ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے اہم موڑ 34، 60 اور 78 سال ہیں۔ عمر کے ان حصوں میں انسانی جسم میں اندرونی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہوتی ہیں۔ یہ تحقیق امریکہ میں سٹینفورڈ یونیورسٹی نے کی ہے۔
تحقیق کے لیے 18 سے 95 سال کی عمر کے 4,263 افراد کے خون کے نمونے لیے گئے۔ ان میں موجود تقریباً 3,000 پروٹینز کا تجزیہ ہوا۔ سٹڈی میں 1,379 پروٹینز ایسے پائے گئے جن کی سطح عمر کے ساتھ بدلتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ 373 پروٹینز کی بنیاد پر کسی کی عمر درست انداز میں جانی جا سکتی ہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ان پروٹینز میں تبدیلی اچانک ہوتی ہے۔ بعض پروٹینز کئی برس تک ایک ہی سطح پر رہتے ہیں، پھر ایک دم بڑھ یا گھٹ جاتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ تبدیلیاں ایک ساتھ کئی پروٹینز میں، خصوصاً 34، 60 اور 78 سال کی عمر میں ہوتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان عمروں پر جسم کا حیاتیاتی نظام نئے انداز سے کام کرنے لگتا ہے۔ یوں یہ عمر بڑھنے کے اہم موڑ شمار کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مراحل کو سمجھ کر بڑھاپے کو سست یا روکنے کے طریقے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ مردوں اور عورتوں میں عمر بڑھنے کا انداز مختلف ہے۔ 895 پروٹینز ایسے تھے جو ایک صنف میں دوسرے کی نسبت زیادہ مؤثر تھے۔ کچھ افراد ایسے بھی ملے جن کے خون میں پروٹین کی سطح ان کی اصل عمر سے کم نظر آئی۔ وہ لوگ جسمانی اور ذہنی طور پر بھی زیادہ صحت مند تھے۔ ماہرین کے مطابق، ان پروٹینز سے نئی تشخیص، دواؤں کی جانچ اور اینٹی ایجنگ ریسرچ میں مدد مل سکتی ہے۔