Vinkmag ad

منجمد کندھا

منجمد کندھا-شفانیوز

کندھے کا جوڑ دو ہڈیوں سے مل کر بنتا ہے۔ ان میں سے ایک بازو کی ہڈی کا سر اور دوسرا ساکٹ یا خول کہلاتا ہے۔ ساکٹ میں بازو کی ہڈی کا سر حرکت کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم کہنی سے اوپر کے حصے کو حرکت دے پاتے ہیں۔ اس جوڑ کے باہر ایک کیپسول ہوتا ہے جس کے سکڑنے اور سخت ہونے سے کندھے کے جوڑ کی حرکت متاثر ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو فروزن شولڈر یا منجمد کندھا کہتے ہیں۔ یہ مسئلہ ایک یا دونوں کندھوں میں ہو سکتا ہے۔

اینڈوکرائن اور تھائی رائیڈ غدود کے مسائل اور ذیابیطس کی صورت میں کندھا منجمد ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین بالعموم اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

وجوہات کیا ہیں

٭ کندھے پر ایسی چوٹ لگے جس کے باعث مسلسل درد اور جوڑ کی حرکت میں مسلسل کمی ہو تو یہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔

٭ یہ مسئلہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن 40 سے 60 سال کی عمر میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

٭کندھے کے آپریشن یا بائی پاس سرجری کے بعد اکثر کندھے کی تکلیف کا خطرہ ہوتا ہے۔

علاج

کندھے کے منجمد ہونے کی صورت میں کئی طرح کے جدید علاج موجود ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

٭ اس میں فزیوتھیراپی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ علاج چھ سے آٹھ ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

٭ الٹرا ساؤنڈ تھیراپی کے ذریعے بھی اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس تکنیک میں بہت بلند فریکوینسی کی لہریں مریض کے جسم میں داخل کی جاتی ہیں۔ اس سے متاثرہ حصے کی سکڑی ہوئی بافتیں نرم ہو جاتی ہیں، خون کی گردش تیز ہوتی ہے اور سوجن کم ہوتی ہے۔

٭ ہائیڈرو تھیراپی بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ عام طور پر کندھے کی اس تکلیف کے شکار مریض کو ورزشیں کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ ایسے میں اسے پانی میں مخصوص ورزشیں کروائی جاتی ہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

راولپنڈی کے بنیادی مراکز صحت سہولیات سے محروم

Read Next

پاکستان میں سامنے آنے والا منکی پاکس زیادہ خطرناک نہیں، وزارت صحت

Leave a Reply

Most Popular