Vinkmag ad

سجاوٹ بھی‘ حفاظت بھی دیدہ زیب پردے

تعمیراتی سائنس نے ہمیں فطرت سے قریب‘ گردوغبار سے دور‘ غیرموزوں موسم کے برے اثرات سے محفوظ اورباہر کے ماحول سے آگاہ رکھنے کے لئے گھروں اور دفتروں میں بڑے شیشے والی کھڑکیاں متعارف کروائی ہیں‘ تاہم تازہ ہوا کے لئے انہیں کھولنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں گردوغبار اورپرائیویسی کے تحفظ کے لئے پردوں اور بلائنڈز کا استعمال ضروری ہے۔

پردوں کی اقسام
ڈبل پردے
سوتی، سلک یا ویلوٹ کے بنے بھاری پردوں کے نیچے پولیسٹر، لینن یا کاٹن کے امتزاج سے بنے پتلے پردوں کا استعمال آج کل زیادہ ہو گیا ہے۔ یہ پرائیویسی کے ساتھ ساتھ روشنی اور موسم کی شدتوں سے بچانے کے لئے بھی ایک اچھا انتخاب ہے۔
ٹیپ ٹاپ پردے
اس طرح کے پردے منفرد اور تنگ دہانے سے شروع ہوتے ہیں جسے پول سے ہک کے ذریعے باندھا جاتا ہے۔ ان کو لٹکانا بہت آسان ہے کیونکہ ان کی پول سے فٹنگ با آسانی ہو جاتی ہے۔
میٹل کے کاج والے پردے
پلیٹوں والے پردوں میں دو سٹائل عام ہیں ۔ ان میں سے ایک چٹکی پلیٹ والے پردے اور دوسرے پنسل پلیٹ والے پردے ہیں۔ چٹکی پلیٹ میں ہر تین پلیٹوں کے بعد کچھ فاصلہ (space) دیا جاتا ہے اور پھر تین پلیٹیں ایک ساتھ ڈالی جاتی ہیں۔ پنسل پلیٹ میں پردے پر پنسل کی طرح کی لگا تارپلیٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کا استعمال قدرے کم ہو گیا ہے۔
بچوں کے کمرے کے پردے
بچوں کے کمروں میں شوخ رنگوں کے کارٹون والے پردے لگانے کا رواج عام ہے۔یہ پردے کمرے میں ان کی دلچسپی برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

کس کمرے میں کیسے پردے
پردوں کے مختلف انداز کمرے کی ہیئت میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ مثلاً اگر کمرہ چھوٹا ہو تو کھڑکیوں پر ونڈو سائز پردوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ کمرے میں ہر چیز سنبھلی ہوئی لگے اور اس کا سائز قدرے کشادہ محسوس ہو۔ چھوٹے کمروں میں مختلف رنگ کے پردے استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے کمرہ بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے۔گہرے رنگ کے پردے مثلاً لال ، میرون یا ڈارک برائون سے چونکہ روشنی منعکس نہیں ہوتی‘ اس لئے ان رنگوں کے پردوں سے کمرہ چھوٹا لگتا ہے۔ دیوار میں لگی چھوٹی کھڑکیوں پر پورے سائز کے پردوں کے استعما ل سے کمرہ زیادہ پر کشش نظر آتا ہے۔ بیڈ روم میں گہرے رنگ کے پردے استعمال کریں۔ اس سے نہ صرف نیند بہتر آتی ہے بلکہ بیڈروم کی خوبصورتی بھی بڑھ جاتی ہے۔

پیمائش کیسے کریں
پردے یا تو معیاری سائز کے مطابق ریڈی میڈ خریدلئے جاتے ہیں یا پھر پیمائش کے مطابق انہیں تیار کروایا جاتا ہے۔ پردے خریدنا پیسے کے حساب سے قدرے بڑی سرمایہ کاری ہے لہٰذا خریدتے ہوئے ان کی بہتر پیمائش ضروری ہے۔
٭ پیمائش کے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیںکہ چوڑائی ماپنے کے لئے پیمائش کھڑکی سے نہیں بلکہ پول سے کریں ۔اس کی کل چوڑائی میں ایک انچ (2.5سینٹی میٹر) کا اضافہ کردیں تاکہ سلائی کی مناسبت سے سائز پورا ہوجائے۔
٭لمبائی کا فیصلہ کرتے ہوئے پہلے یہ دیکھیں کہ ان کا سائز ’ہاف ونڈو‘ کے حساب سے رکھنا ہے یا فل سائز کے حساب سے۔ فل لمبائی کی صورت میں پردوں کو فرش سے دوانچ اوپر ہونا چاہئے تاکہ وہ فرش سے لگ کر گندے نہ ہوں۔ کپڑا لمبائی کے حساب سے15انچ زیادہ خریدیں تاکہ کٹائی اور سلائی کے بعد ان کی لمبائی کم نہ پڑے۔

پردوں کی حفاظت
پردوں کی دیکھ بھال کے لئے درج ذیل ہدایات پر عمل کریں:
٭ پردوں کو دھول مٹی سے صاف رکھیں۔ اس کے لئے آپ ویکیوم کلینرکا استعمال کر سکتے ہیں۔ اپنے ویکیوم پر برش لگائیں اور پردوں کو شروع سے آخر تک صاف کر لیں۔ مزیدبرآں کھڑکیوں کو بھی صاف رکھیں۔
٭ اگر پردے دھونے کی ضرورت پڑے تو ڈرائی کلین کروانا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ڈٹرجنٹ کپڑے کی عمر کم کر سکتا ہے۔
٭اگر آپ ڈرائی کلین نہ کروانا چاہ رہے ہوں اور انہیں دھونا مناسب سمجھیں تو پردوں سے بچی کترنوں کو ایک مرتبہ دھو کر دیکھ لیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو جائے کہ دھونے کے بعد ان کی کوالٹی کس حد تک متاثر ہوگی اور کیا یہ دوبارہ لٹکانے کے قابل رہیں گے یا نہیں۔ اگر انہیں دھونا ہو تو اس سے قبل ان پر لگے ہک اور میٹل کی چیزیں اتار لیں ۔ پھر انہیں کم ڈٹرجنٹ کے ساتھ ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ انہیں مشین یا ہاتھوں کی مدد سے بھی دھو سکتے ہیں۔
٭ سکھانے کے لئے کپڑے خشک کرنے کی مشین اور کپڑے لٹکانے کی تار ‘دونوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے مگر خیال رہے کہ جب یہ 95فی صد خشک ہو جائیں تو انہیں استری کر لیا جائے تاکہ ان کی سلوٹیں پوری طرح سے نکل جائیں۔اس کے بعد پردوں کو دوبارہ پول پر لٹکا دیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی چمک واشنگ مشین میں خراب ہو سکتی ہے۔ دھونے سے پہلے کپڑے کا لیبل چیک کرنا نہ بھولیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ دھلنے کے بعد پردے کا کپڑا اس قدر سکڑ جائے کہ وہ دوبارہ استعمال کے قابل ہی نہ رہے۔
٭ اگر کھڑکی پر سورج کی تیز روشنی براہ راست پڑتی ہو تو ایسے رنگوں کا انتخاب کریں جو نہ تو زیادہ گہرے ہوں اور نہ ہی زیادہ مدہم۔ اگر ایسا کیا جائے تو پردے جلد خراب نہیں ہوں گے۔

بلائنڈز کا استعمال
دفتروں کی طرح گھروں میں بھی کھڑکیوں پر بلائنڈز کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ انہیں کھڑکیوں پر لگانا جتنا آسان ہے‘ اتنا ہی ان کا استعمال بھی آسان ہے۔یہ نہ صرف روشنی کو کنٹرول کر تے ہیں بلکہ باورچی خانے ، باتھ روم اور لاؤنج کو خوبصورت تاثربھی دیتے ہیں۔بازار میں یہ مختلف رنگوں ، سٹائلز اور پیٹرنز کے ساتھ دستیاب ہیں۔


موسمی اثرات سے بچائو
ہمارے ملک میں موسم گرما اور سرما‘ دونوں ہی شدید ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پردوں میں دوہرے کپڑے کا استعمال کافی دیکھنے میں آتا ہے۔اس میں اوپری سطح پر آرائشی‘ بھاری اور خوبصورت پردہ ہوتا ہے جبکہ نیچے ایک باریک پردہ لگا ہوتا ہے۔
دہری تہوں والے پردے سنگل پردوں کی نسبت پائیدار ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ کھڑکیوں سے آنے والی مٹی اور گرد کو بھی گھر میں داخل ہونے سے روکتے ہیں جس کے باعث گھر کے اندر کی فضا صاف ستھری اور جراثیم سے پاک رہتی ہے۔
سورج کی روشنی فرنیچر کے پینٹ کو مدھم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ایسے میںپردے جہاں کمرے کے فرنیچر کی چمک کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں‘ وہیں اس کی فرنشنگ پر بھی اچھا اثر ڈالتے ہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کیا‘ کیوں اور کیسے شعاؤں سے علاج

Read Next

بالوں کی دیکھ بھال

Most Popular