Vinkmag ad

الزائمرز کیسی بیماری ہے

ہر انسان کو کبھی نہ کبھی ایسی صورت حال کا سامنا ہوتا ہے جب وہ کوئی چیز رکھ کر بھول جاتا ہے۔ عمر رسیدگی کے ساتھ بھولنے کا مسئلہ یوں بھی تھوڑا بڑھ جاتا ہے۔ تاہم یہ مسلسل رہے ، وقت کے ساتھ بگڑتا جائے اور ساتھ میں کچھ اور علامات بھی ظاہر ہوں تو یہ ایک خاص بیماری کی علامت ہوتا ہے جسے الزائمرز کہتے ہیں۔

الزائمرز کا سبب کیا ہے

ماہرین صحت کے مطابق بنیادی سطح پر اس مرض کی وجہ دماغ کے پروٹین کا معمول کے مطابق کام نہ کرنا ہے۔ اس سے دماغی خلیوں یعنی اعصاب کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ نتیجتاً ان کو نقصان پہنچتا ہے، ان کا آپس میں ربط ختم ہونے لگتا ہے اور پھر وہ مر جاتے ہیں۔

زیادہ تر افراد میں جینیاتی، طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل مل کر بتدریج دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ نایاب صورتوں میں صرف جینیاتی تبدیلیاں اس کا سبب بنتی ہیں۔ یہ مسئلہ دماغ کے یادداشت سے جڑے حصے میں شروع ہوتا اور پھر پھیلتا جاتا ہے۔آخر ی مراحل میں دماغ کافی حد تک سکڑ چکا ہوتا ہے۔

الزائمرز کے اثرات

الزائمر کی بنیادی علامت یادداشت کھونا ہے۔ ابتدائی طور پر مریض کو حال ہی میں ہونے والے واقعات یاد رکھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ پھر بیماری بڑھنے کے ساتھ ساتھ یادداشت خراب تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ مریض ایک ہی بات کو بار بار دہراتے ہیں، چیزیں گم کر دیتے یا انہیں ایسی جگہ رکھ دیتے ہیں جہاں ان کی کوئی منطق نہیں ہوتی۔ یہ ایسی جگہوں پر بھی کھو جاتے ہیں جن سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گھر والوں اور چیزوں کے نام بھول جاتے ہیں۔ اپنے خیالات کو بیان کرنے کے لئے انہیں الفاظ ڈھونڈنے میں مشکل ہوتی ہے۔

یادداشت کھونے کے ساتھ متعلقہ افراد کو توجہ مرکوز کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ وہ بیک وقت ایک سے زائد کام نہیں کر پاتے۔ انہیں اخراجات کو سنبھالنے میں مشکل ہوتی ہی۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ انہیں اعداد کی پہچان ہی ختم ہو جاتی ہے۔

مریضوں کو معمول کے کاموں میں مشکل ہوتی ہے۔ مثلاً  گرمی کے موسم میں سردی کے کپڑے پہن لیں گے۔ پھر معمولی سے مسئلے پر بھی رد عمل ظاہر نہیں کر پائیں گے۔ مثلاً کھانا جل رہا ہے تو انہیں سمجھ نہیں آئے گا کہ کیا کرنا ہے۔

روزمرہ کے وہ کام جنہیں کچھ مخصو ص مراحل میں کرنا ہوتا ہے۔ مثلاً پلان کرنا کہ آج کیا پکانا ہے اور پھر اسے پکانا، ان سب میں بھی انہیں دشواری پیش آتی ہے۔ وہ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ کپڑے کیسے پہنتے یا نہاتے کیسے ہیں۔

متاثرہ افراد کی اردگرد ہونے والی سرگرمیوں میں دلچسپی ختم ہوجاتی ہے۔ انہیں ڈپریشن ہوتا ہے، معاشرے سے الگ تھلگ رہتے ہیں، مزاج میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ ہوتا ہے اور بھروسا نہیں کرتے۔  وہ غصہ کرتے ہیں اور سونے کی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ ان تمام تبدیلیوں کے باوجود بھی کچھ صلاحیتیں کچھ زیادہ دیر تک محفوظ رہتی ہیں۔ مثلاً کتابیں پڑھنا ، کہانیاں سنانا اور یادیں شیئر کرنا وغیرہ۔ ان کے محفوظ رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان سے متعلق دماغ کے حصے بیماری کے آخری مراحل میں متاثر ہوتے ہیں۔

الزائمرز کن لوگوں کو ہوتا ہے

بہن بھائیوں یا والدین میں سے کوئی اس مرض میں مبتلا ہو تو یہ جینیاتی طور پر منتقل ہوسکتا ہے۔ ڈاؤن سینڈروم کے شکار افراد میں الزائمرز کی علامات دیگر افراد کی نسبت 10 سے 20 سال قبل ظاہر ہو جاتی ہیں۔ پھر خواتین، 50 سال یا اس سے زائد عمر کے وہ افراد جنہیں سر پر شدید چوٹ لگی ہو، الکوحل کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہوں یا جنہیں نیند آنے یا سونے میں مشکل ہوتی ہو ان میں الزائمرز کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ فضائی آلودگی مثلاً ٹریفک کے دھوئیں یا  لکڑی جلنے کی وجہ سے خارج ہونے والی آلودگی سے مسلسل رابطہ اور دل کی بیماری کے امکانات میں اضافہ کرنے والے عوامل بھی الزائمرز کا سبب بن سکتے ہیں۔

الزائمرز کے امکانات کیسے کم کریں

اس سے مکمل طور پر بچا نہیں جاسکتا تاہم اس کے امکانات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے لئے:

٭سماجی یا معاشرتی کاموں میں حصہ لیں اور لوگوں سے میل جول رکھیں۔

٭امراض قلب سے بچاؤ کے اقدامات کریں یعنی باقاعدگی سے ورزش کریں، تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں جنہیں کسی بھی مصنوعی عمل سے نہ گزارا گیا ہو۔ صحت بخش آئل اور ایسے کھانے کھائیں جن میں سیرشدہ چکنائیاں کم ہوں۔ کولیسٹرول، ذیابیطس اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کی لئے بھی اقدامات کریں۔

٭تمباکونشی یا شراب نوشی کرتے ہیں تو ان سے بچنے کی کوشش کریں۔

الزائمرز کے مریضوں کا خیال کیسے رکھیں

الزائمرز کاعلاج ادویات سے کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ مریضوں کو محفوظ اور معاون ماحول دینے کے لئے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭ان کی ضرورت کا سامان مثلاً موبائل فون اور بٹوا وغیرہ رکھنے کے لئے ایک جگہ مقرر کریں اور انہیں ہمیشہ وہیں رکھیں۔

٭باہر جاتے ہوئے انہیں ایسا سمارٹ فون دیں جس سے بوقت ضرورت ان کی لوکیشن معلوم کی جاسکے۔

٭کھڑکیوں اور دروازوں پر الارم سینسر لگوائیں۔

٭گھر میں زیادہ شیشے لگے ہیں تو انہیں اتروا دیں کیونکہ مریض ان میں بننے والی تصویروں کو دیکھ کر کنفیوژن اور خوف کا شکار ہو سکتے ہیں۔

٭وہ گھر سے باہر جائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس ان کاشناختی کارڈ ہو۔ ساتھ ہی ایک کاغذ بھی جیب میں رکھ دیں جس پر ان کی صحت سے متعلق معلومات لکھی ہوں۔

٭ان کی ادویات کو محفوظ جگہ پر رکھیں اور ایک چیک لِسٹ بنا لیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کتنی خوراک دینی ہے۔

٭ان کے نہانے، کھانے پینے وغیرہ کی ایک روٹین بنائیں اور اسے فالو کریں۔

alzheimer’s disease, mental health, psychological health, health, shifanews, elderly health, memory loss, memory issues, bhoolnay ki beemari kyun hoti hai

Vinkmag ad

Read Previous

Psoriasis: Causes, Symptoms & Management

Read Next

Is it alright to remove earwax with cotton swab

Leave a Reply

Most Popular