Vinkmag ad

بڑی آنت کا کینسر

بڑی آنت کا کینسر-شفانیوز

کینسر جسم کے جن حصوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے، ان میں سے ایک بڑی آنت بھی ہے۔ پوری بڑی آنت اور اس کے آخری حصے یعنی ریکٹم میں پیدا ہونے والے کینسر کو بڑی آنت کا کینسر، کولون کینسر یا کولوریکٹل کینسر کہا جاتا ہے۔ اس آنت کی اندرونی تہہ میں تبدیلیوں کی وجہ سے ایک دانہ یعنی پولپ (polyp) بنتا ہے جو رفتہ رفتہ کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

بڑی آنت کے کینسر کی وجوہات

یہ مرض یوں تو کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے تاہم اس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال سے زیادہ ہے۔ مرض کے امکانات بڑھانے والے دیگر عوامل یہ ہیں:

٭ آنتوں میں سوزش سے متعلق امراض

٭ غیر متحرک طرز زندگی

٭ چکنائیوں اور کیلوریز والی غذاؤں کا زیادہ استعمال

٭ فائبر والی اشیاء کا کم استعمال

٭ سرخ اور پروسیسڈ گوشت زیادہ کھانا

٭ خونی رشتوں میں مرض کی موجودگی

٭ ماضی میں خود اس کینسر یا آنتوں میں پولپس کا شکار ہونا

٭موٹاپا، ذیابیطس یا انسولین کی حساسیت

٭ الکوحل یا تمباکونوشی کی عادت

علامات کیا ہیں

زیادہ تر افراد میں مرض کے ابتدائی مرحلے میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔جب یہ بڑھتا ہے تو پھر ہر فرد میں مختلف علامات سامنے آتی ہیں۔ ان کا انحصار کینسر کے سائز اور مقام پر ہوتا ہے۔ مثلاً:

٭ معمول سے ہٹ کر پاخانہ آنا، اس کا رنگ تبدیل ہونا یا اس پر کنٹرول ختم ہو جانا

٭ قبض یا ڈائریا ہونا

٭ مقعد (anus) سے یا پاخانے میں خون آنا

٭ پیٹ میں مسلسل گیس، درد اور مروڑ رہنا

٭ یوں محسوس ہونا کہ پاخانہ مکمل طور پر خارج نہیں ہوا

٭ کمزوری اور تھکاوٹ ہونا

٭ بغیر کسی ظاہری وجہ کے وزن گرنے لگنا

تشخیص کیسے ہوتی ہے

کولون کینسر کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے یہ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں:

٭ پتلی اور لچکدار ٹیوب کو مقعد کے ذریعے آنتوں میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ کیمرہ لگا ہوتا ہے جس کی مدد سے بڑی آنت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ عمل کولونوسکوپی کہلاتا ہے۔ اس دوران معائنے کے لیے متاثرہ ٹشو کا ٹکڑا لیا جا سکتا ہے۔

٭ خون میں ایک کیمیائی مادے ’’سی ای اے‘‘ کی موجودگی کو جانچنے کے لیے خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

٭ پاخانے کا نمونہ لے کر اس کا معائنہ کیا جاتا ہے۔

کینسر کی سٹیج کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے پیٹ، پیڑو اور چھاتی کا سی ٹی سکین کیا جا سکتا ہے۔

علاج کے آپشنز

پہلا اور دوسرا مرحلہ

کینسر چھوٹا ہو اور اپنی جگہ محدود ہو تو کولونوسکوپی کے دوران مخصوص آلات کی مدد سے اسے مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔ دوسر ی صورت میں پیٹ پر چھوٹا سا چیرا لگا کر سرجری کی جاتی ہے۔

تیسرا مرحلہ

کینسر آنت میں یا لمف نوڈز تک پھیل جائے تو آنت کے متاثرہ حصے کو سرجری کے ذریعے نکال کر صحت مند حصوں کو جوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر صحت مند حصوں کو جوڑنے کا آپشن نہ ہو تو سرجری کے بعد پاخانے کو خارج ہونے کے لیے متبادل راستہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے پیٹ میں سوراخ کر کے آنت کے بقیہ حصے کو اس سے جوڑ دیا جاتا ہے اور باہر ایک تھیلی لگا دی جاتی ہے۔

بعض صورتوں میں یہ تھیلی عارضی جبکہ کبھی کبھار مستقل طور پر بھی لگائی جا سکتی ہے۔ متاثرہ حصے کے قریب موجود لمف نوڈز کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔

چوتھا مرحلہ

اس مرحلے میں کینسر جسم کے دیگر حصوں تک پھیل چکا ہوتا ہے۔ ایسے میں متعلقہ حصوں سے جڑی علامات مثلاً آنتوں میں رکاوٹ کو دور کرنے، بہتے خون کو روکنے یا درد کو کم کرنے کے لیے سرجری کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کیموتھیراپی کے ذریعے کینسر زدہ خلیوں کو تباہ کیا جاتا ہے۔ یہ آپشن عموماً سرجری کے بعد استعمال ہوتا ہے تاکہ اگر کینسر زدہ خلیے جسم میں رہ گئے ہوں تو ختم ہو جائیں اور کینسر کے دوبارہ ہونے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔ سرجری سے پہلے اسے کینسر کا سائز کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

شعاعوں کے ذریعے کینسر کا سائز کم کرنے یا متاثرہ خلیوں کو تباہ کرنے کا آپشن بھی ہوتا ہے۔  اس کے علاوہ امیونوتھیراپی میں ادویات کی مدد سے قوت مدافعت کو بہتر بنایا جاتا ہے تاکہ مدافعتی نظام کینسر کا مقابلہ کر سکے۔

بچیں کیسے

٭ تمام افراد 45 سال کی عمر کے قریب اس کینسر کی تشخیص کے لیے ضروری ٹیسٹ کروائیں۔

٭ خاندان میں مرض موجود ہو تو 45 سال سے قبل ٹیسٹ کروائیں۔

٭ پھل، سبزیوں اور سالم اناج میں وٹامنز، منرلز، فائبر اور اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں۔ یہ غذائی اجزاء کینسر سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں لہٰذا انہیں استعمال کریں۔

٭ الکوحل اور تمباکونوشی سے گریز کریں یا ان کا استعمال انتہائی کم کر دیں۔

٭ روزانہ کم ازکم آدھا گھنٹہ ورزش کریں۔

٭ وزن کو صحت مند حد میں برقرار رکھنے یا موٹاپے کو کم کرنے کے لیے صحت بخش خوراک اور ورزش کو روٹین کا حصہ بنائیں۔

٭ موٹاپا خوراک یا جسمانی سرگرمیوں سے کم نہ ہو سکتا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کر کے دیگر آپشنز پر غور کریں۔

اگرچہ بڑی آنت کا کینسر بھی علاج کے بعد دوبارہ ہو سکتا ہے تاہم یہ آنتوں تک محدود ہو تو اس کا مکمل علاج ممکن ہے۔ مرض کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مکمل صحت یابی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں لہٰذا علاج میں تاخیر نہ کریں۔ لا علمی میں تاخیر ہو گئی ہو تو بھی ہمت نہ ہاریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

گال پر تھپڑ کے نشان والی بیماری میں اضافہ

Read Next

ادھیڑ عمری میں باپ بننا بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ

Leave a Reply

Most Popular