عالمی ادارہ صحت نے کینسر کے شکار بچوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لیے ایک نیا پلیٹ فارم بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے تحت اس پلیٹ فارم کا مقصد کم اور درمیانی آمدن والے ممالک میں بچوں کی زندگیاں بچانا ہے۔ ان ممالک میں بچوں کے کینسر سے بچنے کی شرح اکثر 30 فیصد سے کم ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ 80 فیصد تک ہے۔
ادویات کی پہلی کھیپ منگولیا اور ازبکستان پہنچائی جا رہی ہے۔ اگلے مرحلے میں ایکواڈور، اردن، نیپال اور زیمبیا کو ادویات دی جائیں گی۔ مزید چھ ممالک کو اس منصوبے میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ اگلے پانچ سے سات سال میں یہ پروگرام 50 ممالک تک پھیلایا جائے گا۔ اس سے تقریباً 1,20,000 بچوں کو ادویات ملیں گی۔ توقع ہے کہ پاکستان بھی جلد اس پروگرام میں شامل ہو جائے گا۔
پائلٹ منصوبے کے تحت رواں سال 30 سے زائد ہسپتالوں میں تقریباً 5,000 بچوں کو علاج کی سہولت ملے گی۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ادویات بلا تعطل اور بغیر کسی قیمت کے فراہم کی جائیں گی۔
ہر سال دنیا بھر میں 400,000 بچے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ان کی زیادہ تعداد کم وسائل والے ممالک میں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ان میں سے 70 فیصد بچے مناسب علاج، ادویات کی کمی یا علاج میں تعطل کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔