Vinkmag ad

حمل میں تاخیر

شادی کے بعد کچھ خواتین کو حمل میں تاخیر کا سامنا ہوتا ہے۔ شادی کے ایک یا دو سال بعد بھی اولاد نہ ہو تو پیشہ ورانہ مدد ضرور لینی چاہئے۔ خواتین کی قابل ذکر تعداد ماہر امراض نسواں کے پاس جانے کے بجائے غیر تربیت یافتہ افراد کے مشوروں کی بھینٹ چڑھ کر معاملے کو مزید بگاڑ دیتی ہیں۔ اس سے بچنا چاہئے اور صرف متعلقہ شعبے کے ڈاکٹر کے پاس ہی جانا چاہئے۔

تاخیر کی وجوہات

خواتین میں اس کیفیت کی عمومی وجوہات میں ماہانہ ایام میں بے قاعدگی اور وزن غیر معمولی حد تک زیادہ یا کم ہونا ہے۔ بعض صورتوں میں رحم میں پھوڑے یا ورم کی وجہ سے فیلوپین ٹیوب یا بیض نالی بند ہوجاتی ہے۔ لہٰذا انڈا بچہ دانی تک نہیں پہنچ پاتا۔ اس کے علاوہ پروجیسٹرون ہارمون کی کمی، انڈے کا غیر پختہ‘ نامکمل یا صحیح وقت پر تیار نہ ہونا، بچہ دانی کے منہ پر رکاوٹ کے باعث انڈے اور سپرم کا ملاپ نہ ہونا، سگریٹ نوشی کرنا اور بیضہ دانی کی سرجری بھی اس کا سبب ہو سکتی ہیں۔

مرد حضرات کے مادہ تولید میں سپرم کی غیر معمولی کم تعداد یا ان کے خصیوں میں سپرم بنانے کی صلاحیت نہ ہونا، سپرم کی مخصوص شکل تبدیل اور رفتار مناسب نہ ہونا بھی حمل میں تاخیر کا سبب بن سکتے ہیں۔ دونوں جنسوں میں مشترکہ طورپر پائے جانے والے مسائل مثلاً جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشنزاور ذہنی تناؤ یا اضطراب بھی اس میں کردار ادا کرتے ہیں۔

تشخیص اور علاج

حمل میں تاخیر کی جانچ کے لئے مردوں کے مادہ تولید کا نمونہ لے کر جائزہ لیا جاتا ہے۔ دو ملی لیٹر مادے میں 20 ملین سے زیادہ سپرم ہونا نارمل کیفیت ہے۔ اگریہ تعداد کم ہو جائے تو حمل کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح خواتین کے تولیدی نظام کا تجزیہ ٹی وی یو (Transvaginal ultrasound) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ:

٭ایچ ایس جی(Hysterosalpingography) ٹیسٹ کے ذریعے رحم اور فیلوپی نالیوں کے ہموار ہونے یا ان میں کسی رکاوٹ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

٭لیپروسکوپی کے ذریعے تولیدی نظام اور رحم کی نالیوں کی جانچ کی جاتی ہے۔

٭ہیسٹیروسکوپی میں رحم کے اندر موجود کسی نقص کی جانچ کی جاتی ہے۔

٭خون کے ٹیسٹ کے ذریعے ایف ایس ایچ (follicle stimulating hormone)کا جا ئزہ لیا جاتا ہے۔ ماہانہ ایام کے تمام عرصے میں اس کی تعداد بدلتی رہتی ہے۔

٭ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز کی پیمائش بھی کی جاتی ہے۔

علاج کے طریقے

٭آئی یو آئی (Intra Uterine Insemination)  میں ایک نالی کی مدد سے سپرم کو بحفاظت رحم تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ انڈے اورسپرم کا ملاپ ہو سکے۔

٭ مصنوعی بار آوری (In Vitro Fertilization)  میں سپرم اورانڈے کو جسم سے باہر ملاپ کے لئے ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ پھر بار آور انڈے کو بیضہ دانی کے اندرمنتقل کر دیا جاتا ہے۔

٭آئی سی ایس آئی (Intra Cytoplasmic Sperm Injection) جدید طریقہ علاج ہے جس میں مخصوص سپرم کا انتخاب کر اسے انجیکشن کی مدد سے انڈے میں داخل کیا جاتا ہے۔

٭جی آئی ایف ٹی(Gamete Intra Fallopian Transfer) تین مرحلوں پر مشتمل طریقہ کار ہے۔ یہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب عورت کی کم از کم ایک فیلوپین ٹیوب نارمل حالت میں ہو۔ اس میں خواتین کو ایسی ادویات دی جاتی ہیں جن سے انڈوں کی مقدار زیادہ بنے۔ پھر انہیں نکال کر سپرم کے ساتھ فوری طور پر فیلوپین نالی میں رکھ دیا جاتاہے جہاں دونوں مل جاتے ہیں۔

ایک اہم سماجی مسئلہ یہ ہے کہ مردوں کی مردانگی کو اولاد ہونے کے ساتھ مشروط کر دیا گیا ہے۔ اس لئے بیوی کی تمام رپورٹیں ٹھیک آنے کے بعدجب شوہروں کو ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا جاتا ہے تو ان کی بڑی تعداد اسے انا کا مسئلہ بنا لیتی ہے۔ بہت سی صورتوں میں وہ اس سے انکار کر دیتے ہیں۔ ان کے اندر یہ خوف ہوتا ہے کہ اگر رپورٹیں ٹھیک نہ آئیں تو وہ ’نا مرد‘ کہلائیں گے۔ ایسے تصوارت کو محض جہالت ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ بے اولادی بھی دیگر طبی مسائل کی طرح ایک طبی مسئلہ ہے۔ اس کا مردوں کی مردانگی یا عورت کے منحوس ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔

Having trouble conceiving, Why Can’t I Get Pregnant, Common Problems That May Delay Conception, Why Am I Not Getting Pregnant

Vinkmag ad

Read Previous

کورونا وبا سے متعلق مفروضات

Read Next

کورونا وبا حقیقت کیا،فسانہ کیا

Leave a Reply

Most Popular