پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو دنیا کا الرجی کیپیٹل بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ موسم بہار میں یہاں پولن الرجی کا بہت زیادہ ہو جانا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کا ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اس میں اسلام آباد کو پولن الرجی فری بنانے کے لیے پلان تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ منصوبہ وزیر اعظم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ عوام سے بھی اپیل کی جائے گی کہ وہ اسلام آباد کو پولن الرجی فری شہر بنانے میں تعاون کریں۔
اجلاس کی صدارت وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کی۔ سیکرٹری صحت ندیم محبوب، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ، ممبر ماحولیات سی ڈی اے، ای پی اے چیف، این آئی ایچ الرجی سینٹر کے سربراہ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف اور وزارت صحت کے اعلیٰ افسران اس میں شریک ہوئے۔
ڈاکٹر بھرتھ نے کہا کہ اسلام آباد میں پولن کا تناسب پچھلے سیزن میں بڑھتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ جڑواں شہروں میں پولن سیزن کا آغاز مارچ کے شروع میں متوقع ہے۔ اس ماہ کے دوسرے نصف میں یہ اپنے عروج پر پہنچ سکتا ہے۔ امکان ہے کہ وہ اپریل کے آخر تک جاری رہے گا۔ اس لیے پولن پیدا کرنے والے درختوں کی جگہ دیگر پودے لگائے جائیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں وزارت صحت اور متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کی ہدایت کی تاکہ آئندہ سیزن میں الرجی کیسز میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔
پیپر ملبری کے درختوں کو اسلام آباد میں پولن کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد پائن کے درخت اور گھاس اس کی مقدار میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔