ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں امراض قلب بھی شامل ہیں۔ 2019 میں ہونے والی اموات میں سے 32 فیصد کی وجہ دل کو لاحق بیماریاں تھیں۔ ان میں سے 85 فیصد کا سبب ہارٹ اٹیک یعنی دل کا دورہ اور سٹروک تھا۔
شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر کاشف جان کہتے ہیں کہ خون گاڑھا ہونے یا خون کا لوتھڑا بننے سے رگیں بند ہو سکتی ہیں۔ جب کوئی بڑی رگ بند ہو جائے اور دل کو خون فراہم نہ کر سکے تو نتیجے میں ہونے والے نقصان کو ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق خون کی شریانوں میں تنگی کے باعث ہونے والے امراض دنیا بھر میں 126 ملین افراد کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی امراض بعد میں دل کے دورے کا باعث بنتے ہیں۔
ہارٹ اٹیک کی علامات
عمومی طور پر سینے میں درد کو ہی ہارٹ اٹیک کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر کاشف کہتے ہیں کہ یہ درد عموماً سینے سے شروع ہو کر جبڑوں یا بائیں بازو کی طرف جاتا ہے۔ یہ اٹھتے بیٹھتے یا جاگتے سوتے، کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ جب اچانک ہو تو بہت شدید ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
٭ سانس کی تکلیف
٭ پسینہ
٭ گھبراہٹ اور قے
٭بے ہوشی یا غنودگی
٭ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
خواتین میں اس کی بعض علامات مردوں سے مختلف ہوتی ہیں جو یہ ہیں:
٭ پیٹ کے اوپری حصے یعنی معدے، کندھوں یا جبڑوں میں درد
٭ درد کے بغیر بے چینی، گھبراہٹ، سانس پھولنے اور پسینہ آنے کی شکایت ہونا
وجوہات کیا ہیں
ہارٹ اٹیک بالعموم بڑوں کی بیماری سمجھی جاتی ہے مگر آج کل یہ جوانوں میں بھی کافی عام ہے۔ اکثر سننے میں آتا ہے کہ فلاں نوجوان بالکل صحت مند تھا مگر اچانک دل کا دورہ پڑنے کے باعث فوت ہو گیا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر کاشف جان کہتے ہیں کہ والدین یا بہن بھائی میں سے کسی مرد کو 55 سال سے پہلے یا خاتون کو 65 سال سے پہلے یہ بیماری ہوئی ہو تو موروثی طور پر یہ مسئلہ کم عمر افراد میں بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم دل کی اچانک موت (sudden cardiac death) کی اور بھی وجوہات ہیں۔ ان میں دھڑکن کے مسائل یا خون کے لوتھڑے کا پھیپھڑوں کی نالی میں پھنس جانا شامل ہیں۔ ایسے میں اصل وجہ کا پتا لگانا ضروری ہے۔ نوجوانوں میں ایسا ہو تو ان کی فیملی ہسٹری دیکھنی چاہیے۔
ہارٹ اٹیک کا سبب بننے والے عوامل یہ ہیں:
٭ موروثیت
٭ موٹاپا
٭ ورزش کی کمی
٭ غذائی بے احتیاطی
٭ سگریٹ نوشی
٭ کولیسٹرول کی زیادتی
٭ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر
٭ بے چینی (اینگزائٹی) یا ذہنی تناؤ
فرسٹ ایڈ
ڈاکٹر کاشف کے مطابق دل کا دورہ پڑنے پر متاثرہ شخص کی مدد کے لیے ان ہدایات پر عمل کیا جا سکتا ہے:
٭ ٹرانسپورٹ کا بندوبست کریں تاکہ مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا جا سکے۔
٭ مریض چل پھر رہا ہو تو اسے لٹا دیں اور مشقت سے روکیں۔
٭ اسے ڈسپرین کی گولی پانی میں حل کر کے دیں۔
٭ درد کی شدت کم کرنے کے لیے ان مریضوں کو ڈاکٹر کی جانب سے ایک گولی دی جاتی ہے۔ وہ زبان کے نیچے رکھیں۔
٭ مریض بے ہوش ہو جائے، سانس نہ لے یا رد عمل ظاہر نہ کرے تو "سی پی آر” سےخون کی گردش بحال کرنے کی کوشش کریں۔
سی پی آر کا طریقہ کار یہ ہے کہ مریض کو کمر کے بل ایک ہموار سطح پر لٹا کر اس کے قریب گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں۔ مریض بالغ ہو تو اس کی چھاتی کے درمیان ہاتھ رکھیں۔ پھر اس کے اوپر دوسرا ہاتھ رکھ کر انگلیوں کو آپس میں بند کر لیں۔ پھر کہنیاں سیدھی رکھتے ہوئے اور پورے جسم کا وزن ڈالتے ہوئے چھاتی پر 30 مرتبہ دباؤ ڈالیں۔ اس دوران انچی آواز میں گنتی کریں۔
چھوٹے بچوں میں ہارٹ اٹیک اور اس کے باعث بے ہوش ہونے کے امکانات بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ تاہم ان میں کسی کو سی پی آر کی ضرورت ہو تو چھاتی پر ایک ہاتھ رکھیں۔ نوزائیدہ بچوں کی صورت میں چھاتی کے بالکل درمیان میں دو انگلیاں رکھیں اور اوپر ذکر کردہ عمل کریں۔
تشخیص
شفا انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر اسد اکبر خان نے شفانیوز کو بتایا کہ ہارٹ اٹیک کی تشخیص کے لیے مریض کا بلڈ پریشر، نبض اور درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔ دل کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے کچھ ٹیسٹ بھی ہوتے ہیں جو یہ ہیں:
٭ ای سی جی
٭ خون کے ٹیسٹ
٭ چھاتی کا ایکسرے
٭ ایکو کارڈیوگرام
٭ انجیو گرام
٭ دل کا سی ٹی اور ایم آر آئی سکین
علاج
ڈاکٹر اسد نے مزید بتایا کہ اٹیک کے بعد فوری طور پر خون کا بہاؤ ٹھیک کرنے اور آکسیجن لیول بحال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا نہ کیا جائے تو دل کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا رہتا ہے۔ علاج کے لیے موزوں آپشن کا انتخاب خون کی نالی کے جزوی یا مکمل طور پر بند ہونے کے مطابق کیا جاتا ہے۔
٭ خون پتلا کرنے، خون کی نالیوں کو کھلا کرنے اور بلڈ پریشر، دل پر دباؤ اور کولیسٹرول کم کرنے کے لیے بالعموم دوائیں دی جاتی ہیں۔
٭ بند شریانوں کو کھولنے کا ایک آپشن انجیو پلاسٹی ہے۔ اس میں نالیوں میں سٹنٹ ڈالا جاتا ہے۔ اس کے بعد مریض کی طرف سے کھانے پینے وغیرہ میں بے احتیاطیوں کے باعث شریان کے دوبارہ بند ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
٭ علاج کو پائیدار بنانے کے لیے روٹا بولیشن (rotablation) نامی تکنیک بھی ہے۔ اس میں سٹنٹ ڈالنے سے قبل بند نالیوں کی دیواروں پر جمی چکنائی اور کیلشیم کو صاف کیا جاتا ہے۔
٭ کورونری آرٹری بائی پاس سرجری میں جسم کے کسی اور حصے سے خون کی صحت مند نالی لے کر اسے بند شریان سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اس سے خون کو دل تک پہنچنے کا متبادل راستہ مل جاتا ہے۔
دیگر ہدایات
٭ ہمارے روایتی کھانوں میں تیل، کولیسٹرول اور چکنائیاں زیادہ ہوتی ہیں جن کا زیادہ استعمال درست نہیں۔ اس لیے متوازن اور صحت بخش خوراک کھائیں جس کا بڑا حصہ تازہ پھلوں، سبزیوں اور دالوں پر مشتمل ہو۔
٭ انجائنا کے باعث ہونے والے درد کا دورانیہ بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسے نظر انداز نہ کریں۔
٭ سرخ گوشت سے کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں اور سبزیوں کو اتنا نہ پکائیں کہ ان کی افادیت ہی ختم ہو جائے۔
٭ ہفتے میں پانچ دن 30 سے 45 منٹ تیز قدمی کریں۔ ایسا نہیں کر سکتے تو جتنا ممکن ہو اتنا ہی کر لیں۔
٭ شوگر یا بلڈ پریشر کے مریض ان امراض کو قابو میں رکھیں۔ اپنی ادویات بھی باقاعدگی سے استعمال کریں۔
٭ موٹاپے کے شکار افراد اس پر قابو پائیں ورنہ ہائی بلڈ پریشر اور شوگر ہو سکتی ہے۔ یہ امراض دل کی شریانوں کو متاثر کرتے ہیں۔
٭ تمباکو نوشی سے بچنے کی کوشش کریں۔