امریکہ کی بریسٹ کینسر ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق دنیا بھر میں خواتین میں پائے جانے والے کینسرز میں چھاتی کا سرطان سر فہرست ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہر نو میں سے ایک خاتون عمر کے کسی بھی حصے میں اس کا شکار ہو سکتی ہے۔
پس پردہ وجوہات
شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے اونکالوجسٹ ڈاکٹر محمد فرخ کے مطابق کچھ بیماریاں ایسی ہیں جن کی حقیقی اور حتمی وجوہات معلوم نہیں ہو پائیں۔ بریسٹ کینسر بھی ان میں شامل ہے تاہم کچھ عوامل کو اس سے وابستہ سمجھا جاتا ہے۔
ان کے مطابق اگر کسی خاتون کے خونی رشتہ داروں (ماں باپ، بہن بھائی اور اولاد) خاص طور پر ماں اور بہن کو چھاتی کا سرطان ہوا ہو تو اسے یہ مرض ہونے کے امکانات دیگر خواتین کی نسبت 5 سے 10 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ کسی خاتون کو ایک دفعہ یہ مرض ہو جائے تو اسے دوبارہ کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان صورتوں میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں:
٭ جن خواتین کی اولاد نہ ہو یا پہلا بچہ 30 سال کی عمر کے بعد پیدا ہو
٭ جنہیں ماہواری جلدی شروع ہو اور دیر سے ختم ہو
٭ وہ خواتین جو موٹاپے کی شکار ہوں
٭ وہ خواتین جو ورزش یا جسمانی سرگرمی بہت ہی کم کرتی ہوں
٭ وہ جنہیں کینسر کی وجہ سے شعاعیں لگی ہوں
٭ وہ خواتین جو بچوں کو اپنا دودھ نہ پلائیں
ذاتی معائنہ اور تشخیصی ٹیسٹ
شفا انٹرنیشنل کی ماہر امراض سرطان ڈاکٹر عظمٰی قاسم کے مطابق جلد تشخیص سے مرض کو دیگر اعضاء تک پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ بلوغت کی عمر میں داخل ہوتے ہی ہر مہینے حیض ختم ہونے کے ایک ہفتے بعد اپنا معائنہ خود کریں۔ ماہواری میں بے قاعدگی ہو تو ایک تاریخ متعین کر لیں اور باقاعدگی سے اس پر معائنہ کریں۔
ڈاکٹر فرخ نے شفانیوز کو بتایا کہ امریکن کینسر سوسائٹی کی ہدایات کے مطابق کچھ ٹیسٹوں سے اس کی تشخیص ہو سکتی ہے۔ ان میں میموگرام اور سی بی ای (clinical breast examination) شامل ہیں۔ 40 سال سے زائد عمر کی خواتین کو میموگرام تجویز کیا جاتا ہے جبکہ سی بی ای 20 سے 39 سال کی عورتوں کا ہوتا ہے۔ اسے ہر تین سال میں ایک مرتبہ ڈاکٹر سے کروائیں۔
مرض کی حتمی تصدیق کے لیے بالعموم بائیوپسی کی جاتی ہے۔ پھر معالج یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ مرض جسم میں کس حد تک پھیل چکا ہے۔ اگر وہ ابتدائی مرحلے میں ہو تو اس کا علاج زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
علاج کے طریقے
٭ بریسٹ ٹیومر کو نکالنے کے لیے سرجری کی جاتی ہے۔
٭ سرجری کے بعد پہلے مرحلے میں کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے کے لیے کیموتھیراپی کی جاتی ہے۔ یہ عموماً چار مہینوں تک ہر تین ہفتوں کے بعد کی جاتی ہے۔
٭ دوسرے مرحلے میں ریڈی ایشن تھیراپی کی جاتی ہے۔ اس میں پانچ سے چھے ہفتوں تک متاثرہ حصے کو شعاعیں دی جاتی ہیں تاکہ کینسر کے خلیے مر جائیں۔
٭ جن خواتین کو ہارمونز کے عدم توازن کے باعث چھاتی کا سرطان ہو ان میں ہارمونل تھیراپی سے مدد لی جاتی ہے۔
بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص میں سب سے بڑی رکاوٹ آگاہی کا نہ ہونا ہے۔ چونکہ اکثر صورتوں میں گلٹی تکلیف نہیں دیتی لہٰذا خواتین اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ہیں۔ اس حوالے سے خود کو آگاہ کریں۔ اسی طرح بعض اوقات چھاتی میں سرطان موجود ہوتا ہے لیکن کسی وجہ سے ٹیسٹ میں ظاہر نہیں ہوتا۔ اگر ٹیسٹ منفی آ جائے تو بھی رسولی پر مسلسل نظر رکھیں اور معمول سے ہٹ کر کچھ محسوس کریں تو دوبارہ ٹیسٹ کروائیں۔