موٹاپے کا تعلق محض برا لگنے سے نہیں بلکہ امراض سے بھی ہے۔ اس لیے اسے کم کرنے والی مصنوعات بہت مقبول ہیں۔ اس حوالے سے نئی دواؤں کی مقبولیت نے ڈائٹ انڈسٹری کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ وزن کم کرنے والے انجیکشنز ماؤن جاروج (Mounjaro) اور اوزیمپک (Ozempic) تیزی سے پرانے طریقوں کی جگہ لے رہے ہیں۔
برطانیہ کی 34 سالہ سیمون کو بچپن سے ہی زیادہ کھانے کی عادت ہے۔ وہ متعدد ڈائٹس آزما چکیں، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ ویٹ واچرز کا پوائنٹس سسٹم بھی ان کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوا۔ اب وہ تقریباً ایک سال سے وزن کم کرنے والا انجیکشن ماؤن جاروج استعمال کر رہی ہیں ۔ وہ اب تک 26 کلوگرام وزن کم کر چکی ہیں۔ یہ دوا بھوک کم کرتی ہے۔
برطانیہ میں فٹنس کوچ جینیفر پائیبس کا کہنا ہے کہ وزن گھٹانے میں صرف ویٹ مشین پر نظر رکھنا مناسب نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نیند، جسمانی سرگرمی، دل کی دھڑکن اور مجموعی صحت پر توجہ دینا بھی ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ وزن کم کرنے والے انجیکشنز ابتدائی طور پر مؤثر ثابت ہو رہے ہیں، لیکن ان کے طویل مدتی اثرات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق صرف دوا کے سہارے وزن کم کرنا عارضی حل ہے، کیونکہ زیادہ کھانے کی وجوہات اکثر نفسیاتی ہوتی ہیں۔