ڈبلیو ایچ او کے یورپ دفتر نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں بے ضابطہ اے آئی کا استعمال مریضوں کی سلامتی اور مساوی علاج کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جائزہ یورپ اور وسطی ایشیا کے 50 ممالک پر مشتمل ہے۔ صرف چار ممالک نے صحت کے لیے قومی اے آئی حکمت عملی بنائی، جبکہ سات اس پر کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خطے کے دو تہائی ممالک تشخیص میں اے آئی استعمال کر رہے ہیں۔ میڈیکل امیجنگ میں اس کا استعمال خاص طور پر ہو رہا ہے۔ نصف ممالک نے مریضوں کی رہنمائی کے لیے اے آئی چیٹ بوٹس بھی متعارف کرائے ہیں۔ ادارے کے مطابق بے ضابطہ اے آئی جانبدار نتائج، کمزور تجزیے اور ضرورت سے زیادہ خودکار انحصار جیسے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ اس سے طبی مہارت متاثر ہوتی ہے اور ڈاکٹر مریض رابطہ بھی کمزور ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 86 فیصد ممالک قانونی غیر یقینی صورتحال کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ واضح قانون نہ ہونے سے ڈاکٹر اے آئی ٹولز پر اعتماد نہیں کرتے۔ دوسری طرف علاج میں غلطی کی صورت میں مریض مناسب ازالہ بھی نہیں پاتے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ممالک ذمہ داری کے تعین کے لئے اصول طے کریں۔ نقصان کی تلافی کے موزوں طریقے بھی وضح کیے جائیں۔ مزید سفارش کی گئی کہ اے آئی سسٹمز کو مریضوں تک پہنچنے سے پہلے سخت جانچ سے گزارا جائے۔