Vinkmag ad

مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہارٹ اٹیک کے پوشیدہ خطرے کی نشاندہی

مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہارٹ اٹیک کے پوشیدہ خطرے کی نشاندہی- شفا نیوز

ٹیکنالوجی نے نگہداشت صحت کے شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اس میں تازہ ترین پیش رفت مصنوعی ذہانت کا استعمال ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہارٹ اٹیک کے پوشیدہ خطرے کی نشاندہی ممکن ہو گئی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ پیش رفت اگلے 10 سالوں میں گیم چینجر ثابت ہو گی۔

نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) برطانیہ کے تعاون سے اس ضمن میں ایک پائلٹ پروجیکٹ چل رہا ہے۔ پروجیکٹ پانچ شہروں کے ہسپتالوں میں جاری ہے۔ ان میں آکسفورڈ، ملٹن کینز، لیسٹر، لیورپول اور وولور ہیمپٹن کے ہسپتال شامل ہیں۔ این ایچ ایس کے اندر اس کے استعمال کا فیصلہ چند مہینوں میں متوقع ہے۔

سینے کے درد میں مبتلا مریضوں کو سی ٹی سکین کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ پائلٹ پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر سکین کا تجزیہ مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم سے کیا جاتا ہے۔ ایک الگورتھم کورونری سوزش اور رکاوٹ کا پتہ لگاتا ہے۔ اس کے بعد درستگی کو یقینی بنانے کے لیے تربیت یافتہ آپریٹرز کی مدد لی جاتی ہے۔ دل کی سوزش میں اضافہ دل کی بیماری اور ہارٹ اٹیک کے ساتھ منسلک منسلک ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کیتھ چانن کے مطابق مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہارٹ اٹیک کے پوشیدہ خطرے کی نشاندہی میں پیش رفت واقعتاً ایک گیم چینجر ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ پہلی بار امراض قلب سے متعلق ان حیاتیاتی عملوں کا پتا لگانا ممکن ہو گیا ہے جو انسانی آنکھ سے پوشیدہ ہیں۔ اس کی مدد سے شریانوں میں تنگی یا رکاوٹ پیدا ہونے سے پہلے ہی اس کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

اے آئی سسٹم کی ڈویلپر کمپنی کیریسٹو ڈائیگنوسٹک نے کہا ہے کہ وہ فالج اور ذیابیطس سے بچاؤ پر بھی کام کر رہی ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

بادام کے فوائد

Read Next

وزارت صحت، ماتحت اداروں میں بے قاعدگیاں، بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ

Leave a Reply

Most Popular