صاف اورمضبوط دانت تازہ سانسیں‘پرکشش مسکراہٹ

صاف اورمضبوط دانت
تازہ سانسیں‘پرکشش مسکراہٹ

صاف اور چمکتے دانت صرف خوبصورتی میں اضافہ ہی نہیں کرتے بلکہ منہ کی صحت کے لئے بھی ضروری ہیں ۔اس کا سبب یہ ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے یا پیتے ہیں‘ وہ منہ سے گزر کر ہی معدے میں جاتا ہے ۔شفا انٹر نیشنل ہسپتال کے ماہردنداں ڈاکٹر امتیازاحمد سے ایک معلومات افزاء گفتگو (انٹرویو: صباحت نسیم)

بہت سے لوگ دانتوں کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔ آپ کی نظر میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟

اس کی بنیادی وجہ شایدیہ ہے کہ لوگوں میں منہ کی صحت سے متعلق آگہی کی شرح کم ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ مصروفیات کی وجہ سے اس کے لیے وقت نہیں نکال پاتے اوراسے آخری ترجیح میں رکھتے ہیں۔ اگر ہم مذہبی نقطہ نظر سے بات کریں تو نماز کیلئے وضو کرنے سے پہلے مسواک کرنے پرزیادہ ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔ صدیوں پرانا محاورہ ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘ آج بھی قابل عمل اور موثرہے۔ منہ کی صفائی اورصحت بھی پرہیزمیں شمار ہوتی ہے جس پرعمل کر کے ہم بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

اگر دانت صاف نہ کئے جائیں تو انہیں کیا نقصان ہوتا ہے ؟

صفائی نہ کرنے کے باعث مسوڑھوں کی بیماری اوردانتوں میں کیڑا لگناہمارے ہاں سب سے زیادہ عام ہیں۔ زیادہ میٹھا کھانے والوں کے دانتوں میں کیڑا لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

دانتوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

بعض لوگ شاید یہ سمجھتے ہوں کہ کوئی خاص قسم کا کیڑا دانتوں کو لگتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔ بیکٹیریا جب دانت کے کسی حصے کو نقصان پہنچاتے ہیں تو وہاں چھوٹا سا گڑھا بن جاتا ہے ۔ اسی کو عوامی زبان میں کیڑا لگناکہتے ہیں۔ اس وقت دانت میں درد نہیں ہوتا بلکہ اس پر صرف چھوٹا سا کالا دھبہ پڑجاتا ہے۔اگر اس پرتوجہ نہ دی جائے تویہ بڑھتے ہوئے دانت کی نچلی سطح تک پھیل جاتا ہے۔ اس مرحلے پر دانت میں ٹھنڈا گرم لگنا شروع ہوتا ہے۔ اگر پھر بھی احتیاط نہ کی جائے تو کیڑا مسوڑھوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا ہے جہاں درد کو محسوس کرنے والی نسیں موجود ہوتی ہیں ۔اس وقت دانت میں بہت شدید درد ہوتا ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ہم میٹھا اعتدال سے کھائیں اوراس کے فوراً بعد لازماً دانت صاف کریں ۔اگردانت میں کیڑا لگ جائے تو اس کا فوری طور پرعلاج کروائیں تاکہ اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکے ۔

منہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات کرنے چاہئیں ؟

سب سے بہتر یہ ہے کہ ہر کھانے کے بعد دانت صاف کیے جائیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو ناشتے کے بعد اور سونے سے پہلے ضروردانت صاف کریں۔ اس سے دانتوں میں پلاک (مسوڑھوں پر جمع ہونے والا میل جس پر جراثیم موجود ہوتے ہیں) نہیں بنے گا اورنتیجتاً دانتوں کی بیماریاں بھی نہیں ہو ں گی۔ برش ٹھیک طریقے سے کرنا بھی اہم ہے ۔

اکثرلوگ دانتوں پر دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں برش کرتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

جی نہیں!ایسا کرنے سے دانتوں کے درمیان خالی جگہیں صاف نہیں ہوپاتیں اورباقی دانتوں کا میل بھی ان میں چلا جاتا ہے۔ اوپروالے دانتوں پربرش کو اوپر سے نیچے کی طرف اور نیچے والے دانتوں کو نیچے سے اوپرکی طرف کرنا چاہئے۔ دانتوں کے پیچھے اورزبان کے ساتھ اندر والی جگہیں بھی ضرور صاف کرنی چاہئیں۔ برش کرنا ایک طرف سے شروع کریں اوردوسری جانب جاکر ختم کریں۔ اندرونی سطح بھی ایسے ہی صاف کریں۔ ترتیب سے دانت صاف کرنے سے دانتوں کے مسائل کم ہوتے ہیں۔ دانتوں کی صفائی کے بعد زبان پر بھی برش کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ہرشخص کوچاہئے کہ سال میں ایک بارڈینٹسٹ سے دانتوں کی صفائی ضرور کروائے۔ جن لوگوں کو مسوڑھوں کی بیماری ہو‘ انہیں ہم بیماری کی صورت حال کے مطابق سال میں دو یا تین بار دانتوں کی صفائی تجویز کرتے ہیں ۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ سکیلنگ کروانے سے دانت گھِس کر پتلے ہو جاتے ہیں۔ کیا ایسا ہی ہے ؟

یہ تصوردرست نہیں کہ دانتوں کی صفائی سے دانت گھس جاتے ہیں۔ سکیلنگ کا مقصد دانتوں سے پلاک وغیرہ کو صاف کرناہوتا ہے اور یہ کام بڑی احتیاط سے کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دانتوں پر پالش لگایا جاتا ہے تاکہ مستقبل میں ان پر پلاک کم اکٹھا ہو۔اگرایک اچھا ڈینٹسٹ دانتوں کی صفائی کرے گا تو اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گاجبکہ دوسری صورت میں نقصانات کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔اس لیے سکیلنگ کسی قابل ڈینٹسٹ سے ہی کروانی چاہئے ۔

بعض لوگ بہت رگڑ رگڑ کر دانت صاف کرتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

یہ درست نہیں! زیادہ رگڑکر دانت صاف کرنے سے دانتوں کو نقصان پہنچتا ہے اوران میں گڑھے بن سکتے ہیں۔ اس لیے اس سے پرہیزکریں۔

ہمیں کون سا ٹوتھ برش استعمال کرنا چاہئے؟

ٹوتھ برش نرم،درمیانے اورسخت تین قسم کے ہوتے ہیں۔ میں زیادہ تردرمیانہ ٹوتھ برش تجویز کرتا ہوں جو نہ زیادہ سخت ہوتا ہے اورنہ ہی زیادہ نرم۔ جب ٹوتھ برش کے ریشے خرا ب ہو جائیں یا مڑنے لگیں تواسے تبدیل کر لینا چاہیے۔

ٹوتھ پیسٹ کون سا اچھا ہوتا ہے؟

ہمیشہ کسی اچھی کمپنی کا فلورائیڈٹوتھ پیسٹ خریدیں۔ فلورائیڈ دانتوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اورمضبوط دانتوں میں کیڑا کم لگتا ہے۔

ماؤتھ واش کا مقصد کیا ہے؟

ماؤتھ واش ادویات میں شمار ہوتے ہیں اوریہ ڈاکٹر اس وقت تجویز کرتے ہیں جب پلاک کو کنٹرول کرنامقصود ہو۔ جب پلاک نہیں بنے گاتو منہ کی بیماریاںبھی کم ہو ں گی۔ آج کل مختلف طرح کے ماؤتھ واش دستیاب ہیںت اہم انہیں ڈاکٹر کے کہنے پرہی استعمال کرنا چاہیے۔

دانتوں کی صفائی کب شروع کر دینی چاہئے؟

پلاک بننے کا عمل پہلا دانت نکلنے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے۔ لہٰذاجب بچے کا پہلا دانت نکلے تو اس کی صفائی شروع کردینی چاہئے ۔چھوٹے بچوں کے دانت کاٹن کے کپڑے سے صاف کریں اورجب وہ ذرا بڑے ہوجائیں تو ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔ ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈکی زیادہ مقدار بچوں کے دانتوں کی رنگت خراب کر دیتی ہے‘ اس لیے بچوں کے دانتوں کی صفائی کے لیے بچوں کاٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو چیک کرتے رہیں کہ وہ دانتوں کی صفائی ٹھیک طریقے سے کررہے ہیں یا نہیں۔

کیا دانتوں پرسگریٹ یا چائے کے پختہ نشانات بھی مکمل طور پرصاف ہو سکتے ہیں؟

جی بالکل! ہر سال دانتوں کی صفائی کرانے سے یہ داغ ختم ہو جاتے ہیں۔ چائے دانتوں کے لیے زیادہ نقصان دہ نہیں لیکن سگریٹ انتہائی مضر ہیں۔ اس میں پائے جانے والے اجزاء منہ کی مختلف بیماریوں خاص طور پر منہ کے کینسر کا ایک اہم سبب ہیں۔اس لئے منہ کی صحت کے لیے سگریٹ نوشی سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

بعض لوگوں کے دانت ٹیڑھے ہوتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

 جب جبڑے کا سائز دانتوں کی نسبت چھو ٹا ہو تودانت آگے پیچھے نکلتے ہیں ۔اسی طرح جب یہ بڑا ہو تو دانتوں میں بہت زیادہ خلاہوتا ہے۔اگر والدین کے دانت ٹیڑھے ہوں تو یہ نقص ان کے بچوں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ ٹیڑھے دانتوں کاعلاج ممکن ہے اوراس کا معالج آرتھوڈونٹیسٹ کہلاتا ہے۔

آرتھوڈونٹیسٹ کے پاس علاج کے لئے کب جانا چاہئے؟

بہت سے والدین کا یہ خیال ہے کہ دانتوں کے ٹیڑھ پن کا علاج نوعمری ہی میں ممکن ہے۔ حالانکہ ایسا سوچنا درست نہیں عموماً سات سال کی عمر میں بچوں کومعالج کے پاس معانئہ کے لئے ضرورلائیں، اس لئے کہ اس عمر میں دانتوں کے دو یا تین طرح کے مسائل سامنے آسکتے ہیں۔ بریسزعموماًمستقل دانت آجانے پر11یا 12سال کی عمر میں لگائے جاتے ہیں۔اسی طرح دس سال کی عمرمیں دانتوں کی سکریننگ کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگران کے نوکیلے دانت  ٹیڑھے نکلیں تو ان کے پاس والا دودھ کا دانت نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد 80سے90 فی صد بچوں میں غلط سمت میں جانے والے دانت سیدھے رخ پر نشونما پاتے ہیں ۔

اگر10سال کی عمر میں ٹیڑھے دانتوں کو ٹھیک نہ کروایا جائے توکیا نقصان ہوتا ہے؟

اگراس عمر میں نوکیلے دانت کے ٹیڑھے پن کو درست نہ کروایا جائے تو پھر ڈاکٹر کو مجبوراً دانتوں کو واضح کرنے کے لئے فلیپ کو ہٹا کر دانت کو واضح کرنے کے لئے سرجری کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے ۔اس کے علاوہ بریکٹس بھی لگا دئیے جاتے ہیں تاکہ اس سے منسلک تار کی مدد سے دانت کو بتدریج کھینچ کر باہر نکالا جاسکے ۔

بریسزکون سے دانتوں پر اور کتنی اقسام کے استعمال کئے جاتے ہیں؟

بریسز اوپری جبڑے کے آگے والے 12 اور تمام نچلے دانتوں پر لگائے جاتے ہیں۔ روایتی بریسزتقریباً تمام دانتوں کو گرفت میں لے لیتے ہیں۔ تاہم کچھ مریض ایسے بھی آتے ہیں جو دانتوں کی مخصوص ضرورت کے مطابق علاج کرانا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اوپر والے دو دانتوں کے درمیان فاصلہ زیادہ ہونے کی صورت میں پچھلے دانتوں پر بریسز لگانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ ایسے میں یہ محض اوپر والے چھ دانتوں پر لگائے جاتے ہیں۔

بریسز چار قسم کے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے دھاتی بریسز ہیں جن کا بریکٹ باہر کی طرف لگا ہوتا ہے۔ سیرامک بریسزروایتی میٹل بریسز کی مانند ہی ہوتے ہیں تاہم ان کا بریکٹ شفاف ’’سیرامک ‘‘میٹل سے بنا ہوتا ہے جس کے باعث یہ دانتوں پر لگے ہوئے زیادہ واضح نہیں ہوتے۔ ان کا کام اورکارکردگی میٹل بریسز کی مانند ہی ہے لیکن اس کے شفاف اورغیر واضح ہونے کی خصوصیت کے باعث بالغ افراد انہیں لگانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کے بعد چھپے ہوئے بریسزیعنی لنگوئل  ہیں۔ یہ وہی میٹل والے بریسز ہیں جو باہر کو لگتے ہیں لیکن ان کی فٹنگ دانتوں کے پیچھے ہوتی ہے۔ اس طرح سامنے سے دیکھنے پر بریسز واضح نہیں ہوتے۔ وہ افراد جو دانت سیدھے کروانا چاہتے ہوں لیکن بریسز لگوانے میں انہیں شرم محسوس ہوتی ہو‘ ان کے لئے یہ بہترین انتخاب ہے۔ تاہم پاکستان میں ان کی دستیابی بہت محدود سطح پر ہے۔ اگر ایک دانت تھوڑا ٹیڑھا ہو یا دو ایک ساتھ اگنے والے دانتوں میں فاصلہ قدرے زیادہ ہو تو کمپیوٹر پر تیار کردہ سمت درست کرنے والے بریسز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

کیا منہ میں چھالے معدے کی خرابی کے باعث بنتے ہیں؟

بعض اوقات نظام ہضم کی خرابی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ جب وٹامن سی اور بی ٹھیک طرح سے جسم میں جذب نہ ہو رہے ہوں تو منہ میں جلن ہو سکتی ہے اورچھالے بن سکتے ہیں۔ اس کی دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی منہ میں چھالے بنتے ہیں جوکچھ دن بعد ختم ہو جاتے ہیں اوردو تین ماہ بعد جگہ بدل کرپھر بن جاتے ہیں۔اگر کوئی چھالا دو ہفتے سے زیادہ عرصے تک رہے توڈا کٹر سے لازماً رابطہ کریں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں وہ منہ کا کینسر تو نہیں۔

منہ سے بد بو آنے کی وجہ کیا ہے؟

مسوڑھوں کی بیماری میں مبتلا اکثر افراد کے منہ سے بد بو آتی ہے۔ بیماری کا علاج کرانے سے یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہو جاتا ہے۔بہت سے لوگوں میں اس کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی لیکن پھر بھی ان کے منہ سے بد بو آتی ہے۔ایسے مریضوں کو ہم معدے کے ڈاکٹر کے پاس بھیجتے ہیں‘ اس لئے کہ معدے کی خرابی بھی اس کا باعث ہو سکتی ہے۔

دانتوں میں ٹھنڈا یا گرم کیوں لگتا ہے؟

مسوڑھوں کی بیماری کی وجہ سے مسوڑھے اپنی جگہ چھوڑنا شروع کر دیتے ہیں جس سے دانتوں کی جڑ کاحصہ نمایا ں ہو جاتا ہے۔ یہ حصہ ٹھنڈی اور گرم چیزوں کے لیے حساس ہوتا ہے۔ ایسے میں فرد جب کوئی زیادہ گرم یا ٹھندی چیز کھاتا ہے تووہ اسے دانتوں میں لگتی محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ صورت حال اتنی سنگین ہو تی ہے کہ سانس لینے سے بھی دانتوں میں ٹھندا گرم لگتا ہے۔

قارئین کے لئے کوئی پیغام؟

صفائی نصف ایمان ہے۔ دانتوں اورمنہ کی صفائی آپ کو جسم کی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ خوبصورت اور صاف دانت آپ کی مسکراہٹ کو چار چاند لگا دیتے ہیں ۔

brackets, cavity, scaling, orthodontist, teeth, dental care, dental hygiene, interview, Dr Imtiaz Ahmed

Vinkmag ad

Read Previous

مفروضات کی حقیقت

Read Next

خالص زیتون کے تیل کی پہچان

Leave a Reply

Most Popular