ماہرین کے مطابق انٹرمیٹینٹ فاسٹنگ کے دوران یادداشت، توجہ اور فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔ تحقیق نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف آکلینڈ میں کی گئی، اور امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کے جریدے سائیکالوجیکل بلیٹن میں شائع ہوئی۔
تحقیق میں انٹرمیٹینٹ فاسٹنگ کے مختلف طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین نے 71 سٹڈیز اور 3 ہزار 484 افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ نتائج کے مطابق فاسٹنگ کے دوران دماغی توازن، کارکردگی اور توجہ میں کوئی واضح تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سٹڈی میں ”5:2 ڈائیٹ” جیسے طریقے شامل تھے۔ اس میں ڈائیٹ میں ہفتے کے پانچ دن عام کھانا کھایا جاتا ہے، جبکہ دو دن کیلوریز محدود رکھی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقے دماغی صحت کے لیے محفوظ ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج صرف صحت مند بالغ افراد پر لاگو ہوتے ہیں۔ ذیابیطس یا غذائی کمی کے شکار افراد کو فاسٹنگ سے پہلے معالج سے طبی مشورہ لینا چاہیے۔ اسی طرح ناشتا چھوڑنے سے سکول میں بچوں کی توجہ اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔