Vinkmag ad

نمونیا…بچوں کو بچائیے

 ”نمونیا“ pneumonia کالفظ سنتے ہی اکثر لوگوں کے ذہنوں میں ”بچہ “ اور” ٹھنڈ “ کے الفاظ ابھرتے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں نمونیا محض بچوں کی بیماری ہے جو صرف ٹھنڈ میں ہی لگتی ہے ۔ یہ دونوں تصورات درست نہیں‘ اس لئے کہ نمونیا کسی بھی فرد کو کسی بھی موسم میں ہو سکتا ہے ۔تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں میں اس کی شرح بہت زیادہ ہے اوریہ وہ متعدی مرض ہے جو سب سے زیادہ بچوں کی جان لیتاہے۔ماہرین کی آراءکی روشنی میں محمد زاہد ایوبی کی معلوماتی تحریر

79سالہ اکرام کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ نمونئے اور دمے کی شکایت کے ساتھ شفاانٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں داخل ہیں۔ان کا کہناہے کہ انہیں پہلی دفعہ نمونیا شدید ٹھنڈ کی وجہ سے ہوا تھا ۔ شفا نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا:

”کراچی میںمیرا دودھ کا کاروبار تھا۔میں ایک دفعہ شدید سردی اور بارش میں سائیکل پر دودھ کی دو ٹینکیاںلے کر جا رہا تھا۔ اس وقت اولے بھی پڑ رہے تھے جو میری پیٹھ پر برس رہے تھے ۔ جب گھر پہنچا تو مجھے شدید قسم کا بخارہوگیا ۔میں ایک ڈاکٹر کے پاس گیا جس نے مجھے بخار کی دوا دے کر رخصت کر دیا ۔ جب تکلیف ختم نہ ہوئی تو میں جناح ہسپتال کراچی گیا جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کے پھیپھڑے متاثر ہیں اور پانچویں اور چھٹی پسلی میں پانی بھی ہے ۔ جب کمزوری بڑھی تو نہ صرف مرض طول پکڑ گیا بلکہ مجھے دمہ بھی ہو گیا۔“
شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ماہر امراض سینہ (pulmonologist) ڈاکٹر سہیل نسیم ان کے معالج ہیں جن کا کہناہے کہ نمونیا پھیپھڑوںکی ایک بیماری ہے جو زیادہ تر بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے ۔اس کی وجہ سے پھیپھڑوں کے کچھ حصوں میں انفیکشن کی وجہ سے پیپ یا پانی پڑ جاتا ہے :

” بزرگ افراد‘ خصوصاً دمے اورنمونئے کے مریضوں کو چاہئے کہ سردیوں کے آغاز سے قبل اس کی ویکسی نیشن کروا لیں۔ اس میں سستی نہیں کرنی چاہئے‘ اس لئے کہ نمونیا ایک بڑی بیماری اورموت کا ایک بڑا سبب ہے ۔“

عبدالعزیز بزرگی کی عمر میں داخل ہیں‘ انہیں پہلے بھی نمونیا ہو چکا ہے اور وہ دمے کے مریض بھی ہیں۔اس کے باوجود انہوں نے نمونیا کی بروقت ویکسین نہیں لگوائی جس کا سبب لاعلمی ہے ۔ لاعلمی کو بعض صورتوں میں ایک نعمت کہا جاتا ہے لیکن واضح رہے کہ صحت سے متعلق معاملات ان میں شمار نہیں ہوتے۔

”نمونیا“ کالفظ سنتے ہی اکثر لوگوں کے ذہنوں میں دو الفاظ فوراً ابھرتے ہیں۔ ان میں سے پہلا ”بچہ “ جبکہ دوسرا ” ٹھنڈ “ ہے۔ دوسرے لفظوں میں نمونیا بچوں کی ایک بیماری ہے جو ٹھنڈ میں ہی لگتی ہے ۔ڈاکٹر سہیل نسیم اس سے اتفاق نہیں کرتے :
”یہ رائے درست نہیں‘ اس لئے کہ نمونیا بالغوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد کو متاثر کرتا ہے جس کی ایک مثال عبدالعزیز ہیں۔ دوسری طرف ضروری نہیں کہ یہ صرف ٹھنڈ میں ہی ہو ۔اس لئے سبھی کو اس کے بارے میں محتاط ہونا چاہئے ۔“

اگرچہ یہ درست ہے کہ نمونیا محض بچوں کی بیماری نہیں اور بزرگ افرادبھی اس کا شکار ہوتے ہیںتاہم عالمی ادارئہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے مطابق پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کا 15 فی صد سبب یہی مرض بنتا ہے ۔اور اگر صرف متعدی امراض کے تناظر میں بات کی جائے تو ان کی موت کا سب سے بڑا سبب یہی ہے جس نے 2015ءمیں 920136 بچوں کی جان لی ۔ پاکستان میں ہر سال اوسطاً 92,000 افراد اس کے ہاتھوں موت کا شکار ہوتے ہیں ۔
دوسری افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بچوں میں نمونیا کے99 فی صد کیسز جن پانچ ممالک میں سامنے آتے ہیں ، ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ 2014ءمیں بھارت اور نائجیریا کے بعد پاکستان تیسرا ملک تھا جہاں سب سے زیادہ بچے اس مرض کی وجہ سے فوت ہوئے۔ اس سال 71000بچے اس مرض کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے تھے ۔ اسی طرح کے اعدادوشمار اس تاثر کو قائم اور پختہ کرنے کا سبب بنے کہ نمونیا بچوں کاہی مرض ہے ۔

ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری ڈاﺅ یونیورسٹی ہسپتال کراچی میں ماہر امراض سینہ کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ہمارے ہاں یہ تصور کیوں پایا جاتا ہے کہ نمونیاصرف ٹھنڈ میں ہوتا ہے توانہوں نے کہا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ ٹھنڈ کے موسم میں اس کی شرح زیادہ ہے ۔اس کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ نمونیا کسی بھی فرد کو کسی بھی موسم میں ہو سکتا ہے ۔

جب ٹھنڈ اور نمونیا کے باہمی تعلق پر ان سے سوال کیاگیا تو انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ نمونیا وائرس‘ بیکٹیریا اور پھپھوندی سے ہو سکتا ہے‘ تاہم ان میں سے سب سے عام اور زیادہ نقصان دہ نمونیا بیکٹیریا کی وجہ سے ہی ہوتا ہے:

” بیکٹیریا بڑی تعداد میں ہمارے ارد گرد ہروقت موجود رہتے ہیں ۔جب موسم بدلتا ہے تو ان کی ایسی قسمیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں جو اس نئے موسم کے ساتھ باآسانی ایڈجسٹ کر سکیں۔نمونیا کا باعث بننے والے بیکٹیریا کو یہ موسم زیادہ راس آتا ہے لہٰذاوہ زیادہ فعال ہوجاتے ہیں ۔جب ایک شخص کہتا ہے کہ اسے ٹھنڈ کی وجہ سے نمونیا ہو گیا ہے تو اصل بات یہ ہوتی ہے کہ اس موسم میں متحرک جراثیم نے اپنا کام دکھا دیا ہے ۔“

بچوں میں اس بیماری کی زیادہ شرح کا سبب بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں بیماریوں کے خلاف مزاحمت کر نے والا نظام چونکہ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہوتا ہے لہٰذا وہ بھرپور مدافعت نہیں کر پاتا۔ ایسے میں وہ اس کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ اوکے مطابق ویکسی نیشن‘ مناسب خوراک اور ماحولیاتی عوامل(گھروں کے اندر فضائی آلودگی، لکڑی یا گوبر کا دھواں، پرہجوم گھر اور والدین کی سگریٹ نوشی) پر قابو پا کر اس مرض کی شرح میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے ۔مزید براں بیکٹیریا کے سبب ہونے والے نمونیا کی صورت میں اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہوتی ہے لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ دنیا بھر کے صرف ایک تہائی بچوں کو ہی مل پاتی ہیں۔اس کی مختلف وجوہات ہیں جن میں والدین کے کمزور مالی حالات علاج معالجے کی سہولیات تک رسائی نہ ہونا نمایاں ہے ۔
2012ءمیں دیگر امراض کے ساتھ نمونیا کوبھی ای پی آئی (Expanded Program on Immunization) یعنی ان حفاظتی ٹیکوں میں شامل کر دیا گیا جو سرکاری ہسپتالوں میں مفت لگائے جاتے ہیں ۔ اس ویکسین کی مفت دستیابی کے باوجود ہر سال ہزاروں بچے اس مرض کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جسے بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر طاہر مسعود کے مطابق اس صورت حال کابڑا سبب لوگوں میں آگہی کی کمی ہے جس کی وجہ سے تمام تر سرکاری کوششوں کے باوجود تقریباً 46 فی صد بچے ویکسی نیشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔مزید براں ابتدائی مرحلے پر نمونیا کی تشخیص اور علاج سے بچوں کی شرح اموات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

گفتگو کو سمیٹتے ہوئے درج ذیل نکات اہمیت کے حامل ہیں :
٭ نمونیا کسی بھی فرد کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے تاہم بچوں‘ بزرگوں ‘ دمے یا پھیپھڑوںکے مریضوں کے علاوہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔اس لئے انہےں چاہئے کہ نمونیا اور فلو کا مقابلہ کرنے والی ویکسین ضرور لگوائیں۔
٭ گھر کو سگریٹ کے دھوئےں اوردیگر فضائی آلودگی سے پاک رکھیں ٭سگریٹ نوشی ترک کر دیں‘ اس لئے کہ یہ پھیپھڑوں کو تباہ کرتی اورنظام تنفس کی بےمارےوں کے خلاف مزاحمت کی قوت کو کم کر دیتی ہے۔

٭ماں کا دودھ بےمارےوں سے بچاﺅ کےلئے قوت فراہم کرتا ہے ‘ اس لئے کم از کم ابتدائی چھ ماہ کے دوران بچوں کو صرف اور صرف ماں کا دودھ ہی دےنا چاہئے ۔ یہ نمونیے سے بچاﺅ کا موثر ذرےعہ بھی ہے۔
٭ نمونیا سے مرنے والے بچوں کی نصف سے زائد تعداد غذائےت کی کمی کا شکار ہوتی ہے۔اس لئے ان کی غذا پر خاص توجہ دےنی چاہئے۔

____________________
مرض کی علامات
     نمونیا کی علامات درج ذیل ہیں:
٭نمونیا کی صورت میں مریض کو بخار ہوتا ہے۔
٭ایسے میںکھانسی ہوتی ہے جو خشک یا بلغمی ‘دونوںطرح کی ہو سکتی ہے۔
٭مریض کے سینے میں شدید درد ہوتاہے۔
٭مریض کو ٹھنڈمحسوس ہوتی ہے اور کپکپی بھی طاری ہو سکتی ہے۔
٭سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔ بعض اوقات سانس لیتے ہوئے سیٹی کی آواز آتی ہے۔
    اےک صحت مند شخص کاسینہ سانس لیتے وقت باہرکی طرف پھیلتاہے لےکن نمونیا کے شکار بچے میں مرض جب شدت اختیار کرتا ہے تو بچوں کے سینے کی زیریںدےوار سانس لیتے وقت اندر کی طرف سکڑتی ہے۔اس سے ان کے سانس لےنے کی رفتار سست پڑ جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک سال سے کم عمر بچوں میں سانس کی رفتار50 دفعہ فی منٹ اور پانچ سال تک کے بچوں میں 40 دفعہ فی منٹ ہونی چاہئے۔
تشخیص ا ور علاج
    نمونیا کی تشخیص کے لےے سب سے پہلے چھاتی کا ایکسرے کیا جاتاہے۔اگر پھیپھڑوں پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اس سے نمونیا کی تصدیق ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ مریض کے بلغم اور خون کے ٹیسٹ بھی کےے جا سکتے ہےں۔ بلغم کے ٹیسٹ میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ مرےض کو کسی اور قسم کاانفیکشن( مثلاًٹی بی وغیرہ) تونہیں۔ اگر بلغم نہ ہوتو نمونیا کی وجہ معلوم کرنے کے لےے بعض اوقات اس کی سانس کی نالی میں ٹیوب کے ذریعے کیمرہ ڈال کر برونکو سکوپی (bronchoscopy) بھی کی جاتی ہے۔ نمونیا کے علاج کے لئے مختلف اینٹی بائیوٹکس استعمال کی جاتی ہیں۔
_______________________

نمونیا… کیا، کیوں اور کیسے
ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری‘ ماہر امراض سینہ‘ڈاﺅ یونیورسٹی ہسپتال کراچی
٭نمونیاکا باعث بننے والے بیکٹیریا ماحول میں موجود ہوتے ہیں ۔ جب ہم اس فضاءمیں سانس لیتے ہیں تو وہ سانس کی نالی کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں ۔ابتداءمیں وہ چونکہ پھیپھڑوں میں ہی داخل ہوتے ہیں لہٰذا بنیادی طور پر یہ سانس کی بیماری ہے اور کھانے پینے کی چیزوں سے اس کا تعلق نہیں ہے ۔

٭ نزلہ زکام زیادہ تر ”وائرل“ ہوتا ہے ۔ جب وائرس اپناکام کر لیتاہے تو اس پر بیکٹیریا آکر بیٹھ جاتا ہے اور اس سلسلے کو آگے بڑھاتا ہے ۔ اسی کو عام فہم زبان میں کہا جاتا ہے کہ زکام بگڑ کر نمونیامیں بدل گیا ہے ۔
٭یہ مرض تمام معاشروں کے تمام افراد کو ہو سکتا ہے تاہم کچھ لوگوں میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ان میں ننھے بچے ‘ بزرگ افراد‘

سگریٹ نوشی کرنے والے لوگ اور کچھ بیماریوں میں مبتلا افراد شامل ہیں۔ اگر کوئی شخص گردوں کا مریض ہے اور اس کا ڈائلسزہورہا ہے تو اس بات کازیادہ امکان ہے کہ اسے یہ مرض ہو جائے۔ جن لوگوں نے کوئی عضو ٹرانسپلانٹ کرایا ہو‘ انہیں ایسی ادویات کھانا پڑتی ہیں جن کی وجہ سے بیماریوںکے خلاف ان کی قوت مدافعت کمزور ہوجائے ۔اس کا سبب یہ ہے کہ مضبوط قوت مدافعت بیرونی عضو کو ناکارہ بنا سکتی ہے۔ ان لوگوں کوچاہئے کہ نمونیا کی ویکسی نیشن کروا لیں۔ اسی طرح ذیابیطس کے شکار افراد کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئےں۔

٭ ویکسی نیشن کے بعد اس بات کی 100فی صد گارنٹی نہیں کہ مریض نمونیا سے محفوظ ہو جائے گا۔ لوگ کہتے ہیںکہ ہم نے ویکسی نیشن کروائی لیکن یہ مرض پھر بھی ہو گیا۔ انہیںجاننا چاہئے کہ اگر وہ یہ نہ کرواتے تو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو)میں پڑے ہوتے۔ ویکسی نیشن سے اس مرض کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اور اگر وہ ہو جائے تو اس کی شدت بھی کم ہوجاتی ہے ۔

٭نمونیا کی ایک قسم وہ ہے جسے کمیونٹی سے لگنے ولا نمونیا(Community Acquired Pneumonia) یا کیپ (CAP)کہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ہسپتالوں کے چکر لگاتا رہاہو اور اس دوران اسے نمونیا ہو گیا ہو تو اس کی قسم الگ ہے جو ذرا زیادہ سنگین ہے ۔ علاج میں بعض اقات او پی ڈی میں مریض کو ادویات د ے کر فارغ کر دیاجاتا ہے جبکہ بعض اوقات اسے ہسپتال میںداخل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ جنرل پریکٹیشنرز ‘ جونئیرڈاکٹروں اورہاﺅس جاب کرنے والوں کو بتایا جاتا ہے کہ اگر وہ کسی مریض میں ”CURB-65“کی علامات دیکھیں تو اسے بلاتاخیر ہسپتال کی طرف ریفر کریں اور اوپی ڈی میں اس کا علاج نہ کریں۔اس لفظ میں ”سی“سے مراد ”confusion “ یعنی مریض کا ذہنی طور پر الجھا ہوا ہونا، ”یو“ سے مراد اس کے خون میں ”Urea Nitrogen “ زیادہ ہونا ، ”آر“ سے مراد ”Respiratory Rate “ یعنی سانس کی رفتار تیز ہونا، ”بی“ سے مراد ”Blood Pressure “ بڑھا ہوا ہوناجبکہ ”65“ سے مراد اس کی عمر ہے ۔

Vinkmag ad

Read Previous

کچھ قابل بھروسہ لِیکس

Read Next

صحت مند دل, مگر کیسے؟ دل کی دھڑکن رہے سلامت

Most Popular