Vinkmag ad

پیشاب کی نالی میں انفیکشن

    میری خالہ ذیابیطس کی مریضہ ہیں۔ پچھلے دنوں ان کی طبیعت خاصی خراب سی رہنے لگی۔ ویسے تو ان کی طبیعت میں اتار چڑھاﺅ آتا ہی رہتا ہے لیکن انہیں جب باربار واش روم جانے کی حاجت ہونے لگی تو میں پریشان ہوگئی۔اس کے ساتھ ساتھ انہیں کمر اور پیٹ کے نچلے حصے میں دباﺅ محسوس بھی محسوس ہوتا تھا۔ مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ شوگر سے متعلق کوئی مسئلہ ہے یا پیشاب کی تکلیف‘ اس لئے یہ بھی واضح نہیں تھا کہ انہیں کس کے پاس لے کر جانا چاہئے۔ بالآخر میں انہیں اپنے ساتھ لئے اسلام آباد کی ایک ماہر زچہ و بچہ (گائناکالوجسٹ) ڈاکٹر رافعہ منیر کے پاس لے گئی۔ ڈاکٹرنے تمام علامات سن کر پیشاب کے کچھ ٹیسٹ کروانے کو کہا۔ اگلے دن ہم تمام رپورٹیں لے کران کے پاس گئےں۔ انہوںنے رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ خاتون کو پیشاب کی نالی کا انفیکشن ہے جسے مختصراً ”ےو ٹی آئی “کہا جاتا ہے۔

مجھے جب کبھی گائنی وارڈ میں جانے کا موقع ملتا ہے تومیں وہاں اپنی باری کے انتظار میں بیٹھی خواتین سے گپ شپ ضرور لگاتی ہوں۔ اس مشق سے مجھے اندازہ ہوا کہ ہر 10 میں سے تقریباًچھ یا سات خواتین کو یہ مسئلہ ضرور ہوتا ہے۔ میں نے ڈاکٹر رافعہ کے ساتھ اپنا تاثر شیئر کیا تو وہ کہنے لگیں کہ یہ خواتین کی صحت کاایک عام اور اہم مسئلہ ہے۔ مرد حضرات بھی اس کا شکار ہوتے ہیں لیکن خواتین میں اس کی شرح کئی گنازیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ مرض پیشاب کی نالی میں پائے جانے والے ایک بیکٹیریاکے باعث ہوتا ہے۔ اس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا :
”پیشاب کے عمل میں چار اعضاءبنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں پہلا عضو گردے ہیں جو خون سے فاسد مادے لے کر انہیںپیشاب میں بدلتے ہیں۔ اس کے بعد وہ نالی ہے جس کے ذریعے پیشاب مثانے میں پہنچتا ہے۔ اس نالی کویوریٹر  کہتے ہیں۔ مثانے میں جمع شدہ پیشاب ایک اور نالی کے ذریعے جسم سے باہر نکل جاتا ہے جو یوریتھرا کہلاتی ہے ۔پیشاب کے بننے سے اخراج تک کا یہ راستہ یورینری ٹریکٹ کہلاتا ہے۔ اس کے کسی بھی حصے میں انفیکشن ’یو ٹی آئی‘ کہلاتا ہے۔

مرض کی علامات
مرض کی علامات پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رافعہ منیر کہتی ہیں:
”پیشاب کرتے وقت جلن یا درد محسوس ہو‘پیشاب کی شدید حاجت ہو یاوہ کثرت سے آتاہو‘ پیٹ کے نچلے حصے اور کمر میں درد یا دباﺅ کی سی کیفیت ہو‘ پیشاب کی رنگت گہری ہو اور وہ دھندلا ہو‘ اس میں سے ناگوار سی بو آتی ہو‘ پیشاب میں پیپ یا خون آئے اور مریض زیادہ تھکاوٹ محسوس کرے تو اس بات کا امکان ہوتاہے کہ مریض یو ٹی آئی میں مبتلا ہے ۔ اگر انفیکشن گردوں تک پہنچ جائے تو الٹی‘متلی‘ بخار اور سردی لگنے جیسی علامات بھی نمودار ہوناشروع ہوجاتی ہیں۔ ا س کی باقاعدہ تشخیص پیشاب کے ٹیسٹ کے بعد ہی ممکن ہے۔

یو ٹی آئی کی وجوہات
ڈاکٹر رافعہ منیر کہتی ہیں کہ ذیابیطس کی شکار خواتین میں اس کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ دوران حمل بھی اس کی شکایت زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی پیدائش میں وقفے کے لئے استعمال ہونے گولیوں کی کچھ اقسام بھی اس انفیکشن کو جنم دیتی ہیں۔ اسی طرح گردوں میں پتھری کے باعث بھی یہ تکلیف ہوسکتی ہے۔ تقریباً 30سے40فی صد خواتین میں یوٹی آئی ایک دفعہ ہونے کے چھ ماہ کے اندر دوبارہ بھی ہوسکتا ہے۔

سن یاس
کے بعد بھی یہ تکلیف لاحق ہوسکتی ہے۔

غذا کے ذریعے علاج
٭کرین بیری  کا جوس یو ٹی آئی کا سبب بننے والے جراثیم کو روکتا ہے۔ چار اونس کرین بیری کا جوس روزانہ پینے سے مثانہ اس انفیکشن سے بچا رہتا ہے۔ ڈبہ بند جوس پینے سے پرہیز کریں‘ اس لئے کہ اس میںمصنوعی شکر ہوتی ہے۔ اس کے برعکس بعض دواساز کمپنیاں اسے ساشے (خشک پاﺅڈر)کی صورت میں بھی بناتی ہیں۔ان کاستعمال سودمند ہے۔بلیو بیری اور کرین بیری کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور ان میں جراثیم کو روکنے والی تاثیر موجود ہے۔
٭ آدھے چمچ پانی کے گلاس میں میٹھا سوڈا حل کرکے پینا بھی فائدہ مند ہے ۔اسی طرح آملہ کا جوس اگر شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو انفیکشن کے لئے مفید ہے۔ دودھ میں الائچی ڈال کر پینے سے پیشاب کی جلن کو آرام ملتا ہے۔
٭پائن ایپل پیشاب کی نالیوں کے انفیکشن کے علاج میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
٭جن لوگوں کو حال ہی میں یہ مرض ہوا ہو‘ انہیں ڈاکٹر وٹا من سی کی گولیاں یا کیپسول بھی تجویز کرتے ہیں۔

احتیاط اور علاج
اگر اس انفیکشن کا بروقت علاج نہ کیاجائے تو یہ گردوں میں منتقل ہو کر سنگین صورت اختیارکرسکتا ہے۔ خصوصاً دوران حمل اس کا بروقت تدارک اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ قبل ازوقت زچگی اور ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ دیگر پیچیدگیوں کو بھی جنم دے سکتا ہے۔ اس لئے مہلک صورتحال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ علاج فوراً شروع کردیا جاناچاہیے۔
ڈاکٹر رافعہ کے مطابق اس کے علاج کیلئے اینٹی بائیوٹکس کا کورس (جو گولیوں یا کریم کی صور ت میں ہوسکتا ہے) کروایا جاتاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ احتیاطیں بھی لازماً اختیار کرنی چاہئیں۔ ان میں سرفہرست پانی یا دیگرمائع جات کا بکثرت استعمال ہے۔ ایسی خواتین کو روزانہ کم از کم 8 سے10گلاس پانی ضرور پینا چاہئے اور سوڈا‘ مصنوعی شکروالے مشروبات اور کولا ڈرنکس کا ا ستعمال کم سے کم کردینا چاہئے ۔اس کے ساتھ ساتھ کافی‘ چائے‘ تمباکونوشی اورالکوحل کا استعمال بھی حتیٰ الامکان گھٹا دینا چاہئے۔

اس کے علاوہ انہیں چاہئے کہ تلی ہوئی غذاﺅں سے پریز کریں۔ قبض بھی یوٹی آئی کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ فوڈ الرجی کے امکانات کا بھی جائزہ لینا چاہئے‘ اس لئے کہ کچھ لوگوں کو دودھ اور کچھ کو گلوٹن (گندم)سے ا لرجی ہوتی ہے۔ ریشے والی خوراک تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔سرخ گوشت کا استعمال کم اور مرغی مچھلی کا استعمال بڑھائیں۔ بیکری کی اشیاءکا استعمال بھی کم سے کم کریں۔
جسمانی صفائی اس مرض سے بچاﺅ میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ پیشاب کرنے کے بعدجسم کے اس حصے کو اچھی طرح سے صاف کریں۔ شریک حیات کے ساتھ جنسی تعلق سے پہلے اور اس کے بعدپیشاب ضرور کریںاور جنسی اعضاءکو اچھی طرح سے دھوئیں۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ تنگ انڈروئیر سے اجتناب کریں اور کاٹن کے انڈروئیر کو ترجیح دیں۔ پیشاب کو زیادہ دیرتک مت روکیں اور رفع حاجت کیلئے فوراً جائیں۔
کمزور قوت مدافعت کی حامل خواتین پر اس کا حملہ بار بار ہوتا ہے۔ اس لئے ڈاکٹر کے مشورے سے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے ملٹی وٹامنز ضرور لیں۔چہل قدمی اور ورزش کو اپنی روزمرہ معمولات کا لازمی جزوبنالیں۔
دیکھا گیا ہے کہ بہت سی خواتین ان امراض پر گفتگومیں جھجک محسوس کرتی ہیں جنہیں ”پوشیدہ“ کہا جاتا ہے ۔ شرم وحیا یقیناً ہمارا شعار اور عورت کا زیور ہے لیکن اگر اس کا تعلق صحت کے ساتھ ہو تو پھر اس پر متعلقہ افراد سے بات کرنی چاہئے اور اس میں جھجکنا نہیں چاہئے۔ بھلا شرع میں کیا شرم!

Vinkmag ad

Read Previous

ن سے ناک

Read Next

آپ کے سوالات ماہرین کے جوابات

Most Popular