نیونیٹولوجی یا نوزائیدہ بچوں کا شعبہ پیڈیاٹرکس کا ذیلی شعبہ ہے۔ اس میں پیدائش سے لے کر تقریباً 28 دنوں تک کے بچے کو لایا جاتا ہے۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ماہر امراض بچگان ڈاکٹر یاسر مسعود نوزائیدہ بچوں کے مسائل پر مفید معلومات فراہم کر رہے ہیں
کیا پیدائش کے فوراً بعد بچے کا طببی معائنہ ضروری ہوتا ہے؟
پیدائش کے فوراً بعد بچے کا سر سے پاؤں تک معائنہ کیا جاتا ہے۔ اس میں اس کے مختلف اعضاء جیسے کٹا ہونٹ اور تالو، پھیپھڑوں اور دل کی دھڑکن وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ جب تک بچہ کم از کم چند گھنٹے تک ہوا میں سانس نہ لے لے اور دودھ پینے کے بعد پیشاب اور پاخانہ نہ کر لے، اس وقت تک میڈیکل ایمرجنسی برقرار رہتی ہے۔
بچے کو انفیکشن سے بچانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
پہلے مہینے میں زیادہ تر بچوں کو انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ ڈیلیوری سے پہلے، اس کے دوران یا بعد میں بھی ہو سکتا ہے۔ اگر بچے کی صفائی کا خیال نہیں رکھا جا رہا تو اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ بچے کو اٹھانے سے پہلے ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ اگر ماں کے علاوہ کوئی اور فرد بچے کو سنبھال رہا ہو تو اسے بھی ہاتھ دھو کر بچے کو اٹھانا چاہیے۔
اکثر نومولود بچوں کو زیادہ لوگوں کے درمیان لے جایا جاتا ہے جہاں سب انہیں اٹھاتے اور ان کا منہ چومتے ہیں۔ اگرچہ وہ ایسا پیار میں کرتے ہیں لیکن انفیکشن یہیں سے پھیلتا ہے۔ ہمارے ہاں ایک اور بڑا غلط رجحان یہ ہے کہ لوگ بچے کو مہینے تک نہیں نہلاتے۔ درحقیقت آدھی بیماریاں صرف نہلانے سے دور ہو جاتی ہیں۔
پہلے ماہ بچوں کو کون سی بیماریاں لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے؟
پہلے ماہ میں انفیکشن، نمونیا اور سانس کی بیماریوں کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ پہلے ہفتے میں جو مسائل سامنے آتے ہیں، ان کا زیادہ تر تعلق پیدائش سے ہوتا ہے۔ پیدائشی نقائص پہلے ہفتے میں ہی ظاہر ہو جاتے ہیں جن میں دل اور گردوں کے نقائص نمایاں ہیں۔
| اکثر نومولود بچوں کو زیادہ لوگوں کے درمیان لے جایا جاتا ہے جہاں سب انہیں اٹھاتے اور ان کا منہ چومتے ہیں۔ اگرچہ وہ ایسا پیار میں کرتے ہیں لیکن انفیکشن یہیں سے پھیلتا ہے |
قبل از وقت اور کم وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے مسائل کیا ہوتے ہیں؟
کم وزن بچے بھی دو طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو وقت پر پیدا ہوئے لیکن ان کا وزن اڑھائی کلوگرام سے کم ہے۔ دوسرے وہ بچے جو مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں۔ بچے کی نارمل پیدائش 40 ہفتوں کے بعد ہوتی ہے اور جو بچے 37 ہفتوں سے پہلے پیدا ہوں، انہیں پری میچیور کہا جاتا ہے۔ ان بچوں کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ عموماً جو بچے 28 ہفتوں سے پہلے پیدا ہوتے ہیں، انہیں صحت کے زیادہ بڑے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
بچہ 26 ہفتے یا اس سے بھی پہلے پیدا ہوا ہو تو 50 فیصد سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں کہ اسے نشوونما کے مسائل پیش آئیں گے۔ اسے اعصابی مسائل ہو سکتے ہیں، وہ دیر سے چلے اور بولے گا اور اسے معذوری بھی ہو سکتی ہے۔ 28 ہفتوں والے بچے بہتر جبکہ 30 ہفتوں والے تقریباً ٹھیک ہی ہوتے ہیں اور ان کے زندہ رہنے کے امکانات 90 فیصد ہوتے ہیں۔
ان بچوں کی ہسپتال میں کیسے نگہداشت کی جاتی ہے؟
ایسے بچے بہت کمزور ہوتے ہیں اور ان کا جسم فوراً ٹھنڈا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جسمانی درجہ حرارت کو مناسب سطح پر رکھنے کے لیے انہیں انکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے۔ کچھ بچوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کی خوراک کا مرحلہ آتا ہے۔ بعض اوقات ایسے بچے اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ خود سے فیڈ نہیں لے سکتے۔ ایسے میں انہیں مصنوعی نالی کے ذریعے خوراک دی جاتی ہے۔
بچوں کے لیے ویکسی نیشن کتنی ضروری ہے؟
ویکسی نیشن بچے کی زندگی اور صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ آج کل بہت سی تو ویکسینز سرکاری سطح پر مفت ہو جاتی ہیں۔ بچے کی بہتر صحت اور نشوونما کے لیے انہیں لگوانے میں ہرگز تاخیر نہ کریں۔
| بچے کے رونے کی سب سے بڑی وجہ اس کا بھوکا ہونا ہے۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بچے کا پیٹ بھرا ہوا ہو |
نوزائیدہ بچے کے لیے کمرے کا موزوں درجہ حرارت کیا ہے؟
بچہ قبل از وقت پیدا ہو یا نارمل، دونوں صورتوں میں کمرے کا درجہ حرارت 26 سے 29 ڈگری کے درمیان ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہوا کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر کھڑکیاں اور دروازے کھلے ہیں یا پنکھا چل رہا ہے اور بچہ اس کے بالکل نیچے لیٹا ہے تو اسے ٹھنڈ لگ سکتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ بچے کو اے سی یا پنکھے کی ہوا سیدھی نہ لگے۔
پیدائش کے فوراً بعد بچے کو نہلانا کتنا ضروری ہے؟
ڈاکٹر عموماً یہ مشورہ دیتے ہیں کہ بچے کو 24 گھنٹوں کے بعد نہلائیں۔ آج کل اس مقصد کے لیے بے بی باتھ ٹب دستیاب ہیں جن میں انہیں آسانی سے نہلایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں بچے کو ٹھنڈ نہ لگے۔
بچے کے لیے مالش کتنی ضروری ہے؟
بچہ نو ماہ تک پانی کی ایک تھیلی میں نشوونما پاتا ہے۔ جب وہ دنیا میں آتا ہے تو اس کی جلد بہت خشک ہوتی ہے۔ اس لیے کسی بھی قدرتی تیل سے اس کا مساج کرنا ضروری ہے۔ اس سے بچہ ریلیکس رہتا ہے اور اسے نیند بھی اچھی آتی ہے۔
| فارمولا ملک کسی طور بھی ماں کے دودھ کا متبادل نہیں۔ اسی لیے ترقی یافتہ ممالک میں بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ ماں بچے کو اپنا دودھ ہی پلائے |
بچوں کے رونے کی عام وجوہات اور ان کا حل کیا ہے؟
بچے کے رونے کی سب سے بڑی وجہ اس کا بھوکا ہونا ہے۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بچے کا پیٹ بھرا ہوا ہو۔بچے کے رونے کی دوسری وجہ گیلا ڈائپر ہوتا ہے۔ بچہ جیسے ہی پیشاب یا پاخانہ کرے، اس کا ڈائپر بدل دیں۔ اکثر مائیں سردیوں میں تو بچے کا ڈائپر یا کپڑے جلد بدل دیتی ہیں لیکن گرمیوں میں اس بارے میں لاپروائی برت جاتی ہیں۔ اس سے بچہ بے چین ہو کر رونے لگتا ہے۔
بچوں کے رونے کا ایک اور سبب ماؤں کا بچوں کو غیر آرام دہ کپڑے پہنا دینا ہے۔ اس لیے انہیں تنگ کپڑے پہنانے سے گریز کریں۔ گرمیوں میں تو مائیں اس کا خیال رکھتی ہیں لیکن سردیوں میں بھی ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ سردیوں میں انہیں فلالین اور گرمیوں میں خالص کاٹن کے کھلے کپڑے پہنائیں۔ ریڈی میڈ کپڑوں میں بالعموم نائلون زیادہ ہوتی ہے جس سے بچے کی جلد پر ریشز پڑ سکتے ہیں۔
کیا بچے کو گھٹی دینا ٹھیک ہے؟
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ پہلے چھ ماہ تک بچے کو صرف ماں کا دودھ دینا چاہیے۔ میرے مطابق تو اسی کو گھٹی تسلیم کر لینا چاہیے۔اس کے باوجود کچھ لوگ شہد کی گھٹی کو ضروری سمجھتے ہیں۔ ان کے لیے میرا مشورہ ہے کہ اس کی مقدار اتنی کم ہو کہ محض زبان کو چھو ہی پائے تاکہ رسم بھی پوری ہو جائے اور بچے کو خطرہ بھی نہ ہو۔
بعض مائیں فارمولا ملک کو اپنے دودھ پر ترجیح دیتی ہیں۔ اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
فارمولا ملک کو ماں کے دودھ کے قریب کہا جاتا ہے لیکن وہ کسی طور بھی ماں کے دودھ کا متبادل نہیں۔ اسی لیے ترقی یافتہ ممالک میں بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ ماں بچے کو اپنا دودھ ہی پلائے۔ ایسا نہ کرنے سے ان میں جو غذائی کمی ہوتی ہے، اس سے مزید کئی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔ بچہ قبل از وقت پیدا ہوا ہو تو اس کو بھی ماں کا دودھ ہی دیں۔ اگر اس میں اتنی طاقت نہ ہو کہ وہ ماں کا دودھ براہ راست پی سکے تو ماں اپنا دودھ نکال کر اسے محفوظ کر لے اور بعد میں اسے وہی پلائے۔
ماں کے دودھ سے بچے کی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے اور وہ مختلف انفیکشنز سے محفوظ رہتا ہے۔ اس میں موجود کیلوریز بچے کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں۔ ایسے بچوں کا جسمانی درجہ حرارت ٹھیک رہتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے ماں اور بچے کے درمیان محبت کا تعلق پروان چڑھتا ہے۔
| ماں کے دودھ سے بچے کی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے اور وہ انفیکشنز سے محفوظ رہتا ہے۔ اس میں موجود کیلوریز بچے کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں |
مائیں اپنا دودھ کیسے محفوظ کر سکتی ہیں؟
بہت سی ورکنگ ویمن کے لیے کام کے اوقات یا ماحول کی وجہ سے بچے کو بر وقت اپنا دودھ پلانا ممکن نہیں ہوتا۔ انہیں چاہیے کہ ہر تین گھنٹے بعد دودھ نکال کر اسے کسی ایئر ٹائٹ بوتل میں ڈال کر فریج میں رکھ دیں۔ 24 گھنٹوں تک یہ دودھ بالکل صحت بخش اور بچے کے لیے موزوں رہتا ہے۔ اگر اس سے زیادہ وقت کے لیے محفوظ کرنا ہو تو اسے فریز کر لیں اور بوقت ضرورت چمچ سے پلائیں۔