Vinkmag ad

صحت مند دل, مگر کیسے؟ دل کی دھڑکن رہے سلامت

دل کی دھڑکن زندگی کی علامت ہے‘ اس لئے کہ وہ اس کے ذریعے پورے جسم میں خون کی گردش کو یقینی بناتا ہے ۔ اس کام کے لئے خود اسے بھی خون کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر اسے خون پہنچانے والی شریانوں میں رکاوٹ
پڑ جائے تو وہ اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کر سکتا اور بیمار پڑ جاتا ہے ۔ دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرناچاہئے ‘ بتا رہے ہیں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سعید اللہ شاہ‘ صباحت نسیم کو دئیے گئے اس انٹرویو میں

 

صحت مند دل کے لئے ہمیں کیا کرناچاہئے؟

 صحت مند دل کا تعلق سب سے پہلے ”صاحب دل“ کی عمر سے ہے‘ اس لئے کہ ہر عمر کے مخصوص تقاضے ہوتے ہیں جن کے مطابق لوگوںکو کچھ چیزوں کاخاص طور پر خیال رکھنا ہوتاہے ۔ ان میں قدرِ مشترک اچھی غذا ،باقاعدہ ہلکی پھلکی ورزش اور معمولات زندگی کو ہموار طریقے سے چلانا ہے۔دل کی اچھی صحت کے لئے سونے اورجاگنے کے اوقات کی پابندی کے علاوہ مثبت سوچ اورنظریہ زندگی کے تابع روزو شب گزارنے چاہئیں۔ہمیںمشکل حالات میں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کی عادت اپنانی چاہئے اور جذباتیت سے گریز کرنا چاہئے تاکہ پرسکون رہ کرروزمرہ کے معمولات کو چلایا جا سکے ۔غذا میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ جو کھائیں ‘اس سے حاصل شدہ کیلوریز کو جلائیں بھی اور زیادہ کھانے سے بچیں ۔ اس کے علاوہ آپ کی غذا متوازن بھی ہونی چاہئے جس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، فائبراور نمکیات سمیت تمام اجزاءمناسب مقدار میں پائے جائیں۔بازاری کھانوں‘ ڈبوں میں بند اور مصنوعی چیزیں کھانے سے پرہیز کیا جائے۔اس کے علاوہ زیادہ نمک اور چینی والی اشیاءسے بچنا بھی ضروری ہے۔

٭پاکستان میں دل کی کون سی بیماریاں زیادہ عام ہیں؟
٭٭پاکستان میں دل کی عام بیماریوں میں اس کی دھڑکن کا بے قاعدہ یا تیزہونا، دل کی روماٹک بیماری(Rheumatic Heart Disease)، دل کے والوز کی بیماریاں مثلاً ان کا تنگ،لیک یا بند ہونا،ہائی بلڈ پریشر،دل کے سائز کا بڑھ جانا اوردل کے پٹھوں کا موٹا ہوجانا شامل ہیں۔

٭ہارٹ اٹیک،ہارٹ فیل ہونے اور انجائنامیںکیا فرق ہے؟
٭ ہمارے جسم میں دل ایک ایسے عضو کا نام ہے جو ہمیشہ کام کرتارہتا ہے ۔ اپنے کام کو جاری رکھنے کے لئے اسے خود بھی خون کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے دل کی شریانوں کے ذریعے ملتا ہے۔انہیں کارونری آرٹریز(coronary arteries) کہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خون میں شامل چربی ان شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ تنگ ہوجاتی ہیں۔جب یہ تنگی 50یا 60فی صد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں جب کوئی جسمانی یا ذہنی سرگرمی مثلاً ورزش وغیرہ کی جائے تو سینے میں عجیب سی تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔اس درد کو طبی اصطلاح میں ”انجائنا“ کہتے ہیں۔جب یہ رگ مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اورخون بالکل نہیں گزر پاتا تو اسے ”ہارٹ اٹیک“ کہتے ہیں۔ اسی طرح جب دل کسی وجہ سے خون کو پمپ کرنا بند کر دیتا ہے تو اس کیفیت کو دل کے ناکام ہوجانے یعنی ہارٹ فیلیور(heart failure) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

٭امراض قلب کی وجوہات کیا ہیں؟
٭٭انجائنا اور ہارٹ اٹیک کی وجوہات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں۔ کارونری شریان کی بیماری(Coronary Artery Disease) یا انجائنا کے چند پہلوایسے ہیں جن سے بچاﺅ میں ڈاکٹر آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا۔ان میں سے پہلا یہ کہ بیماری آپ کے خاندان میں پہلے سے موجود ہو اور دوسرا یہ کہ آپ مرد ہوں ۔ اس سلسلے میں تیسری بات آپ کی عمر ہوتی ہے جس سے اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتاہے۔اس کے برعکس چند عوامل ایسے ہیں جن سے بچ کر اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔ان میں ذیابیطس، تمباکو نوشی،کولیسٹرول کی زیادتی،بے قاعدہ ورزش یا اس کابالکل نہ ہونا ،خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کانہ ہونا،بلڈپریشر،ذہنی دباو¿،تفریح کافقدان اورموٹاپا شامل ہیں۔ہارٹ فیلیور کی علامات مختلف ہیں‘ اس لئے کہ یہ ہمیشہ دل کے دورہ کے بعد ہوتا ہے۔ اس میں دل کی کمزوری، دل کا دورہ ، ہائی بلڈپریشر کا بہت عرصے کے لئے رہنا اور اس کا علاج نہ ہونا،دل کے پٹھوں کا بڑھ جانا یا دل کے والو کا رسنا یا تنگ ہونا شامل ہیں۔

٭انجائنا،ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیلیور کی علامات میں کیا فرق ہے ؟
٭٭انجائنا کی صورت میں سینے میں دباو¿ یا درد کا ہونانمایاں ہے ۔ یہ درد چھاتی میں پھیلا ہوا لیکن سینے کے مرکزی حصہ میں ہوتا ہے۔ اس کا دورانیہ متعین نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے ہونے کے وقت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ یہ درد چلنے ،مشقت والا کام کرنے یا ذہنی دباو¿ سے بڑھتا اور آرام کرنے یادوالینے سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ہارٹ اٹیک ‘انجائنا کی زیادہ شدت والی حالت کو کہتے ہیں کیونکہ اس میں خون کی گزر گاہ یعنی شریان کے بند ہونے کی وجہ سے خون کا بہاو¿ متاثر ہوتا ہے۔ اس میں درد ناقابل برداشت حد تک شدید ہوتا ہے ۔اس کے ساتھ قے اور متلی آنا،پسینے میں تمام بدن کا شرابور ہوجانا ، درد کا ہاتھ،گردن اور جبڑے میں جانا وغیرہ جیسی علامات بھی سامنے آتی ہیں۔عموماًاس درد کا دورانیہ آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے تک ہوتا ہے۔ ہارٹ فیلیور کے کچھ مریضوں میں ان میں سے کئی علامات ظاہر نہیںہوتیں۔ ایسے میں کچھ بڑی علامات مثلاً سانس پھولنا،جسم میں برداشت کی کمی ( پہلے وہ جتنا کام کر سکتے تھے اب اتنا کام نہیں کر پاتے)،پیروںکا سوجنا، رات کو ہڑبڑاکر نیند سے ایسے اٹھ بیٹھنا جیسے سانس بند ہورہی ہو‘ سامنے آتی ہیں۔

٭نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کے زیادہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟
٭٭نوجوانوں میں دل کی بیماریاں بڑھنے کے بڑے اسباب میں ان کاغیر صحت مندانہ طرز زندگی، کھانے پینے کی عادات،باقاعدہ ورزش کا فقدان، تمباکو نوشی، ذیابیطس اور موٹاپا نمایاں ہےں۔ جنوبی ایشیاءکے باشندوں میں دیگر ممالک کے مقابلے میں دل کی بیماریاں زیادہ اور وقت سے پہلے دیکھی جارہی ہیں ۔

٭دل کے بڑا ہونے سے کیا مراد ہے؟
٭٭ایسا ہارٹ فیلیور اور ہارٹ اٹیک کے بعد ہوتا ہے۔ جب دل صحیح انداز میں خون کو پمپ نہیں کر پاتا تو زیادہ زور لگانے کی وجہ سے اس کا اپنا سائز بڑا ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ دل کی بیماری کے اس اہم پہلو کو اجاگر کرنے کے لئے شفا انٹر نیشنل ہسپتال یکم جنوری سے ایک سروس شروع کر رہا ہے جس کے تحت ٹیلی فون یا انٹرنیٹ کے ذریعے مریضوں کو ان کی بیماری اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی ۔یہ معلومات کتابچوں کی شکل میں بھی دی جائیں گی ۔

٭انجیو گرافی اور انجیوپلاسٹی میں کیا فرق ہے؟
٭٭خون کی نالیوں کی جانچ اور فعالیت کے لئے مریض کی انجیوگرافی کی جاتی ہے۔ اس میں کلائی کی نچلی سطح پر موجود وریدوں میں خاص قسم کا مواد داخل کیا جاتا ہے جس کی حرکت کمپیوٹر سکرین پر دیکھی جاسکتی ہے۔اس کی حرکت کی رفتار یا اس کے رک جانے سے خون کی نالیوں میں رکاوٹ یا بندش کا پتہ چلایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس انجیوپلاسٹی خون کی نالی میں پیدا شدہ رکاوٹ کو کھولنے اور پھر اس جگہ سٹنٹ دھکیلنے کا طبی طریقہ ہے ۔ اس کے دوران ایک خاص قسم کا بند غبارہ خون کی نالی میں چڑھا دیا جاتا ہے جو خون کی بغیر مزاحمت کے روانی کو یقینی بناتا ہے۔ اس سے دل کے لئے دوران ِ خون کا عمل بحال ہوجاتا ہے اور مریض کی تکلیف جاتی رہتی ہے۔

٭سٹنٹ کیا ہوتا ہے اور اسے کامیاب بنانے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟
٭٭خون کی تنگ نالی کو کشادہ کرنے کے لئے جو مخصوص پرزہ خون کی نالی میں دھکیلا جاتاہے‘ اسے سٹنٹ ( stent) کہتے ہیں۔ اس کی مختلف اقسام ہیںجن میں سے کچھ سادہ اور کچھ دوا کی تہہ والے (drug eluting stent) ہوتے ہیں۔ موخرالذ کر کو زیادہ بہتر اور دیر پا مانا جاتا ہے۔ سٹنٹ کو کامیاب بنانے کے لئے بیماری کے اسباب مثلاً چکنائیوں کا زیادہ استعمال‘ تمباکونوشی اور ورزش نہ کرنے کی عادت کا دور ہوناضروری ہے۔ اگر سبب برقرار رہے تو بیماری کا زیادہ شدت سے پلٹ کر حملہ کرنا یقینی ہوتاہے۔ اس لئے سٹنٹ تجویز ہونے کے بعد بھی ڈاکٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔

٭بائی پاس کیا ہوتا ہے اور اس کی ضرورت کب پڑتی ہے؟
٭٭دل کی شریانوں میں تنگی یا دل کے دورے سے شریان کے مکمل بند ہونے کی صورت میں بائی پاس کیا جاتا ہے۔اس میں ٹانگ یا سینے کی ورید کو دل کی صحت مند شریان کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے اور بیماری والی شریان کا کام اس نئی لگائی گئی رگ سے لیا جاتا ہے۔یہ آپریشن عموماً ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک چلتا ہے اور مریض پانچ سے سات دن بعد گھر جاسکتا ہے۔اگر وہ اپنا مکمل خیال رکھے تو ڈیڑھ مہینے میں مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتا ہے۔اس کی احتیاط بھی تمباکو نوشی اورمرغن غذاو¿ں سے پرہیز ہے ۔اگر ایسا نہ کیا جائے تو بیماری واپس آسکتی ہے اور اس کی شدت بھی پہلے سے زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے میں صحت یاب ہونا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

٭ہم اکثر اپنے جذبات کو دل سے جوڑتے ہیں؟ کیا میڈیسن میں بھی دل کا جذبات سے کوئی تعلق ہے؟
٭٭انسانی جسم میں جذبات کے اظہار کے لئے مختلف ہارمونز پیدا ہوتے ہیں۔ آپ کا موڈ جس طرح کا ہوتا ہے‘ اسی طرح کے ہارمونز آپ کے جسم میں زیادہ ہوجاتے ہیں۔ ان ہارمونز کا اثر آپ کے دل کی دھڑکن پر بھی ہوتا ہے جس سے وہ تیز یا آہستہ ہوجاتی ہے۔جب جسم میں ایڈرینالین (adrenaline) بڑھ جاتا ہے تو دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ شواہد سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ڈپریشن کے شکار لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ دل کے دورے کا شکار ہوں ‘ان میں مایوسی بھی زیادہ پائی جاتی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیںکہ جذبات دل کو اور دل جذبات کو متاثر کرتاہے ۔

٭ذہنی دباو کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟
٭٭اس کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر بات کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور خود کو سمجھائیں کہ یہ سب کچھ زندگی کا حصہ ہے ۔دوسرا یہ کہ مسائل کو آپس میں بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی عادت ڈالیں ۔ ماہرین کے مطابق ورزش سے معمولی اور شدید ڈپریشن اور بے چینی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ زیادہ کیفین،ٹی وی/کمپیوٹر دیکھنے اور ایسی سوچوں سے پرہیز کریں جو آپ کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کرےں اور اپنی نیند پوری کریں۔ اگر ان باتوں پر عمل کیا جائے تو مایوسی،بے چینی اور ذہنی دباو¿ سے بڑی حد تک چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حالات کیسے بھی ناسازگار کیوں نہ ہوں‘ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اور چیزوں کو خود پر طاری نہ کریں۔ اگر اس کے باوجود ڈپریشن محسوس کریں تو ماہرنفسیات سے مشورہ ضرور کریں۔

٭کیا فراغت بیماریوںکی جڑ ہے؟
٭٭یہ درست ہے کہ خالی دماغ شیطان کا ٹھکانہ ہوتا ہے ۔اس سے مراد یہ ہے کہ جب آپ فارغ ہوں تو آپ کا دماغ آپ کو زندگی اور حالات کے صرف منفی پہلو ہی دکھاتا ہے ۔اس لئے کوشش کریں کہ مختلف مشاغل مثلاًعبادات،یوگا،کتاب بینی، لکھائی اور ورزش وغیرہ میں مصروف رہیں۔اس سے آپ صحت مند رہنے کے ساتھ ساتھ خود سے اور اپنی زندگی سے مطمئن رہیں گے۔

٭دل کے مریضوں کا گھر میں خیال کیسے رکھا جائے؟
٭٭ اس کے لئے ضروری ہے کہ مریض کے گھر والے ڈاکٹر سے بات کریں اور اس سے پوچھیں کہ مریض کی کیسے مدد کی جاسکتی ہے۔وہ اس سے دریافت کریں کہ کون سی ایسی چیزیں ہیں جن میں مریض اپنی مدد آپ کے تحت خود کو اس بیماری سے نجات دلا سکتا ہے‘ اس لئے کہ ہر بیماری کا علاج اور اس کی احتیاطی تدابیر مریض کی حالت اورمرض کی شدت کو مدنظر رکھ کر بتائی جاتی ہیں۔

٭قارئین کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
٭٭پرہیز علاج سے بہتر ہے‘ اس لئے کہ بیماری کا علاج ہمیشہ بہت مشکل ہوتا ہے ۔ بہت سے مریض معاشی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے وقت پر علاج نہ کروا کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں ۔اس لئے ضروری ہے کہ گھر کے ماحول کو صحت بخش بنائیں ۔ ہمیشہ تازہ اورصحت بخش خوراک کھائیں ،وقت پر جاگیں اور سوئیں ، قدرت کے مناظر کے قریب جائیں اور ٹی وی یاکمپیوٹر کے بے جا استعمال سے پرہیز کریں۔گھر میں چینی اور نمک کا استعمال کم سے کم کریں اور بیکری کی مصنوعات سے پرہیز کریں۔ جن لوگوں کے خاندان میں دل کی بیماری پائی جاتی ہےں‘ وہ ہرچھ ماہ بعد اپنا چیک اَپ ضرور کروائیں ۔

Vinkmag ad

Read Previous

نمونیا…بچوں کو بچائیے

Read Next

لڑکیاں کیوں نہ کھیلیں

Most Popular