پاکستان میں حالیہ بارشوں کے بعد سب سے بڑا خطرہ بیماریوں کے پھیلاؤ کا ہے۔ ماہرین کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں صاف پانی، صفائی اور طبی سہولتوں کی کمی امراض کی شرح تیزی سے بڑھا رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ڈینگی، ملیریا، اسہال اور دیگر امراض سیلاب سے بھی زیادہ جانیں لے سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق، جون کے آخر سے شروع ہونے والے سیلاب میں اب تک 922 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مری، راولپنڈی، مظفرآباد اور باغ میں ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لنڈی کوتل اور استور میں اسہال کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ کئی اضلاع میں ملیریا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جلدی امراض، خارش اور آنکھوں کے انفیکشن بھی عام ہو رہے ہیں۔ سانپ اور کتے کے کاٹنے کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔
مون سون کے دوران بارشوں سے صحت کی سہولتیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ادویات، مچھر دانیوں، صاف پانی اور حفظانِ صحت کے سامان کی کمی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں دوسری آفت بن سکتی ہیں۔