Vinkmag ad

ناک کے غدود

ناک کے غدود-شفانیوز

سانسیں زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے ذریعے آکسیجن پھیپھڑوں میں جاتی اور پھر خون میں شامل ہو کر جسم کے تمام حصوں تک پہنچتی ہے۔ ناک اور منہ، دونوں کے ذریعے سانس لیا جا سکتا ہے تاہم اس مقصد کے لیے ناک کا استعمال زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جسم کے اندر داخل ہونے والی ہوا کو صاف کر دیتی ہے۔ ہماری ناک کے اندر قدرتی طور پر لعاب دار جھلی ہوتی ہے۔ اس میں بار بار سوجن اور سوزش ہو یا یہ مسئلہ دائمی شکل اختیار کر لے تو ناک میں انگور کی طرح کے غدود بن جاتے ہیں۔ انہیں ناک کے غدود یا نیزل پولپس کہتے ہیں۔

یہ غدود کینسر زدہ نہیں ہوتے تاہم ناک کے دونوں اطراف کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ خواتین کے مقابلے میں مردوں اور ادھیڑ عمر کے افراد کے مقابلے نوجوانوں میں زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔

ناک میں سوزش کی وجوہات

ناک کی اندرونی جلد میں سوزش کی مختلف وجوہات ہیں۔ بعض صورتوں میں یہ مسئلہ موروثی ہوتا ہے۔ اس کی دیگر وجوہات یہ ہیں:

٭ دائمی نزلہ

٭ ناک کی الرجی

٭ فنگل انفیکشن

٭ دمہ

ناک میں غدود کی علامات

بڑوں میں غدود کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جبکہ بچوں میں یہ ایک ہی ہوتا ہے۔ یہ نرم ہوتے ہیں اور ان میں تکلیف نہیں ہوتی لہٰذا اگر یہ سائز میں چھوٹے ہوں تو محسوس بھی نہیں ہوتے۔

اگریہ بڑھ جائیں تو ناک کو بند کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً ناک بہنے، گلے میں بلغم جمع ہونے اور ناک بھرا یا جکڑا ہوا محسوس ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے۔ دیگر علامات یہ ہیں:

٭ سونگھنے کی حس کمزور ہو جانا

٭ منہ سے سانس لینا

٭ سر اور چہرے پر دباؤ محسوس ہونا

٭ خراٹے لینا

٭ ناک میں خارش ہونا

٭ بار بار چھینکیں آنا

٭ نیند میں خلل پیدا ہونا

تشخیص

یہ غدود چونکہ نمایاں ہوتے ہیں لہٰذا انہیں نیزو سکوپ کی مدد سے دیکھا جاتا ہے۔ نیزو سکوپ ایک پتلا نلکی نما آلہ ہے۔ اس کیفیت کی تشخیص کے دیگر طریقے یہ ہیں:

٭ غدود سائی نس (sinus) کے اندر گہرائی میں ہوں اور انہیں نیزو سکوپ سے دیکھنا ممکن نہ ہو تو اینڈوسکوپی کی جاتی ہے۔ اس میں ایک پتلی اور لچک دار ٹیوب ناک کے اندر ڈال کر اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس ٹیوب کے ایک کونے میں کیمرہ اور لائٹ لگی ہوتی ہے۔

٭ غدود کا سائز اور اس کی مخصوص جگہ معلوم کرنے کے لیے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی سکین کیے جاتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں سے حاصل ہونے والی تصاویر میں یہ غدود سیاہ نقطوں کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ ناک کی ہڈیوں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

٭ الرجی ٹیسٹ سے ان تمام ذرائع کی نشاندہی ہو جاتی ہے جو ناک میں سوزش اور سوجن کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے لیے سوئی کے ذریعے الرجی پیدا کرنے والے مختلف مادوں کو بازو کی جلد میں داخل کیا جاتا ہے۔ مدافعتی نظام کا رد عمل دیکھتے ہوئے نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

علاج

ابتدائی مراحل میں ان کا علاج ادویات سے ممکن ہے جو تین سے چار ہفتوں کے لیے دی جاتی ہیں۔ تقریباً 70 فیصد افراد ان سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ ان میں الرجی کی گولیاں، ناک کے اندر ڈالنے والے قطرے اور منہ کے ذریعے دی جانے والی ادویات شامل ہیں۔ یہ سوزش اور غدود کے سائز کو کم کر کے ناک میں جکڑن کے احساس کو دور کرتی ہیں۔ ناک کے قطرے بہتے ناک کو روکنے میں بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

سرجری کب کی جاتی ہے

جن افراد کو مذکورہ بالا طریقوں سے فائدہ نہ پہنچے انہیں سرجری تجویز کی جاتی ہے۔ اس کی قسم کا انحصار غدود کے سائز پر ہوتا ہے۔ دوائیں سرجری کے عمل کو آسان بنا دیتی ہیں کیونکہ ان کے باقاعدہ استعمال سے غدود چھوٹے ہو جاتے ہیں اور خون بھی کم بہتا ہے۔

پیچیدگیاں

اگر اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو یہ پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں:

٭ مسلسل ناک بند رہنے سے نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے جس کے باعث نیند پوری نہیں ہوتی۔ نتیجتاً دل پر بوجھ پڑتا ہے اور فرد دل کے امراض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

٭ یہ غدود ناک کی اندرونی سطح پر ہوتے ہیں جبکہ ناک آنکھوں کے قریب ہوتی ہے۔ ان غدود کے باعث چہرے کی ساخت تبدیل ہو جاتی ہے۔ اگر یہ پھیل کر آنکھوں تک پہنچ جائیں تو دو نظری اور بینائی کھو جانے جیسے مسائل سامنے آسکتے ہیں۔

٭ ناک کی اوپری سطح پر کھوپڑی ہوتی ہےجس کے بالائی حصے پر دماغ ہوتا ہے۔ اگر یہ غدود بڑے ہو جائیں تو کھوپڑی پر دباؤ ڈال کر دماغ تک پہنچ جاتے ہیں اور اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔

بچاؤ کی تدابیر

ان غدود کو بننے یا علاج کے بعد دوبارہ پیدا ہونے سے روکنے کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق باقاعدگی سے الرجی اور دمے کی دوائیں لیں۔ جس چیز سے الرجی ہو اس سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور ذاتی صحت و صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

مرض کوئی بھی ہو اس کی بر وقت تشخیص مستقبل میں پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کا مؤثر طریقہ ہے۔ اس لیے اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے نظر انداز کرنے کے بجائے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

خیبر پختونخوا میں منکی پاکس کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ

Read Next

25 دن کی بچی کے پیٹ میں بچہ

Leave a Reply

Most Popular