Vinkmag ad

دودھ کے دانت

دانت نکالنے کی عمر میں بچے چڑچڑے ہو جاتے ہیں، انہیں مسوڑھوں اور دانتوں میں تکلیف ہوتی ہے اور بعض اوقات تووہ کھانا پینا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ماو¿ں کی بد احتیاطی کی وجہ سے اکثر اوقات انہیں پیچش بھی لگ جاتے ہیں۔بچوں کے دانتوںکی حفاظت اورصفائی سے متعلق آگہی اورکچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ان کی تکالیف کم کی جا سکتی ہیں ۔ شفاانٹر نیشل ہسپتال میںبچوںکے دانتوںکے ماہر ڈاکٹر نوئین ارشد کی نظر ثانی شدہ تحریر


بچوں کی نشوونما کے دیگر مراحل کی طرح دانت نکالنا بھی ایک اہم مرحلہ ہے۔دانت پیدائش کے وقت جبڑوں میں موجود ہوتے ہیں تاہم مسوڑھوں سے باہر بعدمیں نکلتے ہیں۔ان کے نکلنے کی عمرمتعین نہیں ہے تاہم بچے عموماً 6 سے 10 ما ہ کی عمر میںپہلا دانت نکال لیتے ہیں۔ انہیں مکمل طور پر نکلنے میں تقریباًدوسال کاوقت درکار ہوتا ہے۔عموماًتین سال کی عمر تک 20دانتوں کا سیٹ مکمل ہو جاتا ہے تاہم کیلشیم یاوٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے دانت نکلنے کا عمل سست ہو سکتا ہے۔
دانت نکلنے کی علامات
بعض بچے کسی تکلیف کے بغیر بھی دانت نکال لیتے ہیں تاہم زیادہ تر بچوں کو اس میں کچھ نہ کچھ مشکل پیش آتی ہے ۔اس عرصے میں درج ذیل علامات نمودارہوسکتی ہیں:
٭دانت نکلنے سے پہلے مسوڑھے سوج جاتے یا سخت ہو سکتے ہیں۔ اس وجہ سے بچہ چڑچڑا ہوجاتا ہے۔یہ علامات عموماً دانت نکلنے سے چار سے پانچ دن پہلے ظاہر ہوتی ہیںجودانت نکل آنے کے بعد ختم ہوجاتی ہیں۔
٭مسوڑھوں میں خارش بھی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بچہ ہر چیز منہ میں ڈالتا ہے۔
٭دانت نکلتے وقت مسوڑھوں میں دباو¿ بڑھ جاتا ہے۔اسی لئے بچے اپنی انگلی یا کھلونوں وغیرہ کو کاٹتے ہےں۔
٭بعض اوقات بچوں کے منہ سے رال بہنا شروع ہو جاتی ہے۔
٭دانت نکالتے وقت بعض بچے کھاناپینا بھی کم کر دیتے ہیں۔
بہت سے والدین کہتے ہیں کہ بچے کو دانت نکلنے سے پہلے بخار اورڈائیریا ہو تا ہے۔ ماہرین صحت اس سے اتفاق نہیں کرتے ۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹریکس کے مطابق بخار اور ڈائریا دانت نکالنے کی علامات نہیں ہیں۔ مسوڑھوں کی سوجن سے بچے کوہلکا بخار ہوسکتاہے اور لعاب زیادہ پیدا ہونے کے باعث اسے پیچش ہو سکتے ہےں۔اگر بچے کو تیز بخار، پیچش اور الٹیاں ہوںتو بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
کیا کیا جائے
درج ذیل تجاویز پر عمل کر کے بچے کی تکلیف کم کی جا سکتی ہے:
٭صاف انگلی یا کپڑے سے بچے کے مسوڑھے کچھ دیر کے لےے ملیں یا انہیں صاف کریں۔اس سے بچے کو آرام ملے گا۔ شروع میں ہوسکتا ہے کہ بچہ ایسا نہ کرنے دے لیکن جب ایک بار اسے اس عمل سے آرام پہنچے گا تو وہ اگلی بارمزاحمت نہیں کرے گا۔
٭ بچے اوراس کے اردگرد کے ماحول کی صفائی بہت اہم ہے۔ ہر چیز منہ میں ڈالنے کی وجہ سے انفیکشن اور ڈائریا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ اس لئے اس کے ہاتھ دھلاتے رہنا چاہے۔اگر بچے کو ٹیدر (teether)دینا ہو تواسے پانی میں ابال کر دیں۔
٭ دودھ پیتے وقت مسوڑھوں میں خون کی گردش بڑھتی ہے جس سے ان کی تکلیف اور سوجن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے دانت نکالتے وقت اکثر بچے دودھ پینا کم کر دیتے ہیں۔ اگر بچے کو ٹھوس غذا شروع کرادی گئی ہو تو اسے ٹھنڈی چیزیںمثلاً ٹھنڈا کیلااور کھیر وغیرہ کھانے کودی جا سکتی ہیں۔اس سے اس کی تکلیف کم ہونے میں مدد ملے گی۔ اسے چوسنی وغیرہ دینے سے گریزکرنا چاہےے۔
٭بچوں کی غذا میں دودھ اور دہی کو شامل کرنا چاہئے ۔انہیں کچھ دیر دھوپ میں بھی رکھنا چاہےے تاکہ ان میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی پوری ہو سکے۔
٭اکثر والدین بچوں کی تکلیف کم کرنے کے لےے مسوڑھوں پر جیل یا قطرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرح کی چیزیں استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔
دانت نکلنے کی ترتیب اور عمر
زیادہ تربچوںکے دانت ذیل میں دیے گئے چارٹ میں درج ترتیب اورعمر میں نکلتے اور گرتے ہیں۔تاہم ان کی ترتیب اور عمر مختلف بچوں میں مختلف ہو سکتی ہے:
دانتوںکے ڈاکٹر سے معائنہ
امریکن ڈینٹل اکیڈمی کے مطابق بچوں کے دانت نکلنے کے بعد چھے ماہ یا ایک سال کے اندر دانتوںکے ڈاکٹر سے معائنہ کراناچاہےے۔ آپ اس سے دانت صاف کرنے کا طریقہ اوربچوں کی نقصان دہ عادات( انگھوٹھا چوسنا وغیرہ) کے متعلق آگاہی بھی لے سکتے ہےں۔
حفاظت …کیوں اورکیسے
دانت چبانے اور بولنے میںمدد دیتے ہیں، اس لئے شروع سے ہی بچوں کے دانتوں کی حفاظت ضروری ہے۔دودھ کے دانتوں نے مستقل دانتوں کے لےے جبڑوں میں جگہ لی ہوتی ہے جو مسوڑھوں کے اندر بڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے دودھ کے دانت وقت سے پہلے گرنے کاخدشہ ہوتا ہے۔ایسے میں بعد میں بچوںکو دانت نکلتے وقت اور کھانے میں مسائل ہوسکتے ہیں۔
ان کے دانتوں کے حوالے سے درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
٭پیدائش کے کچھ دن بعد سے ہی بچے کا منہ اندر سے صاف کپڑے سے صاف کرناشروع کر دینا چاہےے۔
٭جیسے ہی پہلا دانت نکلے، صاف کپڑے سے اس کی صفائی کرنا شروع کر یں۔پہلے سال میں ہی بے بی برش اور بے بی ٹوتھ پیسٹ سے دانتوں کی صفائی کریں۔ اس کے لےے بہت تھوڑی مقدار(چاول کے دانے جتنا) میں ٹوتھ پیسٹ لیں۔صبح اور رات کو سونے سے پہلے روزانہ دانت صاف کریں۔
٭تین سے چھے سال کی عمر کے بچوں کے لےے مٹر کے دانے جتنا ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔بچوں کو بتاتے رہیں کہ اسے نگلنانہیں ہے۔
٭جب تک کہ آپ کو تسلی نہ ہوجائے کہ آپ کابچہ دانت خود صاف کر سکتا، تب تک اس کے دانت خود صاف کرتے رہیں۔
٭برش کے ساتھ ساتھ بچے کے جڑے دانتوں میں فلاس بھی کریں۔
٭بچوں کو عموماً کولڈ ڈرنکس ،ٹافی اور چاکلیٹ وغیرہ کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ان سے دانت خراب ہونے کا امکان ہوتا ہے۔اس لےے کوشش کریں کہ انہیں ایسی چیزوںکی عادت کم سے کم ہو۔
(ن۔ح)

Vinkmag ad

Read Previous

وزیراعظم کی ہیلتھ انشورنس سکیم

Read Next

صحت کے لئے یا صحت کی بچت

Leave a Reply

Most Popular