پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2024- 2025 کے لیے بجٹ پیش کر دیا گیا۔ پنجاب حکومت نے بجٹ میں صحت کے لیے 128 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں شعبے کی بہتری اور اپ گریڈیشن کے لیے خصوصی فنڈز رکھے گئے ہیں۔
سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو 86 ارب روپے دیے جائیں گے۔ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کو 42.6 ارب روپے ملیں گے۔
پنجاب حکومت نے بجٹ میں صحت کے لیے جو رقم رکھی ہے اس کا بڑا حصہ تین امور کے لیے مختص ہے۔ ان میں سرکاری ہسپتالوں کی بہتری، بچوں کی بیماریوں کی تشخیص اور انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی تزئین و آرائش کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نارووال میڈیکل کالج کی کنسلٹیشن سروسز کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سملی میں ٹی بی سینیٹوریم کو 300 بستروں پر مشتمل جنرل ہسپتال میں تبدیل کرنے کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
چلڈرن ہسپتال لاہور کو آئی سی یو کے قیام کے لیے 450 ملین روپے ملیں گے۔ 100 ملین روپے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے قیام کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔
ہائی ٹیک آلات کی فراہمی کے لیے 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پنجاب کےٹرشری کیئر ہسپتالوں میں مکینیکل انفراسٹرکچر کو فعال کرنے پر 1.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
1.427 ارب روپے آؤٹ سورسنگ سپورٹ سروسز بشمول لانڈری، ایم ای پی جی، سی ایس ایس ڈی اورمیڈیکل گریڈ آکسیجن کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں رورل ہیلتھ سینٹرز کی بہتری کے لیے 2.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ شمالی اور وسطی پنجاب میں بنیادی ہیلتھ یونٹس کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔