Vinkmag ad

مانع حمل طریقے اور ان کے اثرات

پیدائش میں وقفہ نہ صرف ماں کی صحت بلکہ پہلے بچے کی مناسب دیکھ بھال اور پرورش کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مانع حمل طریقے خاتون کی عمومی صحت، عمر، کسی خاص مرض یا ضرورت کے مطابق ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کیے جاتے ہیں۔

مانع حمل ادویات

اولاد میں وقفے کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ مانع حمل ادویات ہیں۔ یہ دو ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون پر مشتمل ہوتی ہیں۔ یہ دو قسم (سبز اور بھوری) کی گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب میں مبتلا خواتین کے لیے ان کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ جن خواتین کو آدھے سر کے درد کی شکایت ہوتی ہے، ان کی تکلیف مانع حمل ادویات کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے۔ اس کی علاوہ بعض خواتین میں ذہنی و اعصابی تناؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے اور انہیں ازدواجی تعلق میں کوئی دلچسپی نہیں رہتی۔

ان ادویات کے استعمال سے خواتین کو تھکاوٹ اور وزن بڑھنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔ پیٹ میں درد اور موڈ میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ اکثر اوقات متلی کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ گولیاں چونکہ ڈاکٹری نسخے کے بغیر بھی دستیاب ہوتی ہیں لہٰذا انہیں لیبارٹری ٹیسٹ اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہی استعمال کر لیا جاتا ہے۔ ان کے استعمال سے مذکورہ بالا مسائل میں سے کوئی مسئلہ ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

انجیکشن

وہ خواتین جو اپنی ادویات کے اوقات کی پابندی نہیں کر سکتیں انہیں عموماً انجیکشن تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ مہینے میں ایک بار یا تین مہینے میں ایک بار لگائے جاتے ہیں۔ ان کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو کچھ یاد رکھنا یا کھانا نہیں پڑتا۔

مانع حمل انجیکشن کے منفی اثرات میں ماہواری متاثر یا بند ہونا اور ہڈیوں کی کمزوری شامل ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ایک وقت میں ہارمونز کی زیادہ مقدار کا جسم میں داخل ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انجیکشن طویل عرصے تک تجویز نہیں کیے جاتے۔ جو خواتین یہ آپشن استعمال کرنا چاہیں، ان کے جسم میں وٹامن ڈی اور کیلشیم کی مناسب مقدار ضروری ہے لہٰذا ان کا ٹیسٹ کرائیں۔

مانع حمل کیپسول

مانع حمل کیپسول کو خاتون کے بازو کے اوپری حصے میں چھوٹا سا کٹ لگا کر رکھ دیا جاتا ہے۔ ان سے حمل روکنے والے ہارمونز خارج ہوتے رہتے ہیں۔ یہ بچے کی پیدائش میں وقفے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ طریقہ بالکل تکلیف دہ نہیں اورخواتین جب چاہیں اسے نکلوا سکتی ہیں۔

آئی یو ڈی کے جدید طریقے

رحم مادر کے اندر رکھے جانے والا مستقل مانع حمل آلہ طب کی زبان میں آئی یو ڈی (intrauterine device) کہلاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والے آلات میں کاپر ٹی (Copper T)، ملٹی لوڈ (Multiload) اور مائیرینا (Mirena) شامل ہیں۔ کاپر ٹی اور ملٹی لوڈ سادہ، سستے اور مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ پانچ سال تک کا وقفہ دینے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

حاملہ خواتین ان آلات کو زچگی کے 40 دن بعد رکھوا سکتی ہیں۔ کچھ خواتین کو کاپر ٹی اور ملٹی لوڈ کے استعمال سے انفیکشن کے امکانات ہوتے ہیں یا ان کے ماہواری زیادہ طویل ہو جاتی ہے۔ بالعموم یہ محفوظ ہیں اور مندجہ بالا مسائل کی بڑی وجہ انہیں ٹھیک طرح سے نہ رکھنا ہوتا ہے۔ خواتین اپنی صفائی کا خیال رکھیں (جن میں صاف کپڑے، پیڈ اور صاف پانی کا استعمال شامل ہے)، شرم گاہ پر جراثیم کش ادویات، سپرے یا خوشبودار صابن کے استعمال سے پرہیز کریں تو انفیکشن کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

جدید اور سب سے زیادہ محفوظ مانع حمل آلہ مائیرینا ہے۔ یہ تھوڑا مہنگا ضرور ہے لیکن بچوں کی پیدائش میں وقفے کے علاوہ خواتین کی تولیدی صحت سے متعلق مسائل مثلاً ماہواری کے دوران خون زیادہ بہنے وغیرہ کے حل میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

مائیرینا کے مؤثر رہنے کی مدت سات سال تک ہے اور خواتین جب چاہیں اسے نکلوا بھی سکتی ہیں۔ اسے حمل روکنے کا قابل منسوخ مستقل طریقہ (Reversible permanent method) بھی کہا جا سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ حمل کے امکانات کو تقریباً ختم ہی کر دیتا ہے۔

حمل روکنے کا فطری طریقہ

٭ بچے کو اپنا دودھ پلانا حمل روکنے کا فطری طریقہ ہے۔ کچھ بنیادی شرائط پر عمل کر لیا جائے تو یہ زچگی کے فوراً بعد پہلے چھ ماہ تک کے عرصے کے لیے حمل روکنے کا مؤثر طریقہ ہے۔ اس کے ضمنی اثرات نہیں ہوتے بلکہ ماں اور بچے دونوں کی صحت پر مثبت اثرات ہوتے ہیں۔ چھ ماہ گزر چکے ہوں تو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق حمل روکنے کے لیے کوئی مفید طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

٭ ماہواری کے 12ویں سے 15ویں دن تک ازدواجی تعلق سے پرہیز کریں۔ تاہم یاد رکھیں کہ اس کے باوجود حمل ٹھہرنے کے امکانات کو 100 فی صد ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اخراج بیضہ (ovulation) کے دن تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

٭ آخری اور حتمی طریقہ آپریشن ہے جو بچے کی پیدائش کو روکنے کا مستقل حل ہے۔ اس میں سرجری کی مدد سے بیضہ دانی کی نالیوں کو بند کر دیا جاتا ہے جنہیں دوبارہ کھولا نہیں جا سکتا۔

مانع حمل طریقوں کے منفی اثرات ہوں تو وہ وقتی ہوتے ہیں اور ان کا استعمال بند کرتے ہی جسمانی نظام معمول پر آ جاتا ہے۔اگر پیدائش میں وقفے سے متعلق کوئی ابہام ہو تو گائناکالوجسٹ سے رابطہ کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

سائبر اٹیک، لندن کے ہسپتال کمپیوٹرائزڈ کے بجائے کاغذی ریکارڈ پر

Read Next

2 لاکھ سے زائد بچوں کے والدین کا پولیو قطرے پلانے سے انکار

Leave a Reply

Most Popular