Vinkmag ad

ن سے ناک

السلام علیکم دوستو!کیسے ہیں آپ سب لوگ؟
کیا کہا؟ نزلہ زکام نے آپ کا دماغ گھما رکھاہے؟ آپ لوگ بھی کمال کرتے ہیں۔ ٹھنڈ میں ذرا احتیاط نہیں کرتے اور پھر اس کا گلہ کرتے پھرتے ہیں۔خدارا ! کچھ خیال کیا کرےں تاکہ آپ بھی سکھ پائیں اور میں بھی ۔ میں آپ کی زندگی میں خاص اہمیت رکھتی ہوں‘ اسی لئے تو آپ نے مجھ سے متعلق بہت سے محاورے بنا رکھے ہیں ۔ میں نے آپ لوگوں سے ہی ”فلاں نے تو ناک ہی کٹوا دی “،”فلاں ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتا“ اور”فلاں نے میری ناک میں دم کر رکھا ہے “جیسے محاورے سنے ہیں ۔آج میں آپ کو اپنے بارے میں مزے مزے کی باتیں بتاﺅں گی ۔

سانسوں کی گرمی
تو جناب! ناچیز کو ناک کہتے ہیں جو آپ کی خوبصورتی میں اضافہ ہی نہیں کرتی بلکہ سانس لینے کو ممکن بناتی اور آپ کو اس قابل بناتی ہے کہ آپ دلفریب خوشبوﺅں سے لطف اندوز ہو سکیں۔ قدرت نے مجھے انہی دو بنیادی کاموں کے لئے بنایا ہے ۔

اگر ہم پہلے کام کی بات کریں تو میں ایک قسم کا فلٹر ہوں جس میں چھوٹے چھوٹے بال موجود ہیں۔یہ ہوا میں شامل گردوغبار اور مضرِصحت ذروں کو وہیں پکڑ لیتے ہیں۔
سانس لینے کے دوران جب ٹھنڈی ہوا نتھنوں میں داخل ہوتی ہے تو میرے اندر خون کی گردش اسے جسم کے نارمل درجہ حرارت پرلے آتی ہے۔ ٹھنڈ کے موسم میں میرے اندر خون کی گردش بڑھ جاتی ہے تاکہ ٹھنڈی ہوا جب میرے اندر داخل ہوتو وہ مناسب حد تک گرم ہو جائے۔میں سردیوں میں کبھی کبھی بند بھی ہو جاتی ہوں۔ اگرچہ آپ کو یہ تکلیف دہ لگتا ہے لیکن اگر ایسا نہ ہو تو جسم میں (جہاں ہوا خون میں شامل ہوتی ہے)‘ انفیکشن ہو جائے ۔

آپ کے ذہن میں شاید یہ سوال اٹھ رہا ہو گا کہ سانس تو منہ سے بھی لیا جا سکتا ہے‘ پھر میرا کیا کمال؟
تو جناب! منہ کے ذریعے سانس لینے سے ہوا فلٹر نہیں ہوتی لہٰذا اس کے ذریعے سانس لینے سے منہ میں موجود لعاب کی جھلی بھی متاثر ہوتی ہے جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ منہ اور میرا کام الگ الگ ہے‘البتہ کسی بیماری یا انفیکشن کی صورت میں وہ میری مدد ضرور کر دیتا ہے۔ جن لوگوں کو منہ سے سانس لینے کی عادت ہو‘ انہیں اس کی طبی وجہ ضرور ڈھونڈنی چاہئے۔اس طرح کرنے والے بچوں کی عمر دو سے سات سال تک ہو سکتی ہے اوران میں ناک کا پچھلے والا حصہ بڑھا ہوسکتا ہے۔اس کا ایکسرے کر وا کر کسی مستند ڈاکٹر سے اسے نکلوا دینا چاہئے۔ منہ سے سانس لینے کی ایک اور وجہ ہڈی کا ٹیڑھا پن بھی ہو سکتا ہے۔ایسے افراد میں الرجی کا مسئلہ رہنے کی وجہ سے ان کی ناک یعنی کہ میں اکثر بند رہتی ہوں جس سے وہ منہ کے ذریعے سانس لینے کے عادی بن جاتے ہیں۔اس کے علاوہ مجھ میں غدود ہونے کے باعث بھی لوگ منہ سے سانس لینے لگتے ہیں۔

بھینی بھینی سی خوشبو
میرا دوسرا کام چیزوں کی خوشبو یا بدبو سونگھنا ہے ۔میں اس خاصیت یعنی قوتِ شامہ کے دوفوائد یا مقاصد ہیں۔ان میں سے پہلا آپ کو ممکنہ خطرے سے آگاہ کرنا ہے ۔ مثلاً کہیں دھواںہو جائے تو قوتِ شامہ آپ کو اس خطرے سے بروقت آگاہ کر دیتی ہے۔اگر کھانا خراب ہو میری اس خاصیت کی وجہ سے آپ اسے نہیں کھاتے اور بیماری سے بچ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ میری کی خاصیت چکھنے میں بھی مدد دیتی ہے ۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ جن افراد میں سونگھنے کی صلاحیت کم ہو‘ ان کی چکھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگرمیں کسی وجہ سے میں بند ہو جاﺅں تو آپ کو چیزیںسونگھنے میں بھی دشواری ہونے لگتی ہے۔

چند دلچسپ حقائق
چلیں چھوڑیں یہ سب باتیں‘میں آپ کو اپنے متعلق چند دلچسپ حقائق بتاتی ہوں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ میں ہوا کو صاف کرنے والی دنیا کی سب سے بہترین مشین(فلٹر) ہوں؟ نہیں تو جان لیجئے کہ اس معاملے میں میرا کوئی مقابل نہیں۔ میں گلے سے مل کر آپ کی آواز پر بھی اثر انداز ہوتی ہوں۔آپ کو تجربہ ہوا ہو گا کہ میں کبھی بند ہو جاﺅں تو آپ کی آواز بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔ شکل کے حوالے دنیا بھر میںہماری 14مختلف اقسام ہیں اور ہم ایک کھرب خوشبوﺅں میں تفریق کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘ تاہم عمر بڑھنے سے میری یہ صلاحیت کم ہونے لگتی ہے۔ مختلف نسل کے انسانوں کی ناک میں فرق ہوتا ہے اور مختلف خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے چھینکنے کے ا ندازآپس میں ملتے ہیں۔

ناک میں دَم
کبھی آپ کی ناک میں دَم بھی ہوا ہو گا۔میرا مطلب پریشانی کی وجہ سے نہیں بلکہ بیماری کے سبب ناک میں دَم ہے۔مجھ سے متعلق زیادہ تر مسائل میں نزلہ زکام اور الرجی عام ہیں ۔الرجی کی چند علامات چھینکیں ‘آنکھوں سے پانی بہنا‘میرے اور گلے میں خراش اور کبھی کبھار دمے جیسی کیفیت پیدا ہونا ہے ۔
اس کے علاوہ میری ساخت سے متعلق مسائل بھی عام ہیں۔ مثلاً میری ہڈی بالکل درمیان میں واقع ہوتی ہے۔ اگر وہ ٹیڑھی ہو تو میری ایک سائیڈ بند رہتی ہے جس سے دوسری سائیڈ کا کام بھی متاثر ہوتا ہے۔ایسے افراد میں نزلے کی شکایت عام ہوتی ہے اور کبھی کبھار مجھ میں غدود بھی بن جاتے ہیں۔ان کی وجہ سے بھی مریض کونزلہ‘زکام اور میرے بند ہونے کی شکایت رہتی ہے۔اس کے علاوہ کیہڑا گرنا (post nasal drip)اور سائنو سائٹس(sinusitis) بھی میری ایک عام بیماری ہے۔

کہیں ناک نہ کٹ جائے
دوستو! ویسے تو ناک رکھنے کا مطلب عزت رکھنا ہے مگر یہاں میں اسے صحت کے ضمن میں استعمال کر رہی ہوں۔ آپ اگر اپنی ”ناک “رکھنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
٭جن افراد کو میری ساخت سے متعلق شکایات ہیں ‘ انہیں چاہئے کہ ماہرِناک ‘کان وگلا سے مشورہ کر کے اپنا علاج کروائیں۔مثلاً ہڈی ٹیڑھی ہونے کی صورت میں اسے آپریشن کے ذریعے سیدھا کیا جا سکتا ہے۔مجھ میں غدود بننے کی صورت میں ان کو نکلوانا ضروری ہے۔
٭الرجی چونکہ ایک مستقل مسئلہ ہے‘ اس لئے اس ے قابو میں رکھنے کے لیے معالج کی بتائی ہوئی دوائیں استعمال کریں۔موسموں کی تبدیلی کا وقت الرجی کے مسائل بڑھاتا ہے لہٰذا ان دنوں مریض کوخاص طور پر احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭بچوں اور بوڑھوں میں الرجی سے بچاﺅکے لیے زیادہ ٹھنڈ میں جانے سے گریز اورماسک کا استعمال کریں۔
٭” سموگ “سے بچنے کے لیے باہر نکلتے وقت مجھے ڈھانک لیں ۔
٭میری صفائی کے لیے دن میں کم از کم تین مرتبہ مجھے پانی سے دھوئیں تاکہ میرے اندر جمے ذرات باہر نکل جائیں۔
٭کچھ خواتین مجھے خوبصورت بنانے کے لیے نتھ کا استعمال کرتی ہیں۔انہیں چاہئے کہ مجھے چھدوانے کے لیے کسی معیاری جگہ کا انتخاب کریں۔ ناک چھیدنے والے آلودہ آلات کالے یرقان کا سبب بن سکتے ہیں۔اس بات کو یقینی بنائیں چھیدنے کے لیے استعمال ہونے والا آلہ مکمل طور پر جراثیم سے پاک (sterilized) ہے۔
٭ مجھ سے متعلق مسائل میں خود علاجی کی بجائے ڈاکٹر سے مشورہ کریں‘ اس لیے کہ میرے متعلق بہت سے غلط مفروضے عام ہیں۔اگر آپ معالج سے مشورہ نہیں کریں گے تو ممکن ہے کہ خود علاجی کے نتیجے میں مجھے فائدے کی جگہ نقصان پہنچ جائے ۔
چلیں! اب میں بہت تھک گئی ہوں۔آپ سے اجازت چاہتی ہوں۔ جانے سے پہلے مصحفی غلام ہمدانی کا شہر سنتے جائےے
گر ناک ہو نہ منہ پر‘ کیا لطف زندگی کا
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے

Vinkmag ad

Read Previous

کمر درد کی ورزشیں

Read Next

پیشاب کی نالی میں انفیکشن

Most Popular