ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے صحت عامہ کے شعبے میں بڑھتے اخراجات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنیرک یعنی برانڈ کے بغیر دواؤں کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ادارے کے مطابق اس سے علاج کے اخراجات میں 90 فیصد تک کمی ممکن ہے۔
یہ سفارشات وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کو ارسال کردہ خط میں پیش کی گئیں۔ خط میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی 2021 کی ایڈوائزری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ دوا تجویز کرتے وقت صرف جنیرک نام لکھیں۔ اس پر عملدرآمد نہ ہونے سے دواؤں کی قیمتیں غیر معمولی طور پر زیادہ ہو گئیں۔
رپورٹ میں کئی ادویات کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اومیپرازول 20 ملی گرام کی جنیرک قیمت 1.70 روپے ہے، جبکہ ایک برانڈ اسی دوا کو 67.85 روپے میں فروخت کر رہا ہے۔ مونٹیلکاسٹ 10 ملی گرام جنیرک صورت میں 3.07 روپے کی ہے، مگر ایک برانڈ اسے 93 روپے میں بیچ رہا ہے۔ اسی طرح اسپرین 300 ملی گرام کی گولی 47 روپے میں دستیاب ہے، جب کہ برانڈڈ قیمت 300 روپے تک جا پہنچی ہے۔
ادارے کے مطابق برانڈ کے بغیر دواؤں کو فروغ دینے سے دوا کی قیمتوں میں مجموعی کمی ممکن ہے۔ اس اقدام سے لوگوں کو بہتر علاج کی سہولت ملے گی اور مقامی دواساز صنعت کو فروغ ملے گا۔ جنیرک دوا کے رواج سے علاج میں برابری آئے گی اور صحت کا نظام پائیدار بنے گا۔