Vinkmag ad

ہیپاٹائٹس کے علاج میں نئی پیش رفت

ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ساتھ خوف کا تاثر وابستہ ہے۔ اس کا بڑا سبب لوگوں میں پھیلا یہ تاثر ہے کہ یہ مرض لاعلاج اور موت کی گھنٹی ہے۔ ماضی میں یہ تاثر کسی حد تک درست تھا لیکن اب ایسا نہیں۔ ہیپاٹائٹس کے علاج میں نئی پیش رفت کی بدولت اب حالات بدل گئے ہیں۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز اس مرض کا شکار ہو گیا ہے تو خوفزدہ نہ ہوں۔ اپنی سوچ مثبت رکھیں اور علاج کروائیں، انشاء اللہ صحت یابی آپ کا مقدر بنے گی۔

اور میں ٹھیک ہو گئی

ہمت سے کام لینے اور علاج پر توجہ مرکوز رکھنے کی ایک مثال اسلام آباد کی 40 سالہ نغمانہ ہیں۔ شفانیوز کو اس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا :
” آغاز میں مجھے کام کاج کے دوران بہت زیادہ تھکن ہو جاتی۔ میری ٹانگوں میں مستقلاً درد رہتا۔ اکثر بخار بھی ہونے لگتا۔ میں اسے معمول کی بات سمجھی، اس لیے کہ خواتین خانہ کو یہ مسائل رہتے ہی ہیں۔ میری بھابی کا اصرار تھا کہ میں ہیپاٹائیٹس سی کا ٹیسٹ کراﺅں۔ میں نے اسلام آباد سے ٹیسٹ کروائے جو بدقسمتی سے ’پازیٹو ‘ آئے۔ اس کے بعد علاج یعنی انجیکشنز کا کورس شروع ہو گیا۔ مجھے ایک دن کے وقفے سے انجیکشن لگتے جن کے بعد شدید بخار بھی ہوتا۔ مرض ٹھیک نہیں ہو رہا تھا۔ پھر کسی نے بتایا کہ اس کا کوئی نیا علاج آیا ہے۔ میرے میاں نے تفصیلات معلوم کیں۔ تسلی ہونے پر انہوں نے علاج کی حامی بھر لی۔ میں اگرچہ علاج سے تھک چکی تھی لیکن ہمت سے کام لیا۔ بالاۤخر میں الحمدللہ ٹھیک ہو گئی۔ ”

علاج میں پیش رفت

روایتی طور پر ہیپاٹائٹس سی کا علاج انٹرفیرون انجکشن اور اینٹی وائرل ادویات سے کیا جاتا ہے۔ یہ مہنگے تھے۔ اس میں کئی اور مسائل بھی تھے۔ اب سوالڈی (Sovaldi) نامی کم قیمت دوا سامنے آ گئی ہے۔ یہ علاج میں حیران کن پیش رفت ثابت ہوئی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی لیے یہ نعمت سے کم نہیں۔
‘فیروز سنز لیبارٹریز‘ کے مارکیٹنگ منیجر فیصل سلیم نے شفا نیوز کے ساتھ اس کی تفصیلات شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ  پاکستان میں یہ میڈیسن رعایتی قیمت پر دستیاب ہے۔ باہر کے ملکوں میں یہ نسبتاً مہنگی ہے۔ قیمتوں میں نمایاں فرق کی وجہ سے اس کی سمگلنگ کے امکانات بھی بہت ہیں۔ لہٰذا وہ مریض کو رجسٹر کر کے ماہانہ بنیادوں پر دوا دیتے ہیں۔ مریض  پہلا پیک واپس کرتا ہے تو اسے نیا پیک مل جاتا ہے۔

مندرجہ بالا گفتگو کو سمیٹتے ہوئے درج ذیل نکات اہم ہیں:
٭ ہیپاٹائٹس بی اور سی زیادہ خطرناک ہیں ۔ یہ متاثرہ خون لگنے سے پھیلتے ہیں۔
٭پاکستان میں ہپاٹائٹس بی اور سی کے زیادہ ذمہ دار غیر محفوظ انجیکشن ہیں۔ لہٰذا غیرضروری طور پر انجیکشن یا ڈرپ نہ لگوائیں۔  ۔
٭ ہیلتھ ورکرز کو ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کا خون لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر، نرسیں، فزیشن اسسٹنٹ،  ٹیکنیشنز اور اینڈو سکوپی کرنے والے خاص احتیاط کریں۔ اس کی ویکسین لگوانے میں سستی نہ کریں۔
٭ ابتدائی مرحلے میں مریض علاج میں سستی کرتے ہیں۔ اور جب یہ شدت اختیار کر جاتا ہے تو پانی کی طرح پیسہ بہاتے ہیں۔ ابتدا میں علاج سستا ہوتا ہے۔ اس وقت کو ضائع نہ کریں۔

نغمانہ نے ہمت سے کام لیا۔ انہوں نے باقاعدہ علاج کروایا اور کھانے پینے کی روٹین اچھی رکھی۔ اس کے کچھ ماہ بعد ٹیسٹ کروایا تو وہ کلیئر آگیا۔ اس پر نغمانہ بہت خوش تھیں۔ مشکل میں پریشانی مشکل کو بڑھا دیتی ہے۔ اس لئے منفی سوچ اور گھبراہٹ کو پاس نہ آنے دیں۔ علاج کروائیں، ان شاء اللہ بہتر رزلٹ اۤئیں گے۔

Vinkmag ad

Read Previous

کینسر”جو ہو گا دیکھا جائے گا“

Read Next

افطاری میں کون سا شربت بنائیں

Most Popular