کیمیکلز سے بچنے کے لئے مہندی کاپودا گھر میں اگائیے

سرخ رُو ہوتا ہے انساں ٹھوکریں کھانے کے بعد
رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پس جانے کے بعد

مہندی کے حوالے سے مست کلکتوی کا یہ شعر بہت مشہورہوا جس میں شاعر نے ”سرخ رُو“ کو ”چہرے کی سرخی“ اور ”کامیابی“، دونوں معنوں میں استعمال کیا ہے اور بتایا ہے کہ جس طرح حنا میں رنگت اس کے پتھر پر پسنے کے بعد آتی ہے‘ اسی طرح انسان کو بھی کامیابی بہت سی ٹھوکریں کھانے کے بعد ملتی ہے۔ آج کل حنا کے نام پر بازار میں جو کچھ بِک رہا ہے‘ اس کے بارے میں تو یہ یقین بھی نہیں ہوتا کہ وہ مہندی ہی ہے‘ اس لئے کہ اکثر صورتوں میں وہ کچھ کیمیکلز ہوتے ہیں جو ہاتھوں پر مخصوص رنگت لے آتے ہیں۔ اصل مہندی واقعتاً بہت سی ٹھوکریں کھانے کے بعد ہی ملتی ہے۔ اس کا ایک حل یہ ہے کہ گھر میں مہندی کا پودا لگایا جائے جو اپنے اندر بہت سے طبی فوائد بھی رکھتا ہے۔

مہندی کولنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہے اور اسے لگانے سے جسم کی گرمی کم ہوجاتی ہے۔ اگرزخم پر اس کا لیپ کیا جائے تو وہ جلدی بھرتا ہے اور تکلیف میں بھی کمی آتی ہے۔ یہ ایک بہترین سن بلاک بھی ہے۔ بعض لوگ گرمیوں میں اسے سر پر بھی لگاتے ہیں جو بالوں کو رنگ دینے کے ساتھ ساتھ انہیں دھوپ کے منفی اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ مہندی کے پھولوں کو سرکے میں بھگو کر سر کا مساج کیا جاتا ہے جس سے سردرد سے نجات ملتی ہے۔

پودے کی ساخت
اسے اردو، پنجابی، ہندکو، سرائیکی اورہندی میں مہندی‘ عربی اورفارسی میں حنا اور بلوچی میں پنی کہا جاتاہے۔ مہندی کا پودا جھاڑی نما ہوتا ہے جو بڑا ہو کر چھوٹے سائز کا درخت بن جاتاہے۔ اس کے پتے سبز رنگ کے ہوتے ہیں تاہم ان کی شاخ سے جڑی ہوئی جگہ اوران میں پائی جانے والی دھاریاں سرخ یا زردہوتی ہیں۔ مہندی کا لال رنگ اس میں موجود ایک کیمیائی جزو لاسون(lasone) کی وجہ سے ہوتا ہے جو اس کے پتوں کی دھاریوں میں پایا جاتا ہے۔ جب آپ مہندی کے تازہ پتے کوسو نگھیں یا مسلیں تو وہ ہتھیلی پر بے رنگ اور ناک میں بے بو محسوس ہوگا‘ تاہم جب آپ اسے خشک کر کے مسلیں یا سونگھیں تواس میں سے مہندی کا رنگ اور مہک پھوٹ پڑے گی‘ اس لئے کہ یہ کیمیائی مادہ خشک ہونے کے بعد نمایاں ہوجاتا ہے۔
مہندی کے دو سال تک کے پودے کو نا بالغ سمجھا جاتا ہے لہٰذا اس کا کمر شل استعمال اس عمر سے بڑے پودے کا کیا جاتا ہے۔ بالغ پودے کی پہچان اس کی ٹہنیوں پر موجود کانٹوں سے کی جاسکتی ہے جن کی وجہ سے اسے بھیڑ بکریاں نہیں کھاتیں۔ مہندی کے پھول بہت چھوٹے، نفیس، چار پتیوں والے اور زردی مائل سفید ہوتے ہیں جن کی خوشبو بھینی بھینی ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی خوشبو پھول سونگھنے سے نہیں آتی‘ البتہ پودے کے پاس کھڑے ہونے سے ضرور آتی ہے۔ مزے کی بات یہ کہ مہندی خزاں کے موسم میں بھی اپنی بہار دکھاتی ہے۔

اس کا آبائی وطن مصر بتایا جاتاہے جہاں سے یہ دنیا بھر میںپھیلا ہے۔ 2000 سال قبل مسیح کی مصری تاریخ میں اس کا ذکر ملتا ہے۔کئی فرعون اپنے بال اور ناخنوں کو رنگنے کے لئے اس کا استعمال کیا کرتے تھے۔ جنوبی افریقہ، مشرق وسطیٰ، انڈیا اور پاکستان میں 5000 سال سے اس کا استعمال ملتا ہے۔ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور انڈیا میں اس پودے کو نیک شگون، ترقی، خوشحالی اور برائی سے محفوظ رہنے کی علامت کے طور پر پہچا نا جاتا ہے۔ برصغیر کے شمالی اور مغربی علاقوں میں اس کی کاشت اور استعمال سب سے زیادہ ہے۔ قدیم زمانے میں مرد بھی اس کا اچھا خاصا استعمال کرتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ زیادہ تر خواتین تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ یہ اوون، ریشم اور گھوڑوں کے بال رنگنے اور قربانی کے جانوروں کولگانے میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ شادی بیاہ کے مواقع یاتہواروں پراس سے ہاتھوں اور پاو¿ں پر بیل بوٹے بنانے کا بھی رواج ہے۔

مراکش میں کچھ مخصوص خواتین جنہیں’حنایاز‘ کہا جاتا ہے‘ حاملہ خواتین کے ٹخنوں پر مہندی لگاتی ہیں اور ساتھ ایک تعویزبھی باندھتی ہیں ان کا خیال ہے کہ ماں اور بچہ نہ صرف صحت مند رہیں گے‘ بلکہ بچہ خوبصورت اور دولت مند بھی ہو گا۔

گھر میں اگانے کا طریقہ
ساز گارعلاقے
اس کی کاشت کے لئے گرم مرطوب علاقوں کا انتخاب ضروری ہے اور مارچ سے نومبر تک کے گرم موسم میں اس کی بہتر افزائش ہوسکتی ہے۔ راولپنڈی، جنوبی پنجاب اورسندھ وغیرہ کے علاقے اس کی کاشت کے لئے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔

زمین کی تیاری
مہندی کی کاشت کے لئے ایسی زمین کی ضرورت ہوتی ہے جس میں ریت اور مٹی کا تناسب برابر ہو۔ گھر میں یہ مٹی بنانے کے لئے تین حصے مٹی اوردوحصے ریت ڈالیں اور کوشش کریں کہ پودا گملے کی بجائے کیاری میں اگائیں۔ اس کی کاشت بیج یاقلموں سے کی جاتی ہے جس کے لئے برسات اور بہار کے موسم بہترین ہیں۔

بیج کی تیاری
مہندی کے پھول پختہ ہونے کے بعد ایک سخت گیند کی شکل اختیار کر لیتے ہیںجو باریک بیجوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ مارچ میں اس کے بیجوں کو زمین میں لگا کر پنیری تیار کی جاتی ہے اور جولائی میں تیار پنیریوں کو دوبارہ زمین میں لگا دیا جاتا ہے۔
مہندی کا بیج بظاہر بہت چھوٹا مگر بہت سخت ہوتا ہے۔اس لئے اسے تین ہفتے تک بھگو کررکھیں اور ہر ہفتے اس کا پانی تبدیل کرتے رہیں تاکہ یہ خراب نہ ہو۔

بیج لگانے کا طریقہ
عام طور پر اس کے بیج کو کیاری میں قطاریں بنا کر کاشت کیا جاتا ہے جن کے درمیان تین فٹ اور قطار میں پانچ فٹ کا فاصلہ رکھا جاتا ہے۔
چونکہ یہ باریک ہوتے ہیں اس لئے انہیںپہلے ہتھیلی پر ڈالیں۔پھر ان کے ساتھ احتیاط سےباریک مٹی‘ ریت یا پسے ہوئے پتے کی کھاد اچھی طرح ملاکر مٹی میں ڈال دیں۔یاد رکھیں کہ بیج کو اس کی موٹائی کے برابر مٹی کی گہرائی میں دبانا ہوگا۔ بعد میں پتے کی کھاد ڈال کر اس طرح ہاتھ سے پھیلا دیں کہ بیج اور کھاد یکجان ہوجائیں۔

بیج کوپانی دینے کے طریقے
بیج کو نمدار مٹی میں لگانے کے بعد اہم مرحلہ پانی دینا ہے۔ بیج کی پرورش کا معاملہ ہو یا پنیری کی کامیابی کا، مناسب طریقے سے پانی کی فراہمی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسے زیادہ تر کیاری میں لگایا جاتا ہے اور کیاری کے درمیان میں پانچ فٹ کی نالی نما خالی جگہ میں اتنا پانی چھوڑا جاتا ہے کہ اس کی سطح بیج کے لئے بنائی گئی کیاری سے بلند نہ ہو۔ اس طرح بیج کو اس کی ضرورت کے مطابق ہی پانی مل پائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھناچاہئے کہ زمین خشک نہ ہونے پائے کیونکہ مناسب حد تک اس کا نم دار رہنا ضروری ہے۔

کٹائی کا وقت اور طریقہ
مہندی بنانے کے لئے اس کے پودوں کو سال میں دو بار (ایک مارچ اور دوسرا نومبر کے مہینے میں) کاٹا جاتا ہے ۔ ایسا کرنے کے لئے آپ کو اسے زمین سے تقریباً نو انچ یا ایک فٹ چھوڑ کر جڑوں کے قریب سے کاٹ دینا ہے۔پھر ٹہنیوں کو پتوںسمیت خشک کرنا ہے۔ اگر مارچ میں کٹائی کے بعد انہیں دھوپ میں رکھا جائے تو ان کے پتے کالے ہوجانے کی وجہ سے پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لئے مارچ میں انہیں سائے میں خشک کیا جاتا ہے جبکہ نومبر میں دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد پتوں کو ٹہنیوں سے الگ کرکے ان میں سے باریک تنکے بھی نکال لئے جاتے ہیں اور پتوں کو سفوف کی شکل دے دی جاتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ ایسا کرنے سے پہلے ہی بیج نکال لئے جاتے ہیں۔ انہیں پتوں میں نہیں ملایا جاتا۔
قدرتی مہندی کا رنگ زیادہ تیز نہیں ہوتا البتہ بازاری مہندی میں مختلف کیمیائی اجزاءملا کر اس کی رنگت کو تیکھا اور جاذب نظر بنایا جاتا ہے جو بعض اوقات جلد پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔گھریلو مہندی کے رنگ کو زیادہ گاڑھا کرنے کے لئے اسے گرم پانی میں گھولیں یا سرسوں کا تیل ملا کر استعمال کریں۔ ایسا کرنے سے مہندی دلکش اور جاذب نظر آنے کے ساتھ ساتھ جلد بھی منفی اثرات سے محفوظ رہے گی۔

Vinkmag ad

Read Previous

گھریلو ائیر فریشنرز گھر مہکائیں‘صحت پائیں

Read Next

رویوں میں بناﺅ اور بگاڑ

Most Popular