گرمی کی شدت کا ایک توڑ ٹھنڈے اور میٹھے مشروبات بھی ہیں۔ تاہم کھلے فروخت ہونے والے مشروبات کے محفوظ ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں۔ اسلام آباد فوڈ اتھارٹی (آئی ایف اے) نے غیر معیاری مشروبات کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ اس دوران مضر صحت مشروبات کی 4000 بوتلیں تلف کی گئیں۔ آئی ایف اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر طاہرہ صدیق کے مطابق مشروبات مجوزہ معیار کے مطابق نہیں تھے۔
ماہرین صحت سڑک کے کنارے بکنے والے مشروبات سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق اکثر جگہوں پر ان کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ لہٰذا ٹھیلوں اور ریڑھیوں پر بکنے والے جوسز، لیموں پانی، املی آلو بخارا اور گنے کے رس سے محتاط رہیں۔ بصورت دیگر معدے کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ کمزور قوت مدافعت والے افراد، بچے اور بزرگ اس سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
گرمیوں میں آئس کریم فالودہ بھی ہمارے ہاں بہت مقبول ہے۔ تاہم بہت سے دکاندار اس کے لیے کچی برف استعمال کرتے ہیں۔ اس میں جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔ برف بنانے کے لیے پانی کے محفوظ ہونے پر یقین کرنا بھی مشکل ہے۔ اس لیے اس سے بھی پرہیز ضروری ہے۔
مضر صحت مشروبات کی کھلے عام فروخت صحت عامہ کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ ان کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔