دنیا بھر میں کینسر کی متعدد اقسام عام ہیں، لیکن دل کا کینسر ان میں نہایت نایاب سمجھا جاتا ہے۔ تحقیقی جائزوں کے مطابق ہر 10,000 میں صرف 1 سے 3 افراد کو دل کا سرطان لاحق ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، ہر 8 میں سے ایک خاتون کو عمر بھر میں چھاتی کے سرطان کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دل کے خلیے بچپن کے بعد بہت کم تقسیم ہوتے ہیں۔ ایک بالغ فرد کی پوری زندگی میں دل کے صرف 50 فیصد خلیے ہی دوبارہ پیدا ہوتے ہیں۔ خلیاتی تقسیم کی یہ کم شرح ڈی این اے میں خرابی کے امکانات کو گھٹاتی ہے۔ اس کی بدولت دل میں سرطان پیدا ہونا کم ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ کی ماہرِ حیاتیات ڈاکٹر جولی فلپی کے مطابق دل کا مقام بھی اسے قدرتی طور پر محفوظ بناتا ہے۔ یہ جسم کے اندرونی اور محفوظ حصے میں واقع ہوتا ہے۔ اس میں سورج کی شعاعیں، زہریلا دھواں یا دیگر کارسینوجنز کم پہنچتے ہیں۔
دل کا کینسر اگرچہ بہت کم ہے، لیکن دیگر حصوں میں پیدا شدہ کینسر خون کے ذریعے دل تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ پیچیدہ اور خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ تحقیقی مضمون جولائی 2024 میں معروف تعلیمی ویب سائٹ "The Conversation” پر شائع ہوا۔