Vinkmag ad

دل کی پیوند کاری کے لیے دو مزید پاکستانی نوجوان بھارت جانے کے منتظر 

دل کی پیوند کاری کے لیے دو مزید پاکستانی نوجوان بھارت جانے کے منتظر- شفا نیوز

دو مزید پاکستانی دل کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے کے منتظر ہیں۔ پاکستان میں اس کے لیے جدید طبی سہولیات اور ماہرین موجود ہیں۔ اس کے باوجود یہاں ہارٹ ٹرانسپلانٹ ممکن نہیں۔ اس کی وجہ دل کے عطیہ دہندگان کی کمی ہے۔

سیالکوٹ کی 21 سالہ ایمان توفیق اور کراچی کے 25 سالہ نوجوان (نام مخفی) ڈائلیٹڈ کارڈیو مایوپیتھی میں مبتلا ہیں۔ یہ ایک سنگین بیماری ہے جو ہارٹ فیلیر کا باعث بنتی ہے۔ ایمان کو چھ ماہ کا بھارتی ویزا مل گیا ہے۔ ان کے والد محمد توفیق کے مطابق انہوں نے پانچ سال صرف ویزا حاصل کرنے میں لگا دیے۔ اب انہیں کم از کم ایک سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر درکار ہیں۔ انہوں نے سب کچھ بیچ دیا، مگر اب بھی دو کروڑ روپے کم ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور مخیر حضرات سے مدد کی اپیل کی ہے۔ نوجوان لڑکا بھی فنڈز کی کمی کے باعث علاج سے محروم ہے۔

پاکستان میں دل کی پیوند کاری کے لیے قانونی فریم ورک موجود ہے۔ تاہم ثقافتی اور مذہبی وجوہات کی بنا پر خاندان اعضاء عطیہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اس وجہ سے مریضوں کو بھارت جانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ وہاں کے ہسپتال پیوندکاری کی سہولت فراہم کرتے ہیں، مگر اس کے لیے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ڈالر درکار ہوتے ہیں۔

بھارت نے عوامی آگاہی مہم کے ذریعے مؤثر پیوندکاری نظام قائم کر لیا ہے۔ ریاست تامل ناڈو میں دل اور پھیپھڑوں کی  600 سے زائد پیوندکاریاں ہو چکی ہیں۔ ماہر سرجن ڈاکٹر کے آر بالا کرشنن نے پاکستانی مریضوں کے بھی آپریشن کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہارت موجود ہے، بس عطیہ کا نظام ہونا چاہیے۔

Vinkmag ad

Read Previous

راولپنڈی میں سروائیکل کینسر کی ویکسینیشن مہم شروع کرنے کا اعلان

Read Next

غیر معمولی جنسی اعضاء ( غیر واضح جنسی اعضاء)

Leave a Reply

Most Popular