ڈلیوری کے بعد خواتین کو جسمانی اور ذہنی طور پر نارمل ہونے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ زچگی کے بعد خواتین کو کتنا آرام کرنا چاہیے اس کا انحصار ان کی صحت اور زچگی کی قسم پر ہوتا ہے۔
نارمل ڈلیوری
کسی پیچیدگی یا آپریشن کے بغیر زچگی نارمل ڈلیوری کہلاتی ہے۔ اس کے بعد کم از کم ایک ہفتے تک خوراک اور آرام کا ویسے ہی خیال رکھیں جیسے حمل کے دوران رکھتی تھیں۔ اس کے بعد کام کاج شروع کردیں۔
چھوٹا آپریشن
بچے کے باہر آنے کی جگہ تنگ ہو اور پیدائش میں مشکلات پیش آرہی ہوں تو چھوٹا سا کٹ لگا کر اس عمل کو آسان بنایا جاتا ہے۔ زچگی کے بعد وہاں جلد میں جذب ہونے والے ٹانکے لگا دیے جاتے ہیں۔ یہ عمل چھوٹا آپریشن (episiotomy) کہلاتا ہے۔ اس کے بعد کم از کم 10 دن تک آرام کریں اور اپنی خوراک کا خیال رکھیں۔
آپریشن کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران زخم والی جگہ پر نرمی سے ٹھنڈی ٹکور کریں۔ اس سے تکلیف کم ہوگی اور سوجن نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ آپریشن کے 24 گھنٹوں بعد نیم گرم پانی سے نہائیں۔
ٹھنڈے یا گرم پانی (جس میں بھی پر سکون محسوس کرتی ہوں) کے ٹب میں پانچ منٹ بیٹھنے سے بھی درد کم ہوگا۔ اس کے بعد متعلقہ حصے کو مکمل طور پر خشک کر لیں۔
آلے کی مدد سے پیدائش
زچگی کی اس قسم(forceps delivery) میں ایک آلے کی مدد سے بچے کے سر کو برتھ کینال سے باہر نکالا جاتا ہے۔ یہ آپشن تب استعمال ہوتا ہے جب بچہ تمام کاوشوں کے باوجود قدرتی طور پر باہر نہ نکل پا رہا ہو۔
اس کے بعد آرام کے دورانیے کا فیصلہ ماں کو جسمانی طور پر پہنچنے والے نقصان کے مطابق کیا جاتا ہے۔ عمومی طور پر ماؤں کو کم از کم تین ہفتے آرام کرنا چاہیے۔
بڑا آپریشن
بڑے آپریشن یا سی سیکشن میں ماں کے پیٹ پر کٹ لگا کر بچے کو باہر نکالا جاتا ہے۔ یہ ایک سے زائد حمل یا آنول میں مسائل وغیرہ کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ماؤں کو چاہیے کہ کم از کم چھ ہفتوں تک آرام کریں۔
دیگر احتیاطیں
٭ اگر ادویات تجویز کی گئی ہوں تو انہیں باقاعدگی سے مقررہ مدت تک استعمال کریں۔
٭ بیرونی تولیدی عضو پر کٹ لگا ہو تو پیشاب کے بعد اسے دھونے کے بجائے اس پر نیم گرم پانی سے سپرے کریں۔ پھر جراثیم سے پاک تولیے یا نم ٹشو سے اسے صاف کرلیں۔
٭ آپریشن کی صورت میں بچے کے وزن سے زیادہ بھاری چیزیں اٹھانے سے گریز کریں۔
٭ اپنی اور بچے کی ضرورت کی تمام اشیاء اپنے پاس رکھیں تاکہ انہیں اٹھانے کے لیے باربار حرکت نہ کرنی پڑے۔
٭ اہل خانہ بالخصوص شوہر کو چاہیے کہ اہلیہ کی دیکھ بھال کرے اور اسے سہارا دے۔
آرام کرنے سے یہ مراد ہرگز نہیں کہ ہر وقت بستر پر پڑی رہیں اور کسی قسم کی حرکت نہ کریں۔ اپنے یا بچے کے چھوٹے موٹے کام کیے جا سکتے ہیں تاہم سخت جسمانی سرگرمیوں سے پرہیزکرنا ضروری ہے۔