کسی بھی بیماری کی طرح کینسر کے علاج میں بھی ادویات اہم ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ کچھ اور عوامل بھی ہیں جن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا خیال رکھا جائے تو یہ مریض کی جلد صحتیابی میں مدد دیتے ہیں۔ دوسری صورت میں اس کی تکلیف بڑھانے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں کینسر کے مریضوں کے لیے کچھ ہدایات ہیں، جن پر عمل ان کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
غذائی احتیاطیں
کیموتھیراپی میں دی جانے والی ادویات جسم کے دیگر اعضاء مثلاً گردوں اور جگر وغیرہ کو نقصان بھی پہنچاتی ہیں۔ ان کے ضمنی اثرات کو کم کرنے کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:
٭ روزانہ تین سے چار لیٹر پانی، او آر ایس یا شکنجبین پیئیں۔ ایک عدد جوس کا چھوٹا پیکٹ پیا جا سکتا ہے۔ ایک ساتھ زیادہ مقدار میں پانی یا مشروبات نہ پیے جا رہے ہوں تو تھوڑی تھوڑی دیر بعد چسکیاں لیتے رہیں۔
٭ چائے اور کافی پیشاب آور ہیں۔ یہ جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اوپر بیان کردہ آپشنز استعمال کریں۔
٭ مریض منہ کا ذائقہ خراب ہونے کی وجہ سے ٹھوس چیزیں بالکل نہ کھا پا رہے ہوں تو مشروبات سے کیلوریز کی مقدار پوری کریں۔
٭ خوراک سے صحت مند وزن برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ یہ علاج کے بہتر نتائج لانے کے علاوہ پیچیدگیوں سے بچنے میں بھی مدد دے گا۔
٭ بعض مریضوں کو ایک ہی مرتبہ زیادہ مقدار میں ٹھوس غذا کھانے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ ایسا ہو تو کم مقدار میں دن میں چھ سے سات مرتبہ کھائیں۔
جسمانی سرگرمیاں
ہمارے ہاں بیماری میں غیر معمولی حد تک آرام کرنے کا رواج زیادہ ہے جو درست طرز عمل نہیں۔ فعال رہنے سے کینسر کے علاج کے نتائج نسبتاً زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔ چلنے پھرنے سے خون کے لوتھڑے بننے، نمونیا اور دیگر انفیکشنز کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ان ہدایات پر عمل کریں:
٭ روازنہ کم از کم آدھا گھنٹہ واک کریں۔
٭ ایک ساتھ واک کرنا مشکل ہو تو اسے اپنی سہولت کے مطابق وقفوں میں تقسیم کر لیں۔
مثبت گفتگو
کینسر کو جان لیوا مرض کہتے ہیں۔ ایسے میں ایک طرف اس کے مریض خوف میں مبتلا ہوتے ہیں تو دوسری طرف دیگر افراد اپنی منفی باتوں سے اس خوف کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ کینسر کا ڈر بڑھانے سے مریض میں بیماری سے لڑنے کا حوصلہ پست ہو جائے گا۔ ایسا کرنے کے بجائے ان ہدایات پر عمل کریں:
٭ بیماری کے مثبت پہلوؤں مثلاً بیماری سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ذکر کریں۔ پر امید باتوں سے اس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
٭ آج کل اکثر مریض انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا وغیرہ سے اپنی بیماری سے متعلق معلومات اکٹھی کرتے ہیں۔ ان میں غیر مصدقہ چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ایسی معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔
٭ مریض خود بھی سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں اور نہ ہی ان پر عمل کریں ورنہ یہ علاج میں رکاوٹ پیدا کریں گی۔ کوئی بھی خدشہ ہو تو اپنے معالج سے بات کریں۔
٭کینسر ایک لمبے عر صے تک چلنے والی بیماری ہے۔ اہل خانہ اور رشتہ دار وغیرہ اس پورے وقت میں مریض کا ساتھ دیں۔ گھر کے کاموں میں مدد فراہم کریں اور مالی امداد کی ضرورت ہو تو اس کا بندوبست کرنے میں بھی ان کی مدد کریں۔