ورٹیگو یا سر چکرانا ایسی کیفیت ہے جس سے شاید ہی کوئی محفوظ رہا ہو۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سر پر چوٹ لگنا، نظر کمزور ہونا یا آنکھوں کے عضلات میں کوئی مسئلہ ہونا نمایاں ہیں۔ سر اور گردن کو جھٹکا لگنے سے بھی چکر آنا شروع ہو سکتے ہیں۔ ایسی حالت میں متعلقہ شخص سخت گھبرایا ہوا ہوتا ہے۔ وہ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ٹھیک طریقے سے بیٹھ پاتا ہے۔ وہ بار بار نیچے گرتا ہے یا لیٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے دھندلا نظر آتا ہے اور متلی بھی ہونے لگتی ہے۔
دیگر وجوہات
٭ پٹھوں، دل اور خون کی نالیوں کے مسائل
٭ دماغی اور اعصابی بیماریاں
٭ کچھ مخصوص ادویات کے سائیڈ افیکٹس
٭ اندرونی کان اور دماغ کی رسولی
٭ گردن کے مہروں کی بیماری
پوزیشنل ورٹیگو
بعض لوگ عام حالات میں ٹھیک ہوتے ہیں۔ تاہم اٹھ کر بیٹھنے یا پوزیشن تبدیل کرنے سے انہیں ہلکے یا تیز چکر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جوں ہی وہ اس خاص حالت سے باہر آتے ہیں، وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اسے میڈیسن کی زبان میں پوزیشنل ورٹیگو کہتے ہیں۔
مرض کی تشخیص
چکر آنے کی وجہ جاننے کے لیے ناک، کان اور گلے کے ماہر کو چیک کروانا ضروری ہے۔ وہ کان کے معائنے کے ساتھ خون کے ٹیسٹ اور آنکھوں کی حرکت کو چیک کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر مریض کے مزید ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً ایکسرے، سی ٹی سکین اور ایم آر آئی وغیرہ۔ بعض صورتوں میں مریض کو آرتھوپیڈک سرجن، آنکھوں کے سپیشلسٹ، جنرل فزیشن یا نیورو سرجن وغیرہ کے پاس ریفر کر دیا جاتا ہے۔
علاج
اگر کسی کو چکر آنے کا مسئلہ ہو تو وہ اپنا مکمل معائنہ کروائے تاکہ ان کی وجہ معلوم کر کے علاج شروع کیا جائے۔ اگر یہ اچانک اور شدت کے ساتھ شروع ہوئے ہوں اور ان کے ساتھ متلی اور قے بھی ہو تو مریض کو فوراً قریبی ہسپتال لے جائیں۔ اسے ابتدائی معائنے کے بعد انجیکشن اور ڈرپ وغیرہ لگانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے شعبہ بحالی صحت سے تھیراپی کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے جس میں سر، جسم اور آنکھوں کی ورزشیں کروائی جاتی ہیں۔
بچاؤ کیسے
اس کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:
٭ سر اور گردن کو زور سے یا اچانک جھٹکنے سے پرہیز کریں۔
٭ خون میں چربی کی مقدار کو بڑھنے نہ دیں۔
٭ اندرونی کان، دماغ اور اعصاب پر اثر انداز ہونے والی ادویات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کریں۔
٭ متوازن غذا اور اپنے وزن کو مخصوص حد میں رکھنے کو یقینی بنائیں۔