امریکی ایف ڈی اے نے بچوں میں سانس کی بیماری کے علاج کی حفاظتی جانچ میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ اقدام منظور شدہ حفاظتی تھراپیز سے متعلق سامنے آنے والے خدشات کے بعد کیا گیا ہے۔ ایف ڈی اے نے سانوفی، ایسٹرازینیکا اور مرک کی اعلیٰ انتظامیہ کو اس پیش رفت سے باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق، دستیاب سائنسی ڈیٹا کا ازسرِنو اور تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔
ایف ڈی اے کے مقرر کردہ بعض اہلکاروں نے ان دواؤں کے ممکنہ مضر اثرات پر سوالات اٹھائے تھے۔ متعدد تحقیقی جائزوں میں کسی اضافی خطرے کے واضح شواہد سامنے نہیں آئے۔ اس کے باوجود حفاظتی پہلوؤں کو احتیاطی بنیادوں پر دوبارہ پرکھا جا رہا ہے۔ ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ یہ عمل ادارے کے معمول کے حفاظتی نگرانی کے نظام کا حصہ ہے۔
سرکاری اندازوں کے مطابق، ہر سال چھ ماہ سے کم عمر 100 میں سے 2 سے 3 بچے سانس کی بیماری کے باعث ہسپتال پہنچتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، بچوں میں سانس کی بیماری شدید ہو کر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔