اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی دو تہائی خواتین اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے نہیں کر سکتیں۔ یہ رپورٹ یو این ایف پی اے نے 2025 کے لیے جاری کی ہے۔ رپورٹ کا عنوان "حقیقی زرخیزی کا بحران: ایک بدلتی دنیا میں تولیدی اختیار کی تلاش” ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بہت سے جوڑے اپنی مرضی کا خاندان نہیں بنا پاتے۔ پاکستان کی دو تہائی خواتین کے لیے یہ مسئلہ زیادہ شدید ہے۔ ملک کی 67 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں سے بیشتر خواتین تولیدی خودمختاری سے محروم ہیں۔
پاکستان میں ہر 45 منٹ بعد ایک ماں حمل یا زچگی کی پیچیدگی سے جان کھو بیٹھتی ہے۔ 18 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے ہو جاتی ہے۔ شادی شدہ خواتین میں صرف 32 فیصد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں۔ 16 فیصد سے زائد خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولت میسر نہیں۔
رپورٹ میں نصف سے زیادہ افراد نے معاشی مسائل کو بچوں کی پیدائش میں رکاوٹ قرار دیا۔ ہر پانچ میں سے ایک خاتون پر اس وقت بچوں کے لیے دباؤ ڈالا گیا جب وہ اس کے لیے تیار نہیں تھی۔ ہر تین میں سے ایک بالغ خاتون کو غیر ارادی حمل کا سامنا ہوا۔ 11 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ نگہداشت کی غیر مساوی ذمہ داریاں بچے پالنے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔