لیمفا ڈینائٹس (Lymphadenitis) ایک ایسی کیفیت ہے جس میں لِمف نوڈز سوج جاتے ہیں اور ان میں سوزش ہو جاتی ہے۔ لِمف نوڈز خلیوں کے چھوٹے گول یا پھلی جیسے جھرمٹ ہوتے ہیں۔ سوجن میسینٹری (mesentery) نامی اس جھلی میں ہوتی ہے جو آنتوں کو پیٹ کی دیوار سے جوڑتی ہے۔ میسینٹری میں کئی لِمف نوڈز موجود ہوتے ہیں۔ اگر وہ سوج جائیں تو اسے میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس (Mesenteric lymphadenitis) کہا جاتا ہے۔ یہ حالت عموماً بچوں اور ٹین ایجرز میں پائی جاتی ہے۔ اس کا عام سبب آنتوں میں انفیکشن ہوتا ہے۔
میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس، ایپینڈی سائٹس (Appendicitis) یا انٹسو سیپشن (Intussusception) جیسی محسوس ہو سکتی ہے، لیکن یہ دونوں مختلف حالتیں ہیں۔ ایپینڈی سائٹس میں اپینڈکس میں سوزش ہوتی ہے، اور انٹسو سیپشن میں آنت کا ایک حصہ دوسرے حصے میں پھنس جاتا ہے۔ میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس عموماً خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے جبکہ ایپینڈی سائٹس یا انٹسو سیپشن میں ایسا نہیں ہوتا۔
علامات
میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس کی ممکنہ علامات یہ ہیں:
٭ پیٹ میں درد، جو اکثر نیچے دائیں طرف ہوتا ہے۔ تاہم یہ پھیل بھی سکتا ہے
٭ جب پیٹ کے کسی حصے پر دباؤ ڈالا جائے تو وہاں تکلیف یا نرمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ سوزش یا انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے
٭ بخار
٭ میسینٹرک لِمف نوڈز کا بڑھنا
مرض کے سبب کے مطابق کچھ اور علامات بھی سامنے آ سکتی ہیں۔ مثلاً:
٭ اسہال
٭ متلی اور قے
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
پیٹ کے ایریا میں درد بچوں اور ٹین ایجرز میں زیادہ عام ہے۔ اس لیے یہ جاننا مشکل ہو سکتا ہے کہ کب طبی مشورہ لینا چاہیے۔ ان صورتوں میں فوری طور پر بچوں کے ڈاکٹر (پیڈیاٹریشن) سے رابطہ کریں:
٭ پیٹ کے ایریا میں اچانک شدید درد ہو
٭ درد کے ساتھ بخار بھی ہو
٭ درد کے ساتھ اسہال یا قے ہو
٭ چھونے پر پیٹ نرم محسوس ہو
٭ پاخانے میں خون یا گہرے سرخ رنگ کا مواد شامل ہو
اگر بچے کو پیٹ میں درد ہو جو تھوڑی دیر میں بہتر نہ ہو، اور ساتھ یہ علامات بھی ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں:
٭ پاخانے کی نوعیت اور معمول میں تبدیلی آئے
٭ بھوک کم لگے
٭ نیند متاثر ہو
وجوہات
میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس کا سب سے عام سبب وائرل انفیکشن، مثلاً گیسٹرو اینٹرائٹس ہے۔ گیسٹرو اینٹرائٹس کو پیٹ کا فلو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ انفیکشن میسینٹری میں سوزش اور سوجن پیدا کرتا ہے۔ اس کے دیگر اسباب میں بیکٹیریل انفیکشن، آنتوں میں سوزش کی بیماری (Inflammatory Bowel Disease) اور لمفوما شامل ہیں۔
خطرے کے عوامل
میسینٹری میں سوزش اور سوجن پیدا کرنے والا کوئی بھی انفیکشن میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ ان میں یہ کیفیات شامل ہیں:
٭ وائرل یا بیکٹیریل گیسٹرو اینٹرائٹس
٭ آنتوں میں سوزش کی بیماری
٭ لمفوما
تشخیص

میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس کی تشخیص میڈیکل ہسٹری اور معائنے سے ہوتی ہے۔ اس میں یہ ٹیسٹ بھی شامل ہو سکتے ہیں:
بلڈ ٹیسٹ: ان سے انفیکشن اور اس کی نوعیت کا علم ہوتا ہے
امیجنگ سٹڈیز: بوقت ضرورت الٹرا ساؤنڈ یا سی ٹی سکین بھی کیا جاتا ہے
علاج
میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس اگر شدید نہ ہو، خصوصاً وائرل ہو تو عموماً خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ مکمل صحت یابی میں چار ہفتے یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
بخار یا درد کے علاج کے لیے بچے کو اوور دی کاؤنٹر دوا (جس کے لیے ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی) دی جا سکتی ہے۔ بچوں یا ٹین ایجرز کو اسپرین دینے میں محتاط رہیں۔ اگرچہ اسپرین تین سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے منظور شدہ ہے، تاہم چکن پاکس یا فلو جیسی بیماریوں سے صحت یاب ہونے والے بچوں اور ٹین ایجرز کو یہ بالکل نہیں دینی چاہیے۔ اس کا سبب رے سنڈروم کے ساتھ اس کا تعلق ہے جو ایک نایاب، اور ممکنہ طور پر جان لیوا بیماری ہے۔ معتدل سے شدید بیکٹیریل انفیکشن کی صورت میں اینٹی بائیوٹکس تجویز کیے جا سکتے ہیں۔
طرز زندگی اور احتیاطی تدابیر
٭ مناسب آرام کریں، اس لیے کہ اس سے صحت یابی میں مدد ملتی ہے
٭ بخار، قے اور اسہال کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے لیے پانی زیادہ پیئیں
٭ پیٹ کے ایریا پر گیلے، گرم کپڑے سے ٹکور درد میں کمی کا باعث بنتی ہے
٭ کم مقدار میں مائع غذا مثلاً شوربہ یا چکن نوڈل سوپ وغیرہ لیں
اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری
اگر آپ کے بچے میں میسینٹرک لیمفا ڈینائٹس کی علامات ہیں تو ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ لیں۔ ملاقات سے قبل کچھ کام ضرروی ہیں:
٭ بچے کی تمام علامات نوٹ کریں، بشمول جو بظاہر غیر متعلق لگیں۔ یہ بھی لکھ لیں کہ ان کا آغاز کب ہوا۔ اگر ممکن ہو تو بچے کا ٹمپریچر دن میں متعدد بار چیک کریں اور نتائج ریکارڈ کریں۔
٭ بچے کی اہم طبی معلومات، بشمول دیگر بیماریاں نوٹ کریں۔ وہ تمام ادویات، وٹامنز اور سپلیمنٹس بھی درج کریں جو بچہ لے رہا ہے۔ ان کی ڈوز بھی لکھ لیں۔ بچے کا ویکسی نیشنز کارڈ بھی ساتھ لے کر جائیں
ڈاکٹر سے سوالات
معالج سے پوچھنے کے لیے سوالات تیار کر لیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہو سکتے ہیں:
٭ بچے کی حالت کا ممکنہ سبب کیا ہے؟ کیا کچھ اور بھی ممکنہ اسباب ہیں؟
٭ بچے کے لیے کون سے ٹیسٹ ضروری ہیں؟
٭ کیا بچے کو کچھ پیچیدگیاں بھی ہو سکتی ہیں؟
٭ کیا بچے کو علاج کی ضرورت ہے؟ کیا اسے اینٹی بائیوٹکس لینے چاہئیں؟
٭ میں بچے کو پرسکون کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ کیا اس کے لیے کچھ پرہیز بھی ہے؟
٭صحت یابی کے دوران کن علامات پر آپ سے رابطہ کرنا چاہیے؟
٭ کیا یہ بیماری متعدی ہے؟
٭ میرا بچہ کب سکول واپس جا سکے گا؟
ڈاکٹر کے سوالات
ڈاکٹر ممکنہ طور پر یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:
٭ درد کہاں ہوتا ہے؟
٭ کیا درد پیٹ کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں منتقل ہوتا ہے؟
٭ درد کتنی شدت کا ہے؟ کیا بچہ درد کی وجہ سے روتا ہے یا لیٹنے پر اصرار کرتا ہے؟
٭ کون سی چیزیں درد کو بڑھاتی ہیں؟
٭ کون سی چیزیں درد کم کرنے میں مدد دیتی ہیں؟
٭ کیا بچے کو پہلے بھی ایسی کوئی تکلیف ہوئی ہے؟
٭ کیا آپ کی فیملی، سکول یا چائلڈ کیئر میں کسی اور بچے میں بھی ایسی علامات سامنے آئی ہیں؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
