تھائی رائیڈ غدود دو طرح کے ہارمون خارج کرتا ہے جن میں ٹی 4 اور ٹی 3 شامل ہیں۔ بعض اوقات یہ غدود غیر معمولی طور پر فعال ہو کر ضرورت سے زیادہ مقدار میں ہارمونز خارج کرنے لگتا ہے۔ اس کیفیت کو ہائپر تھائی رائیڈ ازم کہتے ہیں۔ یہ ہارمونز دل کی دھڑکن، وزن، پٹھوں کی طاقت، سانس، جسمانی درجہ حرارت، خون میں چربی کی مقدار، ماہانہ ایام اور توانائی استعمال ہونے جیسے عوامل کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔ زیادہ ہارمونز خارج ہونے سے ان افعال میں بھی تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔
علامات
اس مرض کے شکار افراد میں یہ علامات پائی جاتی ہیں:
٭ بغیر کوشش کیے وزن میں کمی
٭ دل کی تیز دھڑکن
٭ دل کی بے قاعدہ دھڑکن
٭ بھوک میں اضافہ
٭ گھبراہٹ، بے چینی اور چڑچڑاپن
٭ ہاتھوں اور انگلیوں میں ہلکی سی تھرتھراہٹ
٭ زیادہ پسینے آنا
٭ ماہواری میں تبدیلیاں
٭ گرمی کی حساسیت میں اضافہ
٭ بار بار پیشاب آنا
٭ بڑھا ہوا تھائی رائیڈ غدود
٭ بلا وجہ تھکاوٹ
٭ پٹھوں کی کمزوری
٭ نیند کے مسائل
٭ گرم، نم جلد
٭ پتلی جلد
بڑی عمر کے افراد میں دل کی بے قاعدہ دھڑکن، وزن میں کمی، افسردگی، کمزوری یا تھکاوٹ کا احساس ویسے بھی پائی جاتی ہیں۔ اس لیے ان میں علامات کو نوٹ کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔
وجوہات
٭ ایک آٹو امیون بیماری (Grave’s disease) اس کا بڑا سبب ہے۔ اس میں متاثرہ فرد کا مدافعتی نظام تھائی رائیڈ غدود پرحملہ آور ہو کر اسے زیادہ متحرک کر دیتا ہے۔
٭ بعض اوقات تھائی رائیڈ غدود پرگلٹیاں بن جاتی ہیں۔ عموماً یہ کینسر زدہ نہیں ہوتیں۔ تاہم غیر معمولی طور پر فعال ہو کر تھائی رائیڈ ہارمونز کی پیداوار بڑھا دیتی ہیں۔
٭ تھائی رائیڈ کی سوزش کے باعث ہارمونز غدود سے رِس جاتے ہیں۔
٭ تھائی رائیڈ کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے زیادہ ادویات کے استعمال سے بھی یہ مسئلہ پیش آ سکتا ہے۔
حاملہ خواتین، 60 سال سے زائد عمر کے افراد، وہ عورتیں جن کے ہاں گزشتہ چھ ماہ میں بچے کی پیدائش ہوئی ہو، خوراک یا ادویات کے ذریعے غیرمعمولی مقدارمیں آئیوڈین استعمال کرنے والے، ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض یا خون کی ایک کم پائی جانے والی بیماری کے شکار افراد میں اس کے امکانات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ خاندان میں اس مرض کی موجودگی بھی اس کے امکانات کو بڑھاتی ہے۔
تشخیص
ہائپر تھائی رائیڈ ازم کی علامات کئی اور بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں۔ اس لیے محض علامات سے تشخیص مشکل ہوتی ہے۔ اس لیے تھائی رائیڈ کے کچھ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ضروری ہوتے ہیں۔
٭ سب سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اگر اس کے نتائج ہائپر تھائی رائیڈ ازم کی طرف اشارہ کریں تو ڈاکٹر درج ذیل میں سے کوئی ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ غدود زیادہ فعال کیوں ہے۔
ریڈیو آئیوڈین سکین
اس ٹیسٹ کے لیے تابکار آئیوڈین کی مختصر خوراک دی جاتی ہے۔ اس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ ریڈیو آئیوڈین تھائی رائیڈ غدود میں کتنی اور کہاں جمع ہوتی ہے۔
٭ اگرتھائی رائیڈ غدود زیادہ مقدار میں ریڈیو آئیوڈین لیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ زیادہ ہارمون بنا رہا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات گریوز ڈیزیز یا فعال تھائی رائیڈ نوڈولز ہو سکتی ہیں۔
٭ کم ریڈیو آئیوڈین لینے کا مطلب یہ ہے کہ غدود میں ذخیرہ شدہ ہارمونز خون میں شامل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں تھائی رائیڈائٹس کا امکان ہوتا ہے۔
تھائی رائیڈ کا الٹراساؤنڈ
تھائی رائیڈ کا الٹراساؤنڈ دیگر ٹیسٹوں کے مقابلے تھائی رائیڈ نوڈولز کی تلاش میں بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں تابکاری کا خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور ریڈیو آئیوڈین نہ لے سکنے والوں کے لیے زیادہ موزوں ہے۔
علاج
٭ ہارمونز کی مقدار کم کرنے کے لئے اینٹی تھائی رائیڈ ادویات دی جاتی ہیں۔
٭ تھرتھراہٹ، تیز دھڑکن اور گھبراہٹ کم کرنے کے لیے بھی دوائیں دی جاتی ہیں۔
٭ دوسرا طریقہ علاج ریڈیو آئیوڈین تھیراپی ہے۔ اس کا مقصد زیادہ ہارمون بنانے والے خلیوں کو تباہ کرنا ہے۔
٭ اگر کوئی فرد کسی وجہ سے دوا نہ لے سکتا ہو یا تھائی رائیڈ میں سوجن زیادہ ہو تو سرجری کا آپشن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پیچیدگیاں
٭ علاج میں تاخیر کے باعث دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں۔
٭ سٹروک، ہارٹ فیلیور اور دل کے دیگر مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
٭ ہڈیوں کا بھربھرا پن بھی پیدا ہو سکتاہے۔
٭ حمل ٹھہرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ اور اگر حمل ٹھہر جائے تو اس میں پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر کے پاس کب جائیں
اگر آپ کا وزن کسی کوشش کے بغیر کم ہو رہا ہے، آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہے، آپ کو غیرمعمولی حد تک پسینہ آتا ہے، آپ کی گردن کے نیچے سوجن ہے یا ہائپر تھائی رائیڈ ازم کی دیگر علامات پائی جاتی ہیں تو بلا تاخیر اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کریں۔