Vinkmag ad

فوڈ پوائزننگ

فوڈ پوائزننگ-شفانیوز

ریڑھیوں یا ٹھیلوں وغیرہ پر کاٹ کر رکھے گئے پھل اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء اکثر ذائقے میں اچھی ہوتی ہیں۔ تاہم عموماً ان کی تیاری میں صفائی کا خاص خیال نہیں رکھا جاتا۔ ان پر مکھیاں بھنبھنا رہی ہوتی ہیں اور انہیں پیش کرنے سے قبل پلیٹوں کو جس پانی سے دھویا جاتا ہے، وہ بھی بہت سی جگہوں پر صاف نہیں ہوتا۔ لہٰذا ایسی چیزیں کھانے سے فوڈ پوائزننگ ہو سکتی ہے۔

فوڈ پوائزننگ ایسی کیفیت ہے جس میں پیٹ میں مروڑ، اپھارا اور سینے میں جلن ہوتی ہے۔ ایسا بالعموم آلودہ خوراک یا پانی کے استعمال سے ہوتا ہے۔ اکثر اس کی علامات آلودہ خوراک لینے کے کچھ دیر بعد ہی ظاہر ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات اس کا اثر ایک یا دو دن گزرنے کے بعد ہوتا ہے۔

وجوہات اور علامات

اس کی بنیادی وجہ بیکٹیریا، وائرس اور پیراسائٹس ہیں جو کھانے پینے کی اشیاء اور انہیں کھانے والوں کے ہاضمے کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجتاً پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے، قے، دست اور بخار جیسی شکایات بھی ہوتی ہیں۔ قے اور دست کی کثرت جسم سے پانی اور نمکیات کو خارج کر دیتی ہے۔ اس کا اثر بلڈ پریشر کی کمی اور گردوں کی فعالیت پر ہوتا ہے۔ بچوں میں عموماً یہ وائرل جبکہ بڑوں میں بیکٹیریل ہوتا ہے۔

یہ انفیکشن گرمیوں اور مون سون میں زیادہ عام ہے۔ ان دنوں کھانا جلدی خراب ہو جاتا ہے اور پانی اور دیگر مشروبات کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ کسی بھی فرد کو ہو سکتا ہے لیکن جو کھانے پینے کے حوالے سے احتیاط نہیں کرتے، ان کو اس کا خطرہ زیادہ ہے۔

فوڈ پوائزننگ کی عام علامات میں الٹیاں، پیٹ میں درد اور دست شامل ہیں۔ شدید صورت میں مریض کھانے پینے سے قاصر ہو جاتا ہے، مسلسل الٹیوں کے ساتھ تھوڑے تھوڑے وقفے سے دست آتے ہیں۔ بدہضمی بالعموم چند دن میں بغیر کسی خاص علاج کے بھی ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن ایسا نہ ہو تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔

ڈاکٹر سے کب رابطہ کریں

اس کے لیے اسہال کی شدت پر غور کریں۔ اگر ایک دن میں تین سے چار مرتبہ دست آئیں تو یہ نارمل ہے۔ اگر 5 سے 12 مرتبہ پانی کی طرح پتلے دست آئیں تو یہ خطرناک صورت حال ہے۔ خونی دست، پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ کمزوری محسوس ہونا اور چکر آنا بلڈ پریشر میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ چھوٹا پیشاب کم آنے یا مکمل بند ہو جانے سے مراد ہے کہ گردے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بار بار قے ہونے کی وجہ سے بعض افراد براہ راست منہ سے کچھ کھا پی نہیں سکتے۔ ایسے میں انہیں انجیکشن یا ڈرپ کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر مذکورہ بالا علامات ظاہر ہو رہی ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

کیا کھائیں، کیا نہیں

٭ ڈائریا میں عموماً کچھ کھانے کو دل نہیں چاہتا۔ ایسے میں بعض لوگ توانائی کے لیے صرف دودھ پی لیتے ہیں۔ دودھ اور اس سے بنی اشیاء جلدی ہضم نہیں ہوتیں۔ نتیجتاً ڈائریا اور زیادہ ہو جاتا ہے اس لیے اس وقت اس سے پرہیز کریں۔

٭ کولا اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں۔

٭ سادہ پانی کو ابال کر اور ٹھنڈا کر کے پیئیں۔

٭ نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے او آر ایس فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اسے ابال کر ٹھنڈے کیے ہوئے پانی میں شامل کریں۔ دن میں کم از کم دو سے تین لیٹر کی مقدار میں پیئیں۔

٭ شروع میں تازہ پھلوں کے مشروبات سے بھی گریز کریں۔

٭ بازار کی بنی مصالحے والی یا میٹھی اشیاء بالکل نہ کھائیں۔ تلے ہوئے کھانوں سے بھی پرہیز کریں۔

٭ نرم غذائیں جیسے کیلا، کھچڑی، ڈبل روٹی اور ابلے ہوئے سفید چاول کھائیں۔

٭ سبز چائے، پودینے، ادرک، اجوائن اور سونف کا قہوہ متلی کو دور کرنے میں مؤثر ہے۔

بچاؤ کے لیے ہدایات

اس کے لیے سب سے اہم چیز آلودگی سے پاک کھانے پینے کی چیزیں استعمال کرنا ہے۔ یہ احتیاطیں بھی بچاؤ میں مفید ہیں:

٭ سفر کے دوران عوامی جگہوں پر مٹکوں اور کولروں سے پانی نہ پیئیں۔ بعض اوقات ان کا پانی کئی دنوں سے تبدیل نہیں کیا گیا ہوتا۔ بعض اوقات ان کی مکمل صفائی بھی نہیں کی جاتی جس کے باعث ان میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں۔

٭ گوشت پکانے سے پہلے فریزر سے نکال کر کچھ دیر گرم پانی میں رکھ دیں۔ پھر اسے اچھی طرح پکائیں تاکہ یہ کچا نہ رہ جائے۔

٭ پھلوں اور سبزیوں کو اچھی طرح دھوئیں۔ اس کے علاوہ جہاں ممکن ہو چھلکا اتار کر کھائیں۔

٭ کھانا صاف پانی میں پکائیں۔ جب یہ پک جائے تو مناسب حد تک ٹھنڈا ہونے کے بعد اسے فریج میں رکھ دیں۔ اس سے وہ خراب نہیں ہوگا۔

٭فریج میں ٹھنڈا کیے بغیر کھانا دوبارہ گرم ہرگز نہ کریں۔

٭اپنی ذاتی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں۔ رفع حاجت کے بعد، کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھوئیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

فضائی آلودگی دنیا بھر میں جلد اموات کا دوسرا بڑا سبب

Read Next

فالج کم عمری میں بھی بڑھنے لگا

Leave a Reply

Most Popular