بعض اوقات اچانک پنڈلی یا کسی اور عضو کے ایک یا زائد پٹھے کھچ جاتے ہیں۔ پٹھوں کا کھچاؤ شدید درد کا باعث بنتا ہے جو چند لمحوں سے 15 منٹ تک محیط ہو سکتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل ہمارے جسم میں ایک خاص توازن کے ساتھ کچھ الیکٹرولائٹس ہوتے ہیں۔ ان میں سوڈیم، پوٹاشیم، میگنیشیم اور کلورائیڈ شامل ہیں۔ الیکٹرولائٹس جسم میں پائی جانے والی وہ معدنیات ہیں جن پر برقی چارج ہوتا ہے۔ یہ خون، پیشاب، ٹشوز اور مائع جات میں پائے جاتے ہیں اور پٹھوں کی کارکردگی کے لیے اہم ہیں۔ مثلاً میگنیشیم انہیں کھچنے اور واپس اپنی جگہ آنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے برعکس کلورائیڈ جسم کے مائع جات کا توازن برقرار کھتا ہے۔
یہ توازن بگڑ جائے یا ان الیکٹرولائٹس کی مقدار کم ہو جائے تو پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور اپنی جگہ واپس نہیں آ پاتے۔ یہ مسئلہ دن کے کسی بھی حصے میں پیش آ سکتا ہے مگر عموماً رات کے وقت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت دن بھر کی تھکاوٹ جسم میں آکسیجن کا بہاؤ کم کر دیتی ہے۔ اس کے علاوہ رات کو جسم میں فاضل مادے بھی جمع ہونے لگتے ہیں جو درد کا سبب بنتے ہیں۔
وجوہات کیا ہیں
اس کیفیت کا باعث بننے والی عمومی وجوہات یہ ہیں:
٭ پٹھوں پر دباؤ پڑنا
٭ پانی اور غذائی اجزاء کی کمی
٭ بہت زیادہ پسینہ اور پیشاب آنا
٭ ہائی بلڈ پریشر کے لیے استعمال ہونے والی گولیوں (water pills) کے مضر اثرات
٭ ہاضمے کے مسائل
بعض اوقات چوٹ ٹھیک ہونے اور خواتین میں حمل کی ضروریات کے لیے ان الیکٹرولائٹس کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے۔ ایسے میں ان کی کمی ہو سکتی ہے۔ بعض افراد میں خون کے دباؤ کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور پٹھوں تک خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے۔
توجہ طلب علامات
پٹھوں کا کھچاؤ بالعموم بڑا مسئلہ نہیں بنتا۔ اگر ذیل میں بتائی گئی غیر معمولی علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں:
٭ شدید درد ہونا
٭ سوجن، سوزش اور جلد پر غیر معمولی آثار ظاہر ہونا
٭ پٹھے کمزور ہو جانا
٭ اس صورت حال کا سامنا اکثر اوقات ہونا
٭ پہلے ذکر کی گئی وجوہات کے بغیر یہ مسئلہ پیش آنا
٭ کوشش کے باوجود تکلیف کم نہ ہونا
عموماً کھلاڑیوں اور بزرگوں میں پٹھوں کے کھچ جانے کی شکایت ہوتی ہے۔ زیادہ دیر تک بھاگ دوڑ یا ورزش کے دوران جب زیادہ پسینہ نکلتا ہے تو الیکٹرولائٹس بھی زیادہ خارج ہو جاتے ہیں۔ صرف غیر معمولی طور پر متحرک رہنے ہی نہیں بلکہ ایک ہی جگہ اور پوزیشن میں زیادہ دیر بیٹھے یا کھڑے رہنے سے بھی یہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔
آرام کیسے حاصل کریں
٭ پسینہ زیادہ آتا ہو تو زیادہ سے زیادہ پانی اور دیگر مشروبات پیئیں۔
٭ کوئی پٹھہ کھچ جائے مثلاً پنڈلی کے پٹھوں میں درد ہو تو ٹانگ سیدھی کر کے پاؤں کی انگلیوں کو گھٹنے کی طرف کھینچیں۔
٭ کچھ دیر گرم پانی میں بیٹھ جائیں، اس سے نہا لیں یا گرم پانی میں بھگوئے ہوئے تولیے کو متعلقہ حصے پر لپیٹ لیں۔
٭ شدید صورت حال میں درد اور سوجن دور کرنے کے لیے برف کی ٹکور بھی کر سکتے ہیں۔ درد غیر معمولی ہو تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
٭ نرمی سے اس حصے پر مساج کریں۔
٭ بعض اوقات محض آرام کرنے سے بھی مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
بچاؤ کے طریقے
٭ بھاگ دوڑ، ورزش یا سونے سے پہلے پٹھوں کو گرم کرنے کے لیے سٹریچنگ کریں۔
٭ ایسی پوزیشن سے گریز کریں جس سے خون کا بہاؤ متاثر ہو یا اعصاب سکڑ (compress) جائیں۔ یہ دونوں عوامل پٹھوں میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔
٭ ایسے جوتے نہ پہنیں جو پوری طرح پاؤں میں فٹ نہ ہوں۔
٭ سخت جگہ یا راستے پر چلنے کے بجائے ہموار اور نرم سطح کا انتخاب کریں۔
٭ جسم کی ضرورت کے مطابق پانی پیتے رہیں تاکہ اس کی کمی نہ ہو۔