محبت ایک جذبے اور احساس کا نام ہے۔ تاہم اس کے پیچھے ایک سائنس بھی کارفرما ہوتی ہے۔ میڈیکل سائنس کے مطابق جذبات کو بھی دل نہیں، دماغ ہی کنٹرول کرتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں مختلف اقسام کی محبت پر انسانی دماغ کے ردعمل کا مطالعہ کیا گیا۔ اس ردعمل کا نقشہ بنایا گیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ کون سی محبت دماغ کے کس حصے کو متحرک کرتی ہے۔ تحقیق فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی جو سیریبرل کورٹیکس جرنل میں شائع ہوئی۔
سائنسدانوں نے اس سلسلے میں ایم آر آئی کی مدد لی۔ وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کون سی محبت کے دوران دماغ کا کون سا حصہ متحرک ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ایسے جذبات سے دماغ کے سماجی اشاروں کی پروسیسنگ سے متعلق حصے متحرک ہوتے ہیں۔
نتائج کے مطابق اولاد کے لیے والدین کی محبت سب سے شدید ہوتی ہے۔ اس نے دماغ میں سب سے زیادہ سرگرمی پیدا کی۔ یہ اتنی شدید تھی کہ دماغ کے دوسرے حصوں تک بھی پھیل گئی۔
رومانوی محبت نے بھی دماغی سرگرمی پیدا کی۔ تاہم یہ سماجی حصوں تک ہی محدود رہی۔ فطرت کے مناظر اور جانوروں سے محبت نے ریوارڈ سسٹم اور بصری حصوں کو فعال کیا۔ اس سے سماجی یا انسانوں کی محبت سے متعلق حصے فعال نہیں ہوئے۔
یہ تحقیق محبت کی مختلف اقسام پر بہتر تفہیم فراہم کرتی ہے۔ اس سے لوگوں کی جذباتی اور سماجی فطرت کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔