چکنائی سے بھرپور اور مصالحے دار کھانے دعوتوں، اکثر تہواروں اور شادی بیاہ کی تقریبات میں دستر خوانوں کی زینت ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر دعوتیں ادھوری محسوس ہوتی ہیں۔ بعض لوگوں کو انہیں کھانے کے بعد یا کبھی کبھار ان کے بغیر بھی سینے میں جلن ہوتی ہے۔اگر یہ شکایت مسلسل ہونے لگے تو اس کا تعلق خوراک کی نالی یا معدے کی تیزابیت سے ہوتا ہے۔
تیزابیت کی وجوہات
اس کی یہ وجوہات ہو سکتی ہیں:
٭ بسیار خوری یعنی زیادہ مقدار میں کھانا کھانا
٭زیادہ کھانا کھانے کے بعد کوئی جسمانی سرگرمی نہ کرنا
٭ وزن کی زیادتی
٭ مصالحے دار اور صفائی کے بغیر ناقص ماحول میں تیار ہونے والے بازاری کھانے کھانا
٭ ان پھلوں کا زیادہ استعمال جن میں تیزاب (citric acid) پایا جاتا ہے۔ مثلاً ٹماٹر، لیموں، چکوترے، انناس اور مالٹے وغیرہ
٭ الکوحل، چائے اور کافی کا استعمال
٭ سگریٹ نوشی
٭ مخصوص ادویات کا استعمال
مرض کی علامات
جن افراد کے معدے میں تیزابیت ہوتی ہے، انہیں تھوڑے عرصے بعد سانس کا مسئلہ بھی شروع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کچھ لوگوں کی آواز بھی خراب ہو جاتی ہے ۔اس کی دیگر علامات یہ ہیں:
٭ معدے میں شدید درد
٭ گلا خشک ہو جانا
٭ بھوک ختم ہونا
٭ پیٹ کے اوپری حصے میں درد رہنا
تشخیصی ٹیسٹ اور علاج
تیزابیت کی علامات اتنی واضح ہوتی ہیں کہ تشخیص میں کوئی خاص دقت نہیں ہوتی۔ تاہم کچھ صورتوں میں مختلف ٹیسٹوں سے مدد لی جاتی ہے۔ ان میں سب سے عام ٹیسٹ اینڈو سکوپی ہے۔ اس میں منہ کے ذریعے معدے میں کیمرا ڈال کر معدے اور خوراک کی نالی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس دوران کسی حصے میں سوجن ہو تو نمونے کے طور پر اس کا چھوٹا سا ٹکڑا لے کر لیبارٹری میں جائزہ لیا جاتا ہے۔ اسے بائیوپسی کہتے ہیں۔
اس کے علاج کے لیے کچھ دوائیں تجویز کی جاتی ہیں جن سے تیزاب کم پیدا ہونے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سیرپ بھی ہیں جن سے آرام آ جاتا ہے۔ یہ چھ سے آٹھ ہفتوں پر مشتمل علاج ہے اور مریض کو ابتدائی ایک ہفتے یا 10 دن میں ہی آرام آنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ ادویات ڈاکٹر کے مشورے سے ہی لینی چاہیئیں۔ اس کے علاوہ تیزابیت سے بچاؤ کی ہدایات پر عمل کر کے اس مسئلے سے بچا جا سکتا ہے۔