے۔
ابلے ہوئے سنگھاڑے نمک کے ساتھ کھانے کا اپنا ہی مزاہے جبکہ انہیںخشک کرکے محفوظ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس حالت میں یہ پنساری کی دکانوں سے باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔خشک سنگھاڑوں کو پیس کر اس کا حلوہ بنایا جاتا ہے جو انتہائی لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش بھی ہوتا ہے۔تن سازی(باڈی بلڈنگ) کرنے والوں کے لئے یہ کمال کی شے ہے۔اگر اسے دودھ کے ساتھ شیک بنا کر پیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سنگھاڑا ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے لہٰذا تند خوئی ، ناگواریت‘بدمزاجی ،چڑچڑے پن اور نیند کی کمی کے شکار افراد کو اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہئے ۔پوٹاشیم کی زیادہ مقدار ہونے کے باعث یہ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے جبکہ آئیوڈین کی موجودگی کی وجہ سے یہ تھائی رائیڈ گلینڈز کے افعال کو باقاعدہ رکھتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ مثلاًفلیوونائیڈز (flavonoids) اور پولی فینولز(poly phenols)اینٹی وائرل اور اینٹی بیکٹریل کے ساتھ ساتھ اینٹی فنگل (fungal)خصوصیات بھی رکھتے ہیں۔ مزیدبرآں یہ گلوٹن اور کولیسٹرول سے پاک ہے ۔اسے زیادہ نہ کھایا جائے ورنہ پیٹ میںدرد اورگیس کی شکایت ہوسکتی ہے۔

سنگھاڑے خاص طریقے سے پکائے جاتے ہیں۔ پکانے سے پہلے انہیں صاف پانی سے دھویا جاتا ہے تاکہ ان پر سے مٹی اور گارا وغیرہ اتر جائے ۔ اس کے بعد ایک گہرائی والے برتن میں پانی ڈال کر انہیں ابالا جاتا ہے اور آخری مرحلے میں دم دے دیا جاتا ہے۔ دم کے بعد سنگھاڑے تیار ہو جاتے ہیں اور برتن سے نکال کر ٹھنڈے ہونے پر ان سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ سنگھاڑوں کے سر پر دو نوکیلے کانٹے ہوتے ہیں جنہیں خاص مہارت سے کاٹا جاتا ہے۔ عموماً چھابڑی یا ریڑھی فروش اس کا ہنر جانتے ہیں۔
کم قیمت ہونے کے باعث یہ سبزی ہر ایک کی دسترس میں ہے۔ سردیوں کا موسم گزرتا جا رہا ہے ۔قبل اس کے کہ یہ مارکیٹ سے غائب ہو جائیں، اس نعمت سے فائدہ اٹھائیں اور اسے پیدا کرنے والی ذات کا شکر ادا کریں۔
نوٹ: اگرچہ سنگھاڑے بہت سےطبی فوائد کے حامل ہیں لیکن یہ باقاعدہ علاج کا متبادل ہرگزنہیں۔ اس لئے انہیںمعالج کے زیرنگرانی باقاعدہ علاج کے ساتھ بطور معاون علاج استعمال کرنا چاہئے (ادارہ)۔

Vinkmag ad

Read Previous

لیموں کے ذائقے والا بیف سبزیوں اور جو کے ساتھ Lemon Beef withVegetables and Barley

Read Next

ٹلہ جوگیاں

Leave a Reply

Most Popular