وزن گھٹانے کے لئے کم کاربز والی غذائیں کتنی مفید‘ کتنی نقصان دہ

آج کل لوگوں میں وزن کم کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ بہت اچھا اور مثبت ہے‘ بشرطیکہ وزن کو صحت مندانہ طریقوں سے کم کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے بہت سے ڈائٹ پلان موجود ہیں جن میں سے ایک کم نشاستہ دار غذائوں (low carbs diets) پر مشتمل منصوبہ عمل بھی ہے۔ ایسی غذائیں لوگوں میں بہت مقبول ہیں لیکن ان کی اکثریت ان کے نقصانات سے بے خبر ہیں۔زیرنظر مضمون میں اس کے مثبت اور منفی پہلوئوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔

کم نشاستہ دار غذائیں
کم نشاستہ دار غذائوں پر مشتمل پلانز میں روزانہ کی غذا میں نشاستے(کاربز) کی مقدار کو محدود کر دیا جاتا ہے۔اس پلان کے بالعموم چار درجے یا قسمیں ہوتی ہیں :
٭بہت زیادہ کم کاربز والی ڈائیٹ(20 سے50گرام روزانہ)
٭کم کاربز والا ڈائٹ پلان جس میںایک دن کے دوران صرف 130 گرام یا اس سے کم کاربز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
٭نارمل کاربزڈائٹ جس میں دن بھر میں130گرام یا اس سے زیادہ کاربز استعمال ہوتے ہیں۔
٭ہائی کاربزڈائٹ جس میں دن بھر میں225گرام یا اس سے زیادہ کاربز استعمال ہوتے ہیں۔
اس ڈائٹ پلان میںخیال کیاجاتا ہے کہ کاربز کی مقدار کو کم یا ختم کر دینے سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔یہ تصور درست نہیں بلکہ اس کے برعکس کاربزوزن کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔مثلاًسالم اناج(whole grain) کھانے سے کمر پتلی‘اور وزن قابو میں رہتا ہے۔اس لئے کہ ایسی خوراک ہمارے جسم میں موجود پروبایوٹک بیکٹیریا کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہے۔

نقصانات
ایک دن میں20گرام یا اس سے کم نشاستے کا استعمال وقتی طور پرسر درد‘ جسمانی کمزوری‘پٹھوں میں کھچائو ‘تھکاوٹ‘جلد پر ریشز‘ قبض یا اسہال کا باعث بن سکتا ہے جبکہ لمبے عرصے تک اسی مقدارمیں اس کا استعمال وٹامنز یا معدنیات کی کمی‘ ہڈیوں کی کمزوری اورمعدے/ آنتوں کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔اس وجہ سے کچھ طویل المعیاد (chronic ) بیماریوں کے بھی خدشات ہو تے ہیں۔

فوائد
کم چکنائی والی ڈائٹ کے مقابلے میں کم کاربز والی ڈائٹ وقتی طور پروزن گھٹانے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتی ہے لیکن ایک سے دو سال بعد اس کے فوائد بڑھنے کی بجائے کم ہونے لگتے ہیں۔کم کاربز والی ڈائٹ اچھے کولیسٹرول کی سطح بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے جس کی بڑی وجہ کم نشاستہ کھانا نہیں بلکہ آپ کی خوراک کا انتخاب ہو سکتا ہے۔اچھے کاربز والی خوراک میںمچھلی‘دالیں‘پولٹری‘صحت بخش چکنائیاں‘ اناج‘ پھل‘سبزیاںاور کم چکنائی والی ڈیری اشیاء قابلِ ذکر ہیں۔
یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کانفرنس2018ء میںماہرین نے ڈائٹنگ کرنے والے افراد کو اس قسم کی ڈائٹ اپنانے سے منع کیاہے‘ اس لئے کہ اس کے نقصانات ‘فوائد سے زیادہ ہیں۔ اگر آپ اپنی خوراک سے نشاستے کو کم کر کے چکنائی اور پروٹین کی مقدار بڑھا دیں توآپ کو دل کی بیماریوں اورکینسر کی کچھ اقسام کے خطرات بڑھ سکتے ہیں‘اس لیے اس سے بچنا چاہئے۔
آپ اپنے کھانے میں سے کیلوریز کی کمی کر کے وزن گھٹا سکتے ہیں‘تاہم شرط یہ ہے کہ آپ اپنی غذا کو متوازن رکھیںاور جسمانی سرگرمی بڑھا دیں۔اگر آپ کا وزن زیادہ بڑھا ہوا ہو تو آپ کو ایک ہفتے میںایک سے ڈیڑھ پائونڈ وزن گھٹانے کے لیے آپ کو روزانہ اوسطاً 500سے700کیلوریز کم کرنا ہوتی ہیں۔

صحت مندانہ پلان
بہت سے لوگ گلہ کرتے ہیںکہ ورزش کرنے کے باوجود ان کا وزن نہیں گھٹ رہا۔بات یہ ہے کہ ورزش کے ساتھ ساتھ کھانے کی مقدار کم کرنا بھی اہم ہے۔بھوک سے زیادہ مت کھائیں اور تلی ہوئی یا مرغن غذائوں سے پرہیز کریں۔اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جو کچھ آپ کھا رہے ہیں‘ اس سے حاصل شدہ کیلوریز کو آپ نے استعمال بھی کرنا ہے۔خوراک متوازن کھائیں اور کھانے کے وقت کا بھی خیال رکھیں۔ وزن گھٹانے میںورزش کی اہمیت30فی صد جبکہ کھانا کم کرنے کی 70فی صد ہے۔
وزن کم کرنے میں ڈائٹ کے ساتھ ساتھ ورزش بھی بہت اہم ہے۔ورزشیں مختلف اقسام کی ہوتی ہیں اورہر عمر کے لیے الگ ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں۔ایک ہی ورزش کو اس کے پیٹرن میں تبدیلی لا کر وزن کم کرنے یا کسی اور مقصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے کارڈیو (cardio)اور ایروبکس (aerobics) اچھی ورزشیں ہیں۔ہر وہ ورزش جو دو منٹ سے زیادہ کی جائے ‘کسی درجے میںکارڈیو یا ایروبک (ایروبکس ورزش کو کارڈیو بھی کہتے ہیں)بن جاتی ہے‘اس لئے کہ اس میں آپ کا سانس پھولنے لگتا ہے اور جسم کو آکسیجن کی زیادہ ضرورت پڑنے لگتی ہے۔ورزش کو لگاتاراور مخصوص شدت(intensity)سے کرنا بہت اہم ہے۔اگر آپ وزن کم کرنے کے لیے جاکنگ کررہے ہیں تو وہ ٹھیک طرح سے کرناہو گی۔ اسے بے ترتیب اندازمیں کرنافائدہ مند نہ ہوگا۔

دو اہم ورزشیں‘پیٹ گھٹائیں
وزن کم کرنے کے لیے روزانہ 30منٹ ورزش کو ضرور دیں۔آپ پیٹ کم کرنے کے لیے کرنچز (crunches)کر سکتے ہیں جو زمین پراوندھے منہ لیٹ کر پیٹ کے بل اٹھنے کی کوشش کا نام ہے۔
٭اپنی کمر کے بل سیدھے زمین پرلیٹ جائیں۔اپنے گھٹنے موڑ لیں۔
٭اب اپنے ہاتھوں کو سر کے پیچھے باندھ لیں۔اپنے ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں مت ملائیں۔
٭اب پیٹ کو تھوڑا سا اندر کو کھینچیں۔اور آہستہ سے آگے اٹھنے کی کوشش کریں۔کچھ دیر رک کر پھر واپس پوزیشن پر چلے جائیں۔
اس ورزش کو روزانہ تین سے پانچ منٹ تک کریں۔یاد رہے کہ آپ ہاتھ پیچھے چھوڑ کررکھتے ہوئے پیٹ کے بل اٹھنے کی کوشش کریں‘ تقریباً15سیکنڈ کا وقفہ دیں اور پھر واپس پہلی پوزیشن پر آ جائیں۔ دھیان رہے کہ آپ کے دل کی دھڑکن زیادہ نیچے نہ آنے پائے۔
اس وقفے کے بعد ورزش تبدیل کریں۔ مثلا ًایک ٹانگ اٹھا ئیں اور اسے نیچے لے آئیں اورکچھ دیر(تقریباً10 سیکنڈ) کا وقفہ دینے کے بعد پھر کرنچز شروع کر دیں۔بچے اور جوان جمپنگ جیکز (Jumping Jacks)بھی کر سکتے ہیں۔دونوں ہاتھ کھول کر اچھلنے کو’’جمپنگ جیک ‘‘کہتے ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ بزرگوں کو ورزش کی ضرورت نہیں۔ یہ درست نہیں بلکہ اس کے برعکس 50سال سے زیادہ عمر کے افراد کو اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے‘ اس لیے کہ یہ وہ وقت ہے جب اعضاء کمزور پڑ رہے ہوتے ہیں۔
ہمارا مشورہ ہے کہ صحت پر کوئی سمجھوتانہ کریں ۔اگر خوراک سے متعلق رہنمائی کی ضرورت ہو تو خود علاجی کی بجائے کسی ماہرِ غذائیات سے ملیں جو آپ کو درست اور اچھا مشورہ فراہم کرے گا۔ اسی طرح اگر آپ وزن گھٹانے یا کسی اور مقصد کے لیے ورزش کرنا چاہتے ہیں تو کسی ماہر انسٹرکٹر سے مشورہ کریں جو آپ کے مقصد کے مطابق آپ کو مفید مشورہ دے گا۔ایسے ڈائٹ پلانزسے خاص طور پر بچنا چاہئے جو کسی خاص خوراک کو چھوڑنے کا مشورہ دیں۔آپ جتنا زیادہ عرصہ ان پر عمل کریں گے‘ اتنا زیادہ آپ کے جسم میں مختلف کمزوریوں اور وٹامنز کی کمی ہوتی چلی جائے گی ۔

Vinkmag ad

Read Previous

آپ کے صفحات

Read Next

اینڈوسکوپی نظام انہضام کا اہم ٹیسٹ

Leave a Reply

Most Popular