Vinkmag ad

اعضاء عطیہ کرنے کے خواہش مندوں کی رجسٹریشن شروع

زندگی کے لیے اہم کچھ اعضاء اگر ناکارہ ہو جائیں تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے دیگر انسانی اعضاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اعضاء زندہ افراد عطیہ کرتے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ دوسری صورت لوگو ں کی یہ وصیت ہے کہ موت کے بعد ان کے اعضاء عطیہ کر دیے جائیں۔ خیبر پختونخواہ میں اعضاء عطیہ کرنے کے خواہش مندوں کی رجسٹریشن شروع ہو گئی ہے۔ رجسٹریشن خیبر پختونخوا میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی (ایم ٹی آر اے) کے تحت کی جا رہی ہے۔

رجسٹریشن کا اعلان خیبر گرلز میڈیکل کالج میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا۔ اس سے ایم ٹی آر اے کے صوبائی چیئرمین پروفیسر آصف ملک اور دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔

پروفیسر آصف ملک نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانسپلانٹ کی طلب اور رسد میں فرق بہت زیادہ ہے۔ ملک میں ٹرانسپلانٹ کی ضرورت تقریباً 10,000 ہے جبکہ 1,800 ہی ممکن ہو پاتے ہیں۔ اس کمی کو پورا کرنے کا ایک حل مرنے سے قبل اعضاء کا عطیہ ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر اس کا رجحان بہت کم ہے۔ اس پر آگہی بڑھانے کی شدید ضرورت ہے۔

ان کے مطابق اعضاء عطیہ کرنے کا کلچر نہ ہونے سے اعضاء کی خرید و فروخت بڑھ رہی ہے۔ یہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس میں پیچیدگیاں بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اعضاء عطیہ کرنے کے خواہش مندوں کی رجسٹریشن کے لیے پورٹل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے۔ پاکستانی دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈونیشن دینے والی قوم ہیں۔ اعضاء کا عطیہ سب سے بڑی ڈونیشن ہے۔ ہمیں اس میں بھی آگے آنا چاہیے۔

Vinkmag ad

Read Previous

فالسے کے فوائد

Read Next

پنجاب میں خسرہ کیوں پھیل رہا ہے؟

Leave a Reply

Most Popular